حکومتی سبسڈی نہ ہونے کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز کی سیل میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
وفاقی حکومت کی جانب سے سبسڈی کے خاتمے کے باوجود یوٹیلٹی اسٹورز سے خریداری میں بڑا اضافہ سامنے آیا ہے. دسمبر کی نسبت جنوری میں یوٹیلیٹی اسٹورز کی سیل 17 فیصد بڑھ گئی. گزشتہ ماہ یوٹیلیٹی اسٹورزکی سیل ایک ارب 80 کروڑ روپے رہی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی سبسڈی نہ ہونے کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورزکی سیل میں ماہانہ بنیاد پر اضافہ ہوا ہے.
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار نے گزشتہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن بند کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں وزیر خزانہ کو طلب کرلیا تھا۔ سید حفیظ الدین کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی بندش کے معاملے پر غور کیا گیاتھا ۔پیپلز پارٹی کے اراکین نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی بندش کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز سے ہزاروں ملازمین کے خاندان کا روزگار وابستہ ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ وفاقی وزیر پارلیمنٹ کے فلور پر کہہ چکے کہ کارپوریشن بند نہیں کریں گے، اس کے باوجود اگر حکومت نے یوٹیلی اسٹور بند کرنے کا فیصلہ کیا تو ایوان کا استحقاق مجروع ہوگا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا تھا کہ حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن بند نہیں کر رہے. کابینہ میں یہ بار بار آتا ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کی بات ہورہی ہے۔راجا پرویز اشرف نے کہا تھا اگر کرپشن کی بنیاد پر اداروں کو بند کریں گے تو پھر پورا ملک بند کرنا پڑے گا، بہتر تھا کہ اس ادارے میں اگر کوئی خرابی ہے تو اس خرابی کو دور کریں، یوٹیلٹی اسٹورز ایک اہم ادارہ ہےجہاں سے لوگوں کو ریلیف دیا جاتا ہے، یہ درست نہیں کہ چند لوگ بیٹھ کر ادارہ بند کرنے کا فیصلہ کریں، یوٹیلٹی اسٹورز پر کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل پارلیمنٹ میں بات ہونی چاہیے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: میں یوٹیلیٹی اسٹورز اسٹورز کارپوریشن یوٹیلٹی اسٹورز کے باوجود لاکھ روپے کے مطابق کہا تھا تھا کہ کی سیل زون کی
پڑھیں:
ایف بی آر کا ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلیے حکومت سے 30 ارب روپے کا مطالبہ
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر )نے آئندہ مالی سال2025-26 میں بڑے ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کے لیے حکومت سے 30 ارب روپے مانگ لیے ہیں یہ رقم 10 مختلف ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان ریزز ریونیو پروگرام کے لیے 17 ارب 83 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ 21 ارب 51 کروڑ لاگت کے منصوبے پر اب تک 3 ارب 36 کروڑ خرچ ہوچکے ہیں۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ عالمی بینک کی فنڈنگ سے جاری منصوبے کا مقصد استعداد کار اور ریونیو میں اضافہ ہے، اے ڈی بی کی فنڈنگ سے علاقائی بارڈر سروس میں بہتری کے لیے 9 ارب 20 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے منصوبے کے تحت ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم قائم کیا جائے گا، منصوبے پر مجموعی طور پر 95 ارب 40 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے ماڈل کسٹمز کلیکٹریٹ گوادر کی تعمیر کے لیے 68 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز بھی دی ہے، منصوبے پر مجموعی طور پر ڈیڑھ ارب روپے خرچ ہوں گے جبکہ طورخم کسٹمز اسٹیشن پر ٹرانزٹ رہائش کی تعمیر کے لیے 25 کروڑ 65 لاکھ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
حکام کے مطابق کوئٹہ میں ماڈل کسٹم کلیکٹریٹ کی تعمیر کے لیے 23 کروڑ 96 لاکھ مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے، ریجنل ٹیکس آفس سیالکوٹ کے لیے زمین کی خریداری پر 68 کروڑ 61 لاکھ خرچ کرنے کی تجویز ہے جبکہ ریجنل ٹیکس آفس ساہیوال کے لیے 22 کروڑ 24 لاکھ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے کسٹمز کمپلیکس، ای سہولت سینٹر، فارنزک لیبارٹری کے لیے 18 کروڑ 26 لاکھ مانگ لیے ہیں، انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن آفس کراچی کے لیے 7 کروڑ 28 لاکھ رکھنے کی تجویز ہے جبکہ ریجنل ٹیکس آفس سرگودھا کی تعمیر کے لیے 49 کروڑ مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔