مسئلہ فلسطین کی نسبت عرب حکام کی عدم توجہ پر اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر کو بھی گلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
فلسطینی سرزمین پر اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر نے اعلان کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین میں عرب ممالک کی عدم مداخلت سے مجھے شدید دھچکا پہنچا ہے! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی سرزمین پر اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر نے مسئلہ فلسطین کی نسبت عرب حکام کی عدم توجہ کی شدید مذمت کی ہے۔ اس حوالے سے عرب میڈیا کے ساتھ گفتگو میں فلسطین میں اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر برائے انسانی حقوق نے مغربی کنارے پر جاری غاصب صیہونی رجیم کے وحشیانہ حملوں کی بھی شدید مذمت کی اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جنین کیمپ کو خالی کروانا چاہتا ہے۔ الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اسرائیل فلسطینی شہریوں کی جبری نقل مکانی کی کوشش میں ہے، فرانسسکا البانی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجی کسی بھی عوامی یا رہائشی مقام کی رعایت کئے بغیر عام فلسطینی عوام پر حملہ آور ہوتے اور فلسطینی شہریوں کے ساتھ سامراجی طریقے سے پیش آتے ہیں۔
فرانسسکا البانی نے غاصب اسرائیلی وزیراعظم کو ایک ایسا جنگی مجرم قرار دیا کہ جو عالمی عدالت کو انتہائی مطلوب ہے اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جنگی جرائم انتہائی سنگین ہیں!! اپنی گفتگو میں اقوام متحدہ کی رپورٹر نے مسئلہ فلسطین کے تئیں عرب ممالک کی جانب سے روا رکھے جانے والے رویے کی ایک مرتبہ پھر شدید مذمت کی اور اسے غیر انسانی و انتہائی شرمناک قرار دیا۔ اس بارے فرانسسکا البانی کا کہنا تھا کہ مجھے مسئلہ فلسطین کی نسبت عرب ممالک کی عدم مداخلت پر شدید دھچکا پہنچا ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر مسئلہ فلسطین کی عدم
پڑھیں:
طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
اقوام متحدہ نے طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں نافذ کیے گئے اخلاقی قوانین پر ایک چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ان قوانین کے نتیجے میں خواتین اور عام شہریوں کے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) کی رپورٹ کے مطابق، اگست 2024 سے طالبان حکومت کی جانب سے قائم کردہ وزارت "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے تحت افغان عوام پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس وزارت نے ملک کے 28 صوبوں میں 3,300 سے زائد اہلکار تعینات کیے ہیں اور ہر صوبے میں گورنر کی سربراہی میں خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ ان ضوابط کو زبردستی نافذ کیا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق، خواتین کی سیاسی، سماجی اور معاشی زندگی کو نشانہ بنایا گیا ہے، ان کی نقل و حرکت، تعلیم، کاروبار اور عوامی زندگی میں شمولیت پر سخت پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ صرف محرم کے بغیر سفر کرنے کی ممانعت سے خواتین کی آمدنی میں کمی، کاروباری روابط میں رکاوٹ اور فلاحی اداروں کی امدادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے انکشاف کیا کہ 98 فیصد علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم بند ہے جبکہ خواتین کی عوامی وسائل تک رسائی 38 فیصد سے بڑھ کر 76 فیصد تک محدود ہو چکی ہے۔ مزید برآں، 46 فیصد خواتین کو فیلڈ وزٹ سے روکا گیا اور 49 فیصد امدادی کارکنان کو مستحق خواتین سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کی یہ پالیسیاں نہ صرف عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ایک مکمل ریاستی جبر کی صورت اختیار کر گئی ہیں۔ یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا عالمی برادری ان مظالم پر خاموش تماشائی بنی رہے گی یا کوئی عملی اقدام کرے گی؟