اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت نے سرکاری ملازمین کی سہولت کے لیے سرکاری رہائش گاہوں کے مختص قواعد میں ترامیم کا فیصلہ کیا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے سرکاری رہائش مختص کرنے کے قواعد 2025 کا مجوزہ ڈرافٹ تیار کرلیا ہے، وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے سرکاری رہائش مختص کرنے کے قواعد 2025 پر ہوم ورک مکمل کرلیا ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نئے مجوزہ قواعد کی منظوری کے لیے سمری وزیراعظم کو بھیجے گی، وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی طرف سے آئندہ ہفتہ تک سمری بھیجے جانے کا امکان ہے.

ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ ڈرافٹ میں رہائش کی درجہ بندی سے متعلق ترامیم لانے پر غور کیا جارہا ہے، رہائش کے قوانین 12 میں ترامیم لانے پر بھی غور کیا جارہا ہے.

مجوزہ رول 12 کے مطابق سرکاری رہائش گاہ الاٹ ہونے کی صورت میں نئے اسٹیشن پر ٹرانسفر کے لیے 3 سال تک رہائش برقرار ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے جب کہ اسلام آباد میں بھی ایک سیکٹر سے دوسرے سیکٹر پر ٹرانسفر کے لیے 3 سال تک رہائش گاہ برقرار رکھنا لازمی ہے۔

مجوزہ رول 12 میں ترامیم اس کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے لائی جارہی ہے، رول 12 کا سالہا سال سے مبینہ طور پر غلط استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:سلمان اورشاہ رخ ممتاکلکرنی کوجھاڑیوں میں چھپ کرکیوں دیکھ رہے تھے ،اداکارہ نے تہلکہ خیز انکشاف کرڈالا

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس سرکاری رہائش کے لیے

پڑھیں:

سرکاری جامعات میں تدریسی سرگرمیوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان

٭فاپواسا کا مشاورتی اجلاس ، یک طرفہ ترامیم کی منظوری کو جامعات کی خود مختاری پر حملہ قرار دے دیا
٭سندھ حکومت نے آمرانہ رویہ اختیارکیا، قانون واپس لینے تک احتجاج جاری رہے گا،،اراکین

(جرأت نیوز)فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز سندھ چیپٹر کی جانب سے جامعات کی خودمختاری پر حکومتی حملے کی مذمت کی گئی ہے اور پیر اور منگل کو سندھ کی تمام سرکاری یونیورسٹیوں میں تدریسی سرگرمیوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔سندھ کی تمام سرکاری یونیورسٹیوں میں پیر اور منگل یعنی 3 اور 4 فروری کو تدریسی سرگرمیوں کا مکمل بائیکاٹ ہوگا۔جنرل سیکریٹری فاپواسا سندھ چیپٹر ڈاکٹر عبد الرحمن ناگراج کے مطابق گزشتہ روز پروفیسر ڈاکٹر اختیار علی گھمرو کی زیر صدارت ہنگامی آن لائن اجلاس میں سندھ یونیورسٹیز ایکٹ میں اسٹیک ہولڈرز اور اسمبلی ممبران سے مشاورت کے بغیر کی گئی یک طرفہ ترامیم کی شدید مذمت کی گئی۔فیکلٹی نے اس اقدام کو جامعات کی خودمختاری ختم کرنے اور ان کے بنیادی اقدار کو نقصان پہنچانے کی سازش قرار دیا۔ فاپواسا سندھ نے اس دن کو سندھ کی جامعات کی تاریخ کا ایک سیاہ دن قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا۔اراکین نے تشویش کا اظہار کیا کہ جہاں مہذب معاشروں میں حکومتیں ماہرین تعلیم کی رائے کا احترام کرتی ہیں، وہیں سندھ حکومت نے آمرانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے فیکلٹی کے تحفظات کو نظر انداز کر دیا ہے۔ ترامیم کا مقصد وائس چانسلرز کو محض بیوروکریٹس میں تبدیل کر کے جامعات کو مکمل طور پر سیاسی کنٹرول میں لینا ہے، جہاں تعلیم، تحقیق اور علمی آزادی کی بجائے سیاسی تقرریوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان، سرکاری محکموں کے 3 ہزار کیسز عدالتوں میں زیر التوا
  • سرکاری جامعات میں تدریسی سرگرمیوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان
  • حکومت کا بجلی ٹیرف کم کرنے کیلئے گردشی قرضے کو سرکاری قرض میں بدلنے پر کام
  • ایف بی آر ،ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے حکومت سے 30ارب کا مطالبہ
  • مذہبی، سیاسی سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کیخلاف سخت کارروائی ہو گی، وزیر داخلہ گلگت بلتستان
  • سندھ حکومت کا سرکاری اسکولوں میں دوپہر کا مفت کھانا دینے کا فیصلہ
  • حکومت پنشن گریجویٹی میں کمی کا فیصلہ واپس لے،عبداللطیف
  • ’’کرپشن کی تو اللہ کا عذاب نازل ہو‘‘ سرکاری ملازمین سے حلف لینے کا فیصلہ
  • سندھ حکومت کا سرکاری اسکولوں میں بچوں کو مفت کھانا فراہم کرنے کا فیصلہ