اسلام آباد:

ملک میں مہنگائی میں اضافے کی شرح سالانہ بنیادوں پر کم ہو کر دو سال کی کم ترین سطح پر آگئی،جنوری میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی میں اضافے کی رفتار کم ہوکر 2.4 فیصد پر آگئی ہے جو دسمبر2024 میں 4.1 فیصد اور جنوری 2024 میں 28.3 فیصد کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے یہ گزشتہ دو سالوں میں سب سے کم افراط زر کی شرح ہے۔ 

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر جنوری میں صارف قیمت اشاریہ مہنگائی 0.

2 فیصد بڑھی جو پچھلے مہینے کے 0.1 فیصد اضافے اور جنوری 2024 میں 1.8 فیصد اضافے کے مقابلے میں کم ہے۔

 بروکریج فرم ٹاپ لائن سکیورٹیز کے مطابق مالی سال 2025 کے پہلے 7 مہینوں کے دوران اوسط مہنگائی 6.5 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 28.73 فیصد تھی۔

ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق شہری افراط زر سالانہ بنیادوں پر کم ہو کر 2.7 فیصد پر آگئی ہے جو دسمبر میں 4.4 فیصد اور ایک سال قبل 30.2 فیصد تھی۔

اعداد و شمار کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر شہری علاقوں میں مہنگائی 0.2 فیصد بڑھی جبکہ دسمبر 2024 میں یہ 0.1 فیصد کمی کا شکار تھی، دیہی افراط زر میں بھی اسی طرح کی کمی دیکھی گئی جو سالانہ بنیادوں پر کم ہو کر 1.9 فیصد ہو گئی ہے۔  دیہی علاقوں میں ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی دسمبر میں 3.6 فیصد اور جنوری 2024 میں 25.7 فیصد تھی۔

اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیو پی آئی) کی مہنگائی بھی جنوری میں سالانہ بنیادوں پر کم ہو کر 0.6 فیصد پر آگئی جو دسمبر میں 1.9 فیصد اور گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 27.0 فیصد تھی۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سندھ، زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کا قانون، مسودہ سامنے آگیا

ذرائع کا کہنا تھا کہ 32 لاکھ سے 56 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 40 فیصد اور سالانہ 56 لاکھ سے زائد زرعی آمدنی پر 45 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ مسودے کے مطابق سالانہ ایک کروڑ سے 15 کروڑ تک کی زرعی آمدن پر سپر ٹیکس نہیں ہوگا جبکہ 15 کروڑ سے 20 کروڑ تک زرعی آمدنی پر ایک فیصد سپر ٹیکس ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ میں زرعی آمدن پر انکم ٹیکس لگانے کے قانون کا مسودہ سامنے آگیا، ٹیکس سالانہ 6 لاکھ زرعی آمدن پر لاگو نہیں ہوگا۔ ذرائع کے مطابق قانون کا نام سندھ ایگریکلچرل اِنکم ٹیکس ایکٹ 2025 ہوگا، سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 15 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ سالانہ 12 لاکھ سے 16 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا جبکہ 16 لاکھ سے 32 لاکھ آمدنی پر 30 فیصد زرعی ٹیکس لاگو ہوگا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ 32 لاکھ سے 56 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 40 فیصد اور سالانہ 56 لاکھ سے زائد زرعی آمدنی پر 45 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ مسودے کے مطابق سالانہ ایک کروڑ سے 15 کروڑ تک کی زرعی آمدن پر سپر ٹیکس نہیں ہوگا جبکہ 15 کروڑ سے 20 کروڑ تک زرعی آمدنی پر ایک فیصد سپر ٹیکس ہوگا۔

ذرائع کے مطابق سالانہ 20 کروڑ سے 25 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 2 فیصد اور سالانہ 25 کروڑ سے 30 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 3 فیصد سپر ٹیکس لاگو ہوگا۔ مسودے کے مطابق سالانہ 30 کروڑ سے 35 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 4 فیصد اور سالانہ 35 کروڑ سے 40 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 6 فیصد سپر ٹیکس ہوگا۔ ذرائع کے مطابق سالانہ 40 کروڑ سے 50 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 8 فیصد سپر ٹیکس لاگو ہوگا، سالانہ 50 کروڑ سے زائد زرعی آمدنی پر 10 فیصد سپر ٹیکس لاگو ہوگا۔ سندھ اسمبلی اجلاس میں ایگریکلچرل انکم ٹیکس قانون کل منظور ہونے کا امکان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • رواں مالی سال کے پہلے7 ماہ میں برآمدات، درآمدات اور تجارتی خسارے میں اضافہ
  • وزیراعظم کامہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر ریکارڈ ہونے کا خیر مقدم
  • وزیراعظم کا مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آنے کا خیر مقدم
  • مہنگائی کی شرح کم ہو کر 2 سال کی کم ترین سطح پر آگئی
  • مہنگائی کی شرح کم ہو کر 2 سال کی کم ترین سطح پر آگئی
  • سندھ، زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کا قانون، مسودہ سامنے آگیا
  • بھارت میں انکم ٹیکس میں کٹوتیوں کا اعلان
  • ایف بی آر نے ماہ جنوری میں ریکارڈ ٹیکس محصولات جمع کرلیے
  • جنوری میں 872 ارب روپے کے ریکارڈ محصولات جمع