8 فروری کو صوابی میں پاکستان تحریکِ انصاف یومِ سیاہ منائے گی: عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ 8 فروری کو صوابی میں پاکستان تحریکِ انصاف یومِ سیاہ منائے گی۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب کا کہنا ہے کہ اس حکومت سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں یہ مکمل بے اختیار ہے، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے اس پر ہم بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مذاکرات کا اختیار مجھے دیا ہوا تھا، حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے فارم 47 کے نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار تھے، حکومتی مذاکراتی کمیٹی ہماری جیل میں موجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کراسکی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف میں ہمت نہیں ہے کہ وہ قومی اسمبلی میں تقریر کریں، ہم نے چمن بارڈر اور پشین میں جلسے کیے، لوگوں نے بانئ پی ٹی آئی کے نعرے لگائے۔
عمر ایوب نے مزید کہا کہ بلوچستان کے حالات خراب ہیں، 18 ایف سی جوان شہید ہوئے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بڑے بڑے سرکاری افسران بغیر سخت سیکورٹی روڈز پر نہیں آسکتے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عمر ایوب
پڑھیں:
تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا نیا لائحہ عمل: عمران خان سے ملاقات صرف منظور شدہ فہرست کے ذریعے ممکن
پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے اہم اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ اب عمران خان سے جیل میں ملاقات صرف انہی افراد کو کرنے کی اجازت ہوگی جن کے نام پارٹی کی سیاسی کمیٹی کی تیار کردہ فہرست میں شامل ہوں گے اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال سمیت دیگر اہم معاملات پر تفصیلی گفتگو کی گئی اور یہ طے پایا کہ ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ہر ہفتے منگل اور جمعرات کے روز ملاقات کے لیے خواہشمند افراد کی فہرست تیار کرے گی یہ فہرست بانی تحریک انصاف کی منظوری کے بعد جیل حکام کو ارسال کی جائے گی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق بیرسٹر گوہر سلمان اکرم راجہ یا انتظار پنجوتھا میں سے کوئی ایک فرد یہ فہرست جیل انتظامیہ کو پہنچائے گا اور یہ تمام عمل بانی تحریک انصاف کی ہدایات اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے تحت انجام دیا جائے گا اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ اس فہرست سے ہٹ کر کسی بھی فرد کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں ہوگی اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ جیل حکام کی جانب سے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر فوری طور پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی جائے گی ساتھ ہی یہ بھی طے پایا کہ خیبر پختونخوا کے حکومتی عہدیداروں کو اس فہرست کی پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا اور وہ کسی بھی دن اور وقت بانی تحریک انصاف سے ملاقات کے لیے آزاد ہوں گے