سائنسدانوں نے معدے اور دماغ کے درمیان حیران کن تعلق دریافت کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سائنسدانوں نے معدے اور دماغ کے درمیان موجود ایک ایسا تعلق دریافت کیا ہے جو مختلف دماغی امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
آئرلینڈ کی یونیورسٹی کالج کارک کی تحقیق میں بتایا گیا کہ معدے اور دماغ کے درمیان تعلق موجود ہے جو ڈپریشن اور انزائٹی جیسے امراض کا خطرہ کم کرتا ہے۔تحقیق کے مطابق ہماری آنتوں میں موجود کھربوں بیکٹیریا ہماری دماغی صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ انسانی آنتوں میں موجود کھربوں بیکٹیریا، فنگس اور دیگر ننھے جاندار نہ صرف ہمارے ہاضمے اور مدافعتی نظام کے لیے اہم ہیں بلکہ یہ ہمارے دماغی صحت اور سوچنے کے انداز پر بھی اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔
تحقیق میں شامل محقق جان کرائن نے بتایا کہ انسانی جسم میں موجود یہ ننھے جاندار غذائی اجزا کو جذب کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بیکٹیریا یا دیگر جاندار دماغی صحت اور رویوں پر بھی نمایاں اثرات مرتب کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ بیکٹیریا دماغی امراض جیسے ڈپریشن، انزائٹی اور schizophrenia کے علاج میں بھی معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔محققین کے مطابق فائبر سے بھرپور غذا، پروبائیوٹیکس کے زیادہ استعمال اور اچھی نیند ہمارے جسم کے اندر صحت کے لیے مفید بیکٹیریا اور دیگر جانداروں کی تعداد میں توازن برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرنے والے عناصر ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
دانتوں کی صفائی کی عادت فالج کا خطرہ کم کر سکتی ہے: تحقیق
ایک حالیہ تحقیق میں ایک صحت مند عادت کا انکشاف ہوا ہے جو دل کی تال کی خرابی کو کم کرنے اور خون کے جمنے کے نتیجے میں فالج کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
محققین نے دل اور دماغ کی صحت کے مسائل کو روکنے میں زبانی حفظان صحت کی عادات، جیسے کہ دانتوں کی صفائی، برش کرنا اور دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس جانا کے اثرات پر توجہ مرکوز کی۔
یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولائنا سکول آف میڈیسن سے مطالعہ کے سرکردہ مصنف سووک سین کے مطابق منہ کی بیماریاں، جیسے دانتوں کی خرابی اور مسوڑھوں کی بیماری سے 2022 میں دنیا بھر میں 3.5 بلین افراد متاثر ہوئے تھے۔
سووک سین نے کہا کہ زبانی صحت کا تعلق جسم میں سوزش کی سطح اور شریانوں کی سختی سے جڑا ہوا ہے۔
برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق اس تحقیق میں 6000 سے زائد شرکاء کو شامل کیا گیا جن سے ان کی فلاسنگ کی عادت کے بارے میں سوالات کیے گئے۔
شرکاء نے صحت کے دیگر عوامل جیسے کہ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، کولیسٹرول، سگریٹ نوشی اور باڈی ماس انڈیکس کے ساتھ ساتھ دانتوں کی دیکھ بھال کی دیگر عادات کے بارے میں بھی ڈیٹا فراہم کیا۔
25 سال کی فالو اپ مدت کے دوران، 434 اسٹروک ریکارڈ کیے گئے، جن میں بڑے شریانوں کے فالج کے 147 کیسز، دل کے عارضے کی وجہ سے 95 کیسز اور دل کی بے ترتیب دھڑکن کے 1291 کیسز بھی ریکارڈ کیے گئے۔
نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ فلاس کرنے والے 4,092 افراد میں فالج کا حملہ نہیں ہوا، جبکہ 4,050 افراد میں دل کی بے قاعدہ دھڑکن کی تشخیص نہیں ہوئی، جو کہ فالج یا دل کے دورے کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق فلاسنگ کی عادت فالج کے خطرے کو 22 فیصد تک کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ فلاسنگ دل سے خون کے لوتھڑے بننے کا خطرہ 44 فیصد اور دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے خطرے کو 12 فیصد تک کم کرتی ہے ۔
محققین نے زور دیا کہ یہ فوائد دیگر عوامل سے آزاد ہیں جیسے کہ باقاعدگی سے برش کرنا یا دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس جانا، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ڈینٹل فلاس کا بار بار استعمال صحت کے خطرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ دانتوں کی دیکھ بھال مہنگا عمل ہے لیکن فلاسنگ ایک سستی اور قابل رسائی صحت مند عادت ہے جو مجموعی صحت پر طویل مدتی مثبت اثر ڈال سکتی ہے۔