پاکستان سے تجارتی سامان ایران لے جانے والے 600 ٹرکوں کو بارڈر پر روک دیا گیا، انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سینیٹ قائمہ کمیٹی میں ایران کے ساتھ بارٹر سسٹم کی تجویز پیش کردی گئی، تاجر نمائندے نے انکشاف کیا کہ ہمارے 600 ٹرک ایران بارڈر پر روکے ہوئے ہیں اور امپورٹ آرڈر مانگا جارہا ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بھارتی بینک اپنی کرنسی میں ایران کو ادائیگی کرتے ہیں پاکستان ایسا کیوں نہیں کرتا؟
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر انوشہ رحمان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ایران کے ساتھ مال کے بدلے مال کی تجارت پر غور کیا گیا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ کے تحت پاکستان سے غذائی اشیاء ایران جا رہی ہیں۔
صدر ڈرائی فروٹ ٹریڈرز حاجی فوجان نے کہا کہ مال کے بدلے مال کی تجارت میں کافی مشکلات ہیں، اس تجارت کو اب روکا گیا ہے، اس وقت بارڈر پر 600 گاڑیاں روکی ہوئی ہیں اور انھیں کہا جارہا ہے کہ امپورٹ آڈر فارم لاؤ۔
سیکریٹری تجارت جواد پال نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے 2016ء میں تمام امپورٹ پر الیکٹرانک امپورٹ فارم لازمی قرار دیا تھا۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یہ امپورٹ نہیں ہے کیونکہ کوئی ادائیگی نہیں ہوتی، اس لیے ای آئی ایف فارم کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
حکام وزارت تجارت نے کہا کہ یہ اپنا مال وی بوک میں بارٹر میں ڈکلیئر نہیں کرتے، اگر ڈکلیئر کر دیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، 2023 سے صرف ایک بارٹر ٹریڈ ڈکلیئر کیا گیا ہے، یہ کسٹمز میں صرف ایک درخواست دائر کردیں وہ اس کو بارٹر ڈکلیئر کر کے چھوڑ دیں گے۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یہ معاملہ اتنا آسان نہیں ہے کسٹمز والے کیا کرتے ہیں آپ کو علم نہیں۔
سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ کا ایس آر او فعال نہیں ہے، اس ایس آر او سے دو سال سے بارٹر ٹریڈ میں اضافہ نہیں ہوا، اس معاملے پر ذیلی کمیٹی پہلے ہی قائم ہے جو اس کو بھی دیکھے گی۔ سیکرٹری تجارت نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ کے تحت درآمد شدہ اشیاء کو پہلے ڈکلیئر کرنا پڑتا ہے۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ تجارت کو فکس نہیں کیا جاسکتا تاجر اپنے مال کے بدلے میں کچھ بھی خرید لائے، تاجر کو بعد ازاں تبدیلی کی اجازت ہونا چاہیے۔
بھارت کے تین بینک ایران کو اپنی کرنسی میں ادائیگی کرتے ہیں، پاکستان بھی ایسا ہی کرے، چیئرمین کمیٹی
انوشہ رحمان نے کہا کہ بھارت کے تین بینک ایران کو اپنی مقامی کرنسی میں ادائیگی کرتے ہیں، پاکستان کو بھی اس طریقہ کار کو دیکھنا چاہیے، اس معاملے کو قائمہ کمیٹی خزانہ کو غور کیلئے بھیج دیں، وزارت تجارت میں پاکستان کسٹمز کے کافی افسران ہیں، کامرس اینڈ ٹریڈ گروپ کے افسران کا تناسب وزارت میں کمی ہیں۔
سیکرٹری تجارت نے کہا کہ وزارت تجارت کے اہم عہدوں پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے تعیناتی کی جاتی ہے، تمام ایڈمنسٹریٹو پوسٹ پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن تععیناتی کرتا ہے ہماری زیادہ ٹیکنیکل سیٹیں ٹی ڈیپ میں ہیں، ہر وزارت کا اسٹرکچر دو رخی ہے ایڈمنسٹریٹو پوسٹ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ہی لگاتی ہے جبکہ ٹیکنیکل پر ماہر کو ہی لیا جاتا ہے، پاکستان کسٹمز کے افسران زیادہ ویلیو ایڈ کرتے ہیں۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آئی ٹی سیکرٹری کو باہر سے لایا گیا، حکومت نے پروفیشنل آدمی کو سیکرٹری آئی ٹی لگایا، ٹیکنیکل افراد نہ ہونے کے باعث ایسے آزاد تجارتی معاہدے کیے گئے جن سے فائدہ کے بجائے نقصان ہوا۔
سیکرٹری تجارت نے کہا کہ گرڈ 18 میں کامرس گروپ کا کوٹا 60 فیصد ہے، گریڈ 19 میں 50 فیصد جبکہ گریڈ 20 میں 40 فیصد کوٹا ہے۔
انوشہ رحمان نے کہا کہ اس معاملے پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے بات کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن تجارت نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ کرتے ہیں نہیں ہے
پڑھیں:
مراکش کشتی حادثہ: بچ جانیوالے مزید 5 افراد واپس پاکستان پہنچ گئے، 10 میتوں کی آمد میں تاخیر
مراکش کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے مزید 5 افراد پاکستان پہنچ گئے، جب کہ مرنے والے 10 پاکستانی تارکین وطن کی میتوں کی آمد میں مزید تاخیر ہوئی ہے۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پنجاب کے اضلاع گجرات، منڈی بہاالدین اور حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے مزید 5 افراد 2 پروازوں کے ذریعے 7 زندہ بچ جانے والوں کو اسلام آباد لانے کے ایک روز بعد اسلام آباد ایئرپورٹ پر اترے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے وطن واپسی کا آپریشن ہفتے کے روز (آج) مکمل ہوگا، زندہ بچ جانے والے آخری 8 افراد کی کی آمد طے شدہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مراکش کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے 10 پاکستانیوں کی میتیں تاحال واپس نہیں لائی جاسکیں، تاخیر کی وجہ مراکشی حکام کی جانب سے بعض میتوں کی شناخت کی تصدیق نہ کرنا ہے۔
واپس پہنچنے والوں سے پوچھ گچھ، اسمگلر گرفتار
حادثے میں زندہ بچ جانے والے تمام افراد کو امیگریشن حکام نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے گوجرانوالہ اور گجرات سرکلز کے حوالے کر دیا، ضروری پوچھ گچھ کے بعد جمعرات کو لائے گئے سبھی لوگوں کو گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔
دریں اثنا ایف آئی اے گوجرانوالہ سرکل نے گوندلانوالہ اسٹریٹ کے رہائشی وارث علی نامی انسانی اسمگلر کو اس کے خلاف درج شکایت کے سلسلے میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
شکایت کنندہ کے مطابق ملزم نے اٹلی بھیجنے کا وعدہ کر کے اس سے 25 لاکھ روپے وصول کیے، لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہا، مزید تحقیقات جاری ہیں۔
دوسری جانب 15 امیگریشن اہلکاروں نے سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بنیادی سفری دستاویزات کی سیکیورٹی کی تربیت حاصل کی۔
انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈیولپمنٹ (آئی سی ایم پی ڈی) کے ٹرینرز نے دو روزہ مختلف تربیتی سیشنز کا انعقاد کیا، عہدیداروں نے کہا کہ تربیت سے انہیں غیر قانونی انسانی اسمگلنگ اور جعلی دستاویزات پر سفر کرنے کی کوشش کے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملی۔
دوسری جانب آئی سی ایم پی ڈی سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ لمیٹڈ (سیال) اور آرکیٹیکٹ فرم کی مشترکہ ٹیم نے سیکنڈ لائن آفس کے قیام کے لیے ڈیپارچر لاؤنج میں جگہ مختص کرنے کے لیے سروے کیا، جو مرکزی امیگریشن کاؤنٹرز سے کلیئرنس کے بعد بھی مشکوک مسافروں کی چھان بین کرے گا۔