ہم نے پراکسی وار لڑتے لڑتے خود کو کھوکھلا کرلیا:مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ لانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومتی رٹ موجود نہیں، سڑک کے کناروں اور نزدیک ترین مسلح گروہوں کے مراکز نظر آتے ہیں، رات کو گلی کوچے ان کے حوالے ہوتے ہیں، نہ جانے حکومت کہاں ہوتی ہے؟ جوانوں کی شہادت کا سن کر بہت دکھ ہوتا ہے، ہمیں ذمہ دار ریاست ہونے کا ثبوت دینا ہوگا، ہم نے پراکسی وار لڑتے لڑتے خود کو کھوکھلا کرلیا ہے، حقائق تلخ ہیں لیکن ملک کے حالات کو ٹھیک کرنا ہے، منی لانڈرنگ کے الزامات سیاستدانوں پر اور نشانہ مدارس ہیں۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب تک ایک اسٹبلشمنٹ کے فورم پر فیصلے ہوں گے تو مسائل تو بڑھیں گے، آپ سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھیں اور بات کریں، اس حد تک نہ جائیں کہ ہمارے پاس تمام راستے ہی بند ہو جائیں، سیاستدانوں کے پاس کوئی راستہ نہ رہے، اگر دو چار لوگ سب معاملات طے کرتے رہیں گے تو یہ چیزیں نہیں چل سکتیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک معاشی طور پر ٹھیک ہورہا ہے آنے والے دنوں میں جی ڈی پی کم ہوگا، آئندہ سال روپے کی قدر بھی کم ہوگی، عام آدمی کا کنسرن تو روزگار اور مہنگائی سے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومتی رٹ موجود نہیں، سڑک کے کناروں اور نزدیک ترین مسلح گروہوں کے مرکز نظر آتے ہیں، رات کو گلی کوچے ان کے حوالے ہوتے ہیں نہ جانے حکومت کہاں ہوتی ہے؟ ہمیں تکلیف ہوتی ہے جب ہم سنتے ہیں کہ ہمارے جوان شہید ہوگئے، میں فوج اور اپنی دفاعی صلاحیت کے بارے میں کیا سوچوں گا؟ مجھے اعتماد تھا میں طاقتور ملک اور قوم ہوں وہ اعتماد ریزہ ریزہ ہو چکا ہے، میرے اپنے گاو¿ں میں دہشت گرد کھلم کھلا گھوم رہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ اگر خدانخواستہ میں ان کا نشانہ بنوں تو میری سکیورٹی ان کے لئے ناکافی ہوگی، یہ ہی صورتحال بلوچستان کی ہے یہ محافظ میرے ہیں یہ ملک میرا ہے، اگر آج بلوچ علیحدگی کا اعلان کردیں تو لوگ اس کی حمایت کریں گے، اس صورتحال کو حقیقت پسندی سے دیکھا جانا چاہئے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کشمیر تو ہم نے اونے پونے دے دیا ہے 5 فروری کو یوم یکجہتی بھی منائیں گے، تاریخ کے ساتھ ہم زیادتی کررہے ہوں گے، ان کے خون اور ناموس کو اپنی سیاست کے لئے استعمال کیا ہے، ہم نے کشمیریوں کو تن تنہا چھوڑ دیا ہے، مودی مسلم دشمن ہے اس نے کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی کوشش کی، یہ تو کشمیریوں نے ان کے خوابوں کو بکھیر دیا ہے، ہمارا کیا کردار ہے صرف ایک بیان دینے تک؟۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم افغانستان کے ساتھ معاملات خراب کرنے جارہے ہیں، اس بات کو اجاگر کیا جارہا ہے کہ افغانستان سے افغانی آتی ہیں اور کارروائی کرتے ہیں، کیا ہمارے جنرلز ہمارے ہی نوجوانوں کو جہاد میں شامل ہونے کی ترغیب نہیں دے رہے تھے؟ کیا جنرل مشرف کے دور میں ہوائی اڈے نہیں دیے گئے؟ کیا افغانستان پر فضائی حملے نہیں ہوئے؟ کیا کسی نے وہاں سے کہا کہ پاکستان سے حملے کیوں ہورہے ہیں؟ آج سارا دباو¿ پاکستان میں دینی مدارس پر آرہا ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کا بڑا اہداف یہ ہی ہے کہ منی لانڈرنگ نہ ہو، ہمارے ملک کے بڑے اور بزرگ سیاستدان منی لانڈرنگ میں ملوث نہیں ہیں؟ الزامات منی لانڈرنگ کے سیاستدان پر اور نشانہ مدارس ہیں، وردیوں میں مدارس پر جاکر پیش ہوتے ہیں اور سوال فیڈ کرکے جواب ہائی لائٹ کروائے جاتے ہیں، وفاق میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کا قانون پاس ہوچکا ہے، کیا اب تک یہاں سے کسی صوبے کو کہا گیا ہے کہ قانون سازی کرنی ہے، قانون سازی اس لئے نہیں کی جارہی کہ دنیا کو بھی خوش رکھنا ہے۔
فضل الرحمان نے مزید کہا کہ 43 ہزار اس سال حافظ کرام وفاق المدارس سے فارغ التحصیل ہو رہے ہیں، 18 ہزارمدارس کی رجسٹریشن کا ڈھونگ رچایا گیا ہے، دینی مدارس نے ثابت کیا ہے کہ وہ آئین، ملک اور پارلیمان کے ساتھ کھڑے ہیں، اگر کوئی مخالف ہے تو وہ نظم کی نہیں آپکی پشت پناہی میں ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیا افغانستان کے ساتھ معاملات خراب کرنا پراکسی مفادات کا تحفظ کرنا ہے؟ حقائق تلخ ہیں لیکن ملک کے حالات کو ٹھیک کرنا ہے، امارات اسلامی کے سر پر آپ حاصل کیا کرنا چاہتے ہیں؟ کیا کھیل کھیلنا چاہتے ہیں، کیا امارات اسلامیہ نے کبھی مطالبہ کیا ہے کہ ہمارا نوجوان پکڑا ہے اور کیوں مارا ہے؟ پھر حالات ایسے بنائے جارہے ہیں جو پاکستان کے حق میں تھے انہیں مخالف کیا جارہا ہے، میں نے دورہ افغانستان میں جو کام کیا اس پر ریاستی اداروں نے تعریف کی، ہمیں ذمہ دار ریاست ہونے کا ثبوت دینا ہوگا، ہم نے پراکسی وار لڑتے لڑتے خود کو کھوکھلا کرلیا ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ کیا ہم نے ہوائی اڈے نہیں دیے تھے، آج سارا دباو¿ دینی مدارس پر آرہا ہے، منی لانڈرنگ کا کون سا پیسہ ہے جو دینی مدارس پر خرچ ہوا ہے؟ میں پوچھنا چاہتا ہوں وفاق میں دینی مدارس کا اکاو¿نٹ کھولنے کا بل پاس ہو چکا ہے، کیا صوبوں کو قانون پاس کرانے کے لئے کوئی ہدایت دی ہے، مدارس میں امتحان ہورہے ہیں، 18 ہزار ڈمی مدارس کا ڈھونڈا پیٹا گیا، معاملات جب آپ کے ہاتھ سے نکلتے ہیں اس کی ناکامی دوسروں پر نہ ڈالیں، ہم نے قبائلی علاقے کا انضمام کیا ہے قبائلی لوگوں کو گھروں سے نکالا، کے پی کے قبائلی عمائدین نے میرے سے ملاقات کی ان پر کیا گزر رہی ہے، قبائلی علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ جاری ہے۔
"بلیک میلنگ سے تنگ آچکی تھی" خاتون نے جسمانی تعلق کے دوران آدمی کو گلا دبا کر قتل کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فضل الرحمان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سربراہ جے یو آئی منی لانڈرنگ کے ساتھ رہے ہیں کیا ہے
پڑھیں:
امت مسلمہ کو حکمرانوں کی پروا کیے بنا اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
کراچی:جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسلمان حکمرانوں کو فلسطین کے حوالے سے غیرت سے عاری قرار دیتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کو حکمرانوں کی پروا کیے بنا اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔
کراچی میں اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام نے عظیم الشان پروگرام منعقد کرکے عالم اسلام کو حوصلہ دیا اور فلسطین اور اہل غزہ کو مدد کا پیغام دیا ہے۔
فلسطین کے عوام کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ مظالم کے وقت میں آپ تنہا نہیں خون کے آخری قطرے تک آپ کے شانہ بشانہ رہیں گے، یہ اجتماع اسلامی حکمرانوں کو حمیت کا پیغام دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک ملین عوام نے جمع ہو کر آپ کو بیدار کرنے کی کوشش کی ہے، عوام احساس دلانا چاہتے ہیں آپ اپنا فرض پورا کریں، غزہ کے 60ہزار افراد کی شہادت بھی حکمرانوں کو نہیں جگا سکی، فلسطین میں 20 ہزار بچوں اور 20 ہزار خواتین کی شہادت حکمرانوں کو نہیں جگا سکی، تو آپ کا یہ اجتماع بھی انہیں نہیں جگا سکے گا، یہ حکمران غیرت سے عار ہوچکے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امت مسلمہ کو حکمرانوں کی پروا کیے بنا اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا، آپ نے لبیک کہہ کر کراچی میں تاریخ رقم کر دی ہے، عوام نے اہل فلسطین کو حوصلہ دیا ہے، خون کے آخری قطرے تک فلسطینی عوام کے ساتھ رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف سیلاب بن کر کھڑا ہونا ہوگا، اسرائیل کوئی ملک نہیں اس نے سرزمین فلسطین پر قبضہ کیا ہے، اسرائیل ایک خنجر ہے اس کی کوئی قانونی، سیاسی اور اخلاقی حیثیت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور یورپ نے ظالم کے حق میں اپنا مؤقف لیا ہوا ہے، اسرائیل نے عرب سرزمین پر قبضہ کیا ہے، اسرائیل عربوں کی پیٹھ میں ایک خنجر ہے جو گھونپا گیا ہے،77 سال ہوگئے عالمی قوتیں اسرائیل کو ایک ایسے عمل میں تائید دے رہے ہیں، جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ ایک صدی پہلے تک کرہ ارض پر اسرائیل نامی کسی مملکت کا وجود نہیں تھا، پروپیگنڈا کیاجاتا ہے کہ فلسطینیوں نے اپنی زمین یہودیوں کو فروخت کی۔
انہوں نے کہا کہ 1917 میں صرف 2 فیصد علاقے پر یہودی آباد تھے، پھر کیسے کہا جاتا ہے کہ فلسطین نے اپنی زمین فروخت کی، 1948 میں صرف 6 فیصد حصے پر یہودی فلسطین میں رہتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی عادت رہی ہےکہ وہ خطے میں تنازع چھوڑ کر جاتا ہے، کشمیر بھی اس کی مثال ہے، جیسے برصغیر میں کشمیر کی صورت تنازع چھوڑا ایسا ہی تنازع عرب دنیا میں اسرائیل کی صورت میں چھوڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : جماعت اسلامی کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلیے 22 اپریل کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے علمبردار افغانستان اور سعودی عرب میں سزائے موت پر احتجاج کرتے ہیں لیکن مسئلہ فلسطین پر خاموش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں 60ہزار افراد کو لقمہ اجل بنا کر بھی یورپ کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی، یورپ اور امریکا کی نظر میں مسلمانوں کا خون سستا کیوں ہے، دنیا کروٹ بدل رہی ہے جلد دنیا کی معاشی قوت ایشیا کے ہاتھ میں آئے گی، اب بہت ہوگیا امریکا نے مسلمانوں کا بہت خون بہا لیا، اگر افغانستان سے سبق حاصل نہ کیا تو جلد امریکا پاش پاش ہوجائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایشیا کی معیشت اور وسائل پر یورپ نے قبضہ کیا لیکن اب حالات بدل رہے ہیں، معیشت ایشیا کے ہاتھ میں آئے گی، امریکا نے عرب دنیا میں مسلمان بھائیوں کا بہت خون کرلیا، امریکا اپنی معاشی اور دفاعی قوت کھو بیٹھے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل بنا تو قائداعظم نے اسے برطانیہ کا ناجائز بچہ کہا، اسرائیل کے پہلے صدر نے خارجہ پالیسی بیان میں کہا تھا کہ ایک نوزائیدہ اسلامی ریاست کا خاتمہ ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی اسرائیل کوتسلیم کرنے کا سوچ رہا ہے تو ذہن سے نکال دے، اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہمیں سب سے بڑا خطرہ پاکستان سے ہے، پاکستانیوں کی تکبیر کے نعرے سے صہیونی قوتیں لرز رہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کچھ لابیز کو بنانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا خواب پورا نہیں ہوگا، اسرائیل سے معاشی تعلقات قائم کرنا کسی کے لیے آسان نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے فضا بنارہے تھے ہم نے ان کا نظریہ رد کردیا، کوئی قادیانیوں کو مسلمان تسلیم نہیں کرواسکتا، بیوروکریسی اسٹیبلشمنٹ سیاست دان جاگیردار صنعت کار ہوں یا کوئی مفاد پرست طبقہ کسی کے کہنے پر اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ ایوان فروخت ہو جاتے ہیں لیکن ہمارے لیے یہ مسئلہ نہیں ہے، اب ایوان نہیں میدان ہمارے ہاتھ میں ہے، مقتدر قوتوں اور سول بیوروکریسی، جاگیر دار اور صنعت کار کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل، امریکا اور یورپ کی غلامی سے کام نہیں چلےگا اور سب کو عوام کے جذبات کا احترام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو کچھ موم بتیاں ہمارے خلاف بات کر رہی ہیں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے، دھاندلی کرکے ایوان سے ہمیں باہر کیا جاسکتا ہے لیکن دھاندلی کے ذریعے ہمارے اجتماعات نہیں روکے جاسکتے۔
مولانا فضل الرحمان نے 27 اپریل کو لاہور میں فلسطین مارچ کا اعلان کر دیا۔
https://www.facebook.com/expressnewspk/videos/673891478837562