شادی شدہ خاتون نے بار بار جنسی تعلق پر مجبور کرنے پر آشنا کا گلا گھونٹ کر قتل کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
بھارتی ریاست اتردیش میں اقبال نامی شخص کی لاش برآمد ہوئی تھی جس کا معمہ پولیس نے حل کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اقبال کو قتل کرنے والی ایک خاتون نے اعتراف جرم بھی کرتے ہوئے کہا کہ میں روز روز کی بلیک میلنگ سے پریشان ہوگئی تھی۔
ملزمہ نے پولیس کو بتایا کہ اقبال گھر گھر زری کے لیے کپڑے دینے آتا تھا اور وہاں سے ہماری دوستی ہوئی۔
خاتون نے پولیس کو بتایا کہ اقبال نے فون کال ریکارڈ کرکے مجھے دھمکی دی کہ جنسی تعلق استوار کرو ورنہ یہ ریکارڈنگ تمھارے شوہر کو سنا دوں گا۔
ملزمہ نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ اقبال نے میرے ساتھ متعدد بار جنسی زیادتی کی اور میں اس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی تھی۔
خاتون نے مزید بتایا کہ مجھے ڈر تھا کہ میرا گھر خراب نہ ہوجائے۔ میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ میں نے کئی بار منع کیا لیکن وہ نہ مانا۔
ملزمہ نے کہا کہ میں اس حد تک عاجز آچکی تھی کہ فیصلہ کرلیا کہ یا تو خودکشی کرلو یا اسے قتل کردوں۔
خاتون نے بتایا کہ جب وہ بار بار ملاقات کے لیے زور ڈالتا رہا تو میں نے اسے کہا کہ شوہر گھر پر ہے۔
اس نے مجھے نیند کی گولیاں دیں جو میں نے اپنے شوہر کو چائے میں ملا کر پلا دی اور پھر اقبال کے گھر گئی۔
خاتون نے بتایا کہ جب اقبال اپنی ہوس پوری کرنے لگا تو میں نے اس کا گلا گھونٹ دیا اور لاش گھسیٹ کر ویرانے میں پھینک دی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیلی کمپنی کا صحافیوں کے واٹس ایپ ہیک کرنے کا انکشاف
انسٹنٹ میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی اسپائی ویئر کمپنی پراگون سلوشنز نے واٹس ایپ استعمال کرنے والے 90 کے قریب صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ممبران کو نشانہ بنایا ہے۔
جمعے کے روز واٹس ایپ کے عہدے دار کا کہنا تھا کہ میٹا کی ذیلی کمپنی نے پیراگون سلوشنز کو ہیکنگ کے بعد ایک سیز اینڈ ڈیسِسٹ لیٹر (ایسا قانونی حکم نامہ جس میں کسی فعل سے باز رہنے کے لیے کہا گیا ہو) بھیجا گیا ہے۔
جاری ہونے والے ایک بیان میں واٹس ایپ کا کہنا تھا کہ کمپنی لوگوں کی نجی طور پر مواصلات کی سہولت کو بچانے کی کوشش کرتی رہے گی۔
دوسری جانب پیراگون نے معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
واٹس ایپ آفیشل نے رائٹرز کو بتایا کہ پلیٹ فارم نے تقریباً 90 صارفین کو ہیک کرنے کی کوشش کی نشان دہی کی ہے۔
تاہم، انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ بالخصوص کن لوگوں کو ہدف بنایا گیا یا وہ کس خطے سے تعلق رکھتے تھے۔ لیکن کمپنی نے اس بات کی نشان دہی کی کہ ہدف بنائے جانے والے افراد میڈیا اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھتے تھے۔