اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 فروری 2025ء) شمالی یورپی ممالک میں شراب کی فروخت کو ریاستی انتظام کے تحت لانے سے اس کے استعمال میں کمی اور لوگوں کی صحت میں بہتری آئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ شراب نوشی کے طبی نقصانات پر قابو پانے کے لیے دیگر ممالک کو بھی یہی طریقہ اپنانا چاہیے۔

شمالی یورپ کے ممالک (فن لینڈ، آئس لینڈ، ناروے، سویڈن اور جزائر فیرو) میں شراب کی فروخت کے بیشتر حقوق ریاستی اداروں (نارڈک الکوحل مونوپلیز) کے پاس ہیں جو نچلی سطح پر شراب کی فروخت کے حوالے سے پالیسیاں بنانے اور ان پر عملدرآمد کے ذمہ دار ہیں۔

ان اداروں نے شراب کی دستیابی کو محدود کرنے، روزمرہ استعمال اور کھانے پینے کی اشیا بیچنے والی دکانوں اور نجی خوردہ فروشوں کو شراب کی فروخت سے روکنے جیسے اقدامات اور دیگر پالیسیوں کے ذریعے شراب کے استعمال کو کم کرنے میں موثر کردار ادا کیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈبلیو ایچ او/یورپ کی حالیہ رپورٹ بعنوان 'نارڈک الکوحل مونوپلیز: شراب سے متعلق جامع پالیسی اور صحت عامہ کی اہمیت پر ان کے کردار کا ادراک' میں بتایا ہے کہ شمالی یورپی ممالک میں شراب نوشی کی شرح میں کمی لانے کے طریقے موثر ثابت ہوئے ہیں جن سے دیگر یورپی ملک بھی بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

'منافع نہیں، صحت'

شمالی یورپ میں شراب نوشی کی شرح نقصان دہ حد تک زیادہ ہے اور اس سے وابستہ طبی مسائل بھی اتنے ہی زیادہ ہیں۔'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق، فی الوقت یورپی یونین شراب نوشی میں کمی لانے کے حوالے سے درست سمت میں گامزن نہیں ہے۔ ان حالات میں صحت عامہ کے حوالے سے موثر پالیسیوں کی ضرورت رہتی ہے جبکہ 'نارڈک الکوحل مونوپلیز' ایسے ہی طریقہ ہائے کار کی ایک کامیاب مثال ہے۔

اس طریقہ کار میں شراب کی فروخت میں تمام تر توجہ محض منافع کے حصول پر مرکوز نہیں ہوتی بلکہ صحت عامہ کو بھی مدنظر رکھتا جاتا ہے۔ اس ضمن میں شراب کی دستیابی کے مقامات کو محدود رکھنے کے علاوہ اس کی فروخت کے اوقات (دورانیے) میں بھی کمی لائی گئی ہے، مخصوص حد سے کم عمر کے لوگوں کو شراب کی فروخت سختی سے ممنوع ہے اور اس کی رعایتی قیمت پر فروخت اور تشہیر کو روکنے کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

طبی خطرات کا تدارک

ڈبلیو ایچ او/یورپ میں شراب، منشیات اور جیلوں میں صحت کے معاملات سے متعلق علاقائی مشیر کیرینا فیریرا بورغیس نے کہا ہے کہ نچلی سطح پر شراب کی فروخت کے ضمن میں صحت کو مقدم رکھ کر اختیار کیا گیا یہ طریقہ اس بات کی واضح مثال ہے کہ ایسی پالیسیاں کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں شراب کی فروخت کا انتظام ریاستی اداروں کے پاس ہے وہاں اس کا فی کس استعمال دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں کم ہے جبکہ ان ممالک میں جگر کی بیماریوں، سرطان اور امراض قبل کی شرح کے علاوہ زخمی ہونے اور پانی میں ڈوب کر ہلاکتوں کے واقعات بھی دیگر سے کم ہوتے ہیں۔

نئی پالیسیاں اور خطرات

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عوامی سطح پر ایسے اداروں کو حاصل حمایت اور ان سے ہونے والے طبی فوائد کے باوجود شمالی یورپ کے متعدد ممالک میں نچلی سطح پر شراب کی فروخت کو مکمل طور پر نجی شعبے کے حوالے کیا جا رہا ہے جس سے متذکرہ بالا فوائد زائل ہونے کا خدشہ ہے۔

مثال کے طور پر، حالیہ دنوں فن لینڈ میں ایسی پالیسی اختیار کی گئی ہے جس کے تحت بڑی مقدار میں شراب کو ریاستی انتظام کے تحت چلائی جانے والی مخصوص دکانوں سے ہٹ کر بھی فروخت کیا جا سکے گا جبکہ اس کی ہوم ڈلیوری کے حوالے سے مشاورت بھی جاری ہے۔

اسی طرح، سویڈن میں مونوپلیز کی دکانوں کو دیے گئے شراب کی آن لائن فروخت کے خصوصی حقوق کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

کیرینا فیریریرا بورغیس کا کہنا ہے کہ شراب کے استعمال کا اس بات سے گہرا تعلق ہوتا ہے کہ یہ کیسے، کب اور کہاں فروخت ہو گی۔ اگر اس فروخت کو نجی شعبے کے حوالے کر دیا گیا تو پھر اس کا استعمال بھی بڑھ جائے گا۔

قابل تقلید طریقہ

'نارڈک الکوحل مونوپلیز' شراب کی فروخت، استعمال اور اس سے ہونے والے نقصانات میں کمی لانے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے تجویز کردہ طریقہ ہائے کار سے قریبی مطابقت رکھتے ہیں۔

ان طریقوں میں شراب پر محصولات کا نفاذ اور اس کی قیمتوں میں اضافہ، اس کی دستیابی کو محدود رکھنا اور اس کی تشہیر پر پابندی شامل ہیں۔ یہ طریقے وسیع پیمانے پر شراب کے نقصانات میں کمی لانے کے لیے مفید ثابت ہو چکے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او/یورپ نے خطے کی تمام حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ منافع پر صحت کو ترجیح دیں اور شراب کی فروخت نجی شعبے کے حوالے کرنے سے متعلق قوانین اور پالیسیاں لانے سے پرہیز کریں تاکہ صحت عامہ کو تحفظ مل سکے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں شراب کی فروخت میں کمی لانے کے ڈبلیو ایچ او کی فروخت کے کے حوالے سے شمالی یورپ کے استعمال ممالک میں شراب کے اور اس

پڑھیں:

جب نسوار اور تمباکو حلال ہے تو الکوحل بھی حلال ہے، مفتی قوی

پاکستانی مذہبی اسکالر مفتی عبدالقوی کا کہنا ہے کہ الکوحل کے پیگ لگانا اس وقت تک حلال ہے جب تک اس کے دماغ پر اس کے منفی اثرات نہ پڑیں۔

مفتی عبدالقوی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ان کا کہنا تھا ’برصغیر میں رہنے والے 2 کروڑ مسلمانوں کے لیے تمباکو والا پان حلال ہے لیکن آپ اور میں 5 منٹ بھی نہیں کھا سکتے۔ اسی طرح نسوار پٹھانوں کے لیے حلال ہے تو ہمارے لیے الکوحل والے مشروب کے 3 یا 4 پیگ کیوں حرام ہیں۔ اصل میں تو خمر حرام ہے‘۔

مفتی قوی نے کہا کہ ’قرآن کہتا ہے کہ آپ کا دماغ اور زبان درست ہو الکوحل حرام نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شراب اور الکوحل دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ اور اس وقت پوری دنیا میں کہیں بھی شراب نہیں ہے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’الکوحل تو ہم کورونا کے زمانے میں ہاتھوں پر بھی لگا رہے ہوتے تھے۔ ہومیو پیتھک کی دواؤں میں 90 فیصد الکوحل ہوتا ہے‘۔

ایہہ لوؤ جی نواں فتویٰ آ گیا جے
????????‍♀️????????‍♀️????????‍♀️????????‍♀️????????‍♀️ pic.twitter.com/sV4FmRzapx

— ⷶMαι∂αн Mυнαммα∂ (@MaidahMuhammad) April 10, 2025

مفتی قوی کا یہ کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو صارفین کی جانب سے اس پر شدید تنقید کی گئی۔ ایک ایکس صارف نے لکھا کہ ایسے ہی قرآن کو لوگوں نے اپنے مطلب کے لیے جیسے چاہا استعمال کیا۔

Aisay hi Quran ko logon ne apnay mtlb k liay jesay chaha use kia https://t.co/5Z9A0ZfFz9

— Raiha siddique (@Raihasiddique1) April 10, 2025

 عنایت اللہ لکھتے ہیں کہ قرآن مجید میں شراب کے بارے میں مختلف آیات موجود ہیں، جن میں اس کے نقصانات اور اس سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔

قرآن مجید میں شراب کے بارے میں مختلف آیات موجود ہیں، جن میں اس کے نقصانات اور اس سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔
سورہ البقرہ کی آیت نمبر 219 میں فرمایا گیا ہے:

"لوگ تم سے شراب اور جوئے کا حکم دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ ان میں نقصان بڑے ہیں اور لوگوں کے لئے کچھ فائدے بھی ہیں مگر .. https://t.co/Za9BPz7tDI pic.twitter.com/n03izll2Ju

— Ennayatullah863 (@Ennayatullah863) April 10, 2025

مفتی عبد القوی کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے مبینہ خان لکھتی ہیں کہ یہ خود نشے میں ہیں۔

یہ خود نشہ میں ہیں

— Mobeena Khan (@KhanMobeena) April 10, 2025

ایک ایکس صارف نے کہا کہ شراب اور الکوحل میں کیا فرق ہے ؟ کیا یہ الگ الگ چیزیں ہیں؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ شراب اردو کا لفظ ہے جبکہ الکحول انگلش کا لفظ ہے۔ اور یہ قرآن میں واضح حرام قرار دی گئی ہے۔

شراب اور الکحل میں کیا فرق ہے ؟ ???? کیا یہ الگ الگ چیزیں ہیں ؟
میں تو کہتا ہوں شراب اردو کا لفظ ہے اور الکحل انگلش کا لفظ ہے ۔ اور قرآن میں واضح حرام قرار دی گئی ہے

— Daily Outpost (@Dailyoutpost) April 11, 2025

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الکوحل تمباکو شراب مفتی قوی نسوار

متعلقہ مضامین

  • قومی اہمیت کے حامل 2 اہم کیسز آئینی بینچ میں سماعت کے لیے مقرر
  • ایس آئی ایف سی کی کاوشیں، یورپی ملکوں کو برآمدات میں 9.4 فیصد اضافہ
  • پاکستان سمیت مختلف ممالک میں واٹس ایپ کے استعمال میں مشکلات
  • پاکستان سمیت مختلف ممالک میں صارفین کو واٹس ایپ کے استعمال میں مشکلات کا سامنا
  • پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں صارفین کو واٹس ایپ کے استعمال میں مشکلات کا سامنا
  • دہشتگردی میں ریاستی مشینری کے استعمال کا کیس سماعت کیلئے مقرر
  • پاکستانی مصنوعات کی دھوم؛ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ملکی برآمدات میں اضافہ
  • نسوار اور تمباکو کی طرح الکوحل بھی حلال ہے، مفتی قوی
  • ٹرمپ کا ممکنہ فیصلہ جنوبی کوریا کے لیے مصیبت کھڑی کرسکتا ہے، امریکی جنرل
  • جب نسوار اور تمباکو حلال ہے تو الکوحل بھی حلال ہے، مفتی قوی