سندھ اسمبلی نے صوبائی ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025متفقہ طور پر منظور کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سندھ اسمبلی نے صوبائی ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025متفقہ طور پر منظور کر لیا WhatsAppFacebookTwitter 0 3 February, 2025 سب نیوز
کراچی (آئی پی ایس )سندھ اسمبلی نے سندھ ایگریکلچرل انکم ٹیکس ایکٹ اتفاق رائے سے منظور کرلیا جبکہ اس سے قبل سندھ کابینہ نے ایگریکلچرانکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دی تھی۔سندھ ایگریکلچرل انکم ٹیکس ایکٹ بل ایوان میں پیش کیا گیا، بل وزیر پارلیمانی امور ضیاالحسن النجار نے پیش کیا، ایوان نے سندھ ایگریکلچرل انکم ٹیکس ایکٹ اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔قبل ازیں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دی گئی۔
ایگریکلچر انکم ٹیکس بل جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔اس موقع پر وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا وزیر اعظم نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کرپشن کا گڑھ ہے، ایف بی آر نے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے کہا زرعی شعبہ ٹیکس نہیں دیتا۔ سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیسے ایف بی آر کہیں جگہوں پر ناکام رہا، یہاں بھی ناکام رہا، ایس آر بی نے ہمیشہ اپنا ہدف پورا کیا ہے، زرعی ٹیکس تیس سال سے لگا ہوا ہے، گزشتہ برس مئی میں وفاق نے کہا کہ یہ ٹیکس دیں اور ایف بی آر جمع کرے گی۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ ہے یہ میں نہیں، وزیراعظم بھی کہہ چکے ہیں، وفاقی ٹیکس میں صوبوں کا بھی حصہ ہوتا ہے، ایف بی آر نے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے کہا زرعی شعبہ ٹیکس نہیں دیتا، پھر ہمارے ہاں سے بھی یہ بات ہوتی رہی اور آئی ایم ایف نے کہا کہ زراعت پر ٹیکس لگا دو، ان سے بات کرکے ہمیں بتایا گیا، ہم نے بات ماننے سے انکار کردیا، ہم نے کہا یہ صوبائی معاملہ ہے ایف بی آر جمع نہیں کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے وقت ہمیں دو تین دن کا وقت دیا گیا، ہم نے اپنی ٹیم بھیجی اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا، ہمیں دیکھنا ہے کہ ہمارا کاشتکار اگر فصل نہیں لگائے تو ہم کھائیں گے کہاں سے ، میرے خاندان کی ہزاروں ایکٹر زمین ہے ڈیم بننے کے بعد وہ آباد نہیں ہوتی، آپ اگر انہیں فروخت کروں تو کوئی خریدے گا بھی نہیں یہ ہے پانی کی اہمیت، ہم نے کہا عجلت میں لاگو کرینگے تو مسائل ہونگے پھر جنوری 2025 سے لاگو کی بات ہوئی پھر ہمیں کہا گیا کہ 30ستمبر تک یہ بل منظور کرنا تھا۔
وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ آج سے کچھ روز قبل بتایا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم نہیں آرہی، وہ نہیں آئی تو معاہدہ ختم ہوجائے اور ملک پر اثر پڑے گا، ہم نہیں چاہتے تھے کہ ہم وجہ بنیں آئی ایم ایف کے معاہدے کے ختم ہونے کی، کے پی پنجاب بل پاس کرچکے بلوچستان بھی کابینہ سے منظور کرچکا، پہلے کسی اور کو منظوری دے دی پھر ہمارے اوپر بندوق لے کر کھڑے ہوگئے کہ منظور کرو۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ صوبوں کو ایسے ٹریٹ نا کریں، میں اور وزرا و دیگر لوگ اپنا ٹیکس باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں، جو لوگ اور راستوں سے آتے ہیں ہم ان سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں، ٹیکسز ہونے چاہیں مگر ٹیکسز میں بہتری لانی چاہیے،ہم نے آبادی اور اراضی کی زمین میں فرق رکھا ہے، ٹیکس لگا کر کوئی حکومت خوش نہیں ہوتی لیکن حکومت چلانے کے لیے ٹیکس لگانا پڑتا ہے، انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار سب سے زیادہ تنخواہ دیتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایگریکلچر انکم ٹیکس بل سندھ اسمبلی
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی شرط ،سندھ کابینہ نے ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دےدی
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 فروری ۔2025 )آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے سندھ کابینہ نے ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دے دی جو کہ جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوگا تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، کابینہ نے ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دے دی.(جاری ہے)
ترجمان وزیراعلی سندھ کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے ایگریکلچر انکم ٹیکس میں لائیو سٹاک کو شامل نہیں کیا گیا مراد علی شاہ نے کہا کہ ایگریکلچر انکم ٹیکس بورڈ آف ریونیوکے بجائے سندھ ریونیو بورڈ جمع کرے گا جبکہ قدرتی آفات کی صورت میں ایگریکلچر انکم ٹیکس میں ایڈجسٹمنٹ ہوگی ایگریکلچر انکم ٹیکس بل جنوری 2025 سے نافذ ہوگا، سندھ حکومت نے ایگریکلچر انکم ٹیکس میں لائیو اسٹاک کوشامل نہیں کیا. ترجمان نے بتایاکہ پندرہ کروڑ روپے تک کی زرعی آمدنی کمانے والے پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا جبکہ پندرہ سے بیس کروڑ روپے زراعی آمدنی کمانے والوں پر صرف ایک فیصد ٹیکس ہوگا وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے ایگریکلچر انکم ٹیکس میں لائیو اسٹاک کو شامل نہیں کیا جبکہ زرعی ٹیکس بورڈ آف ریونیو کے بجائے سندھ ریونیو بورڈ جمع کرے گی. بل کے متن میں کہا گیا کہ قدرتی آفات کی صورت میں ایگریکلچر انکم ٹیکس میں ایڈجسٹمنٹ ہوگی، آباد اراضی کو چھپانے کی صورت میں جرمانہ لگایا جائے گا بل میں کہا گیا کہ چھوٹی کمپنیوں پر زرعی ٹیکس 20فیصد اور بڑی کمپنیوں پر 28 فیصد لاگو ہوگا اور 150ملین روپے زرعی آمدن والے ایگریکلچر انکم ٹیکس سے مستثنی ہونگے. اس کے ساتھ زرعی آمدنی 150 ملین تا 200 ملین روپے تک ایک فیصد ٹیکس لگے گا، 200 ملین سے 250 ملین روپے تک زرعی آمدن پر 2 فیصد ٹیکس لگے گا زرعی آمدنی 250 ملین تا 300 ملین روپے تک 3 فیصد ٹیکس ، 300 ملین سے 350 ملین روپے تک زرعی آمدن پر 4 فیصد ٹیکس اور 350 ملین سے 400 ملین روپے تک 6 فیصد ٹیکس لگے گا 400 ملین سے 500 ملین روپےتک زرعی آمدن پر 8 فیصد ٹیکس اور 500 ملین روپے سے زائد پر 10 فیصد ایگریکلچر انکم ٹیکس لگے گا. ذرائع کا کہنا ہے کہ زرعی آمدنی 6 لاکھ سالانہ تک ہونے پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، 6 لاکھ سے اوپر کی 12 لاکھ تک آمدنی پر 15 فیصد ٹیکس ہوگا جبکہ زیادہ آمدنی والے زمینداروں پر سپر ٹیکس نافذ کیا جائے گا . سندھ کابینہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بات کرنے سے پہلے سندھ کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا جس پر وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سے ایک مرتبہ دوبارہ میں بات کروں گا سندھ کابینہ کے ارکان کا مزید کہنا تھا کہ ایگریکلچر انکم ٹیکس لگانے سے سبزیوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اور گندم، چاول و دیگر اجناس بھی مہنگی ہوں گی مراد علی شاہ نے کہا کہ ملکی مفادمیں سندھ کابینہ زرعی ٹیکس کی منظوری دے رہی ہے، وفاقی حکومت سے دوبارہ بات کروں گا.