آئی سی سی انڈر 19ویمنز ٹی20ورلڈ کپ ملائیشیا 2025 کیلئےٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا اعلان کر دیا گیا ۔ٹیم میں بھارت کی چار کھلاڑی شامل، پاکستان کی ایک بھی جگہ نہ بنا سکی ، ٹیم آف دی ٹورنامنٹ جی ترشا، جیما بوتھا، ڈیوینا پیرین، جی کملینی، چاومائی برے، پوجا مہاتو، کائلہ رینیکے، کیٹی جونز، آیوشی شکلا، چامود ی پربودا، ویشنوی شرما، نتھابیسن نینی شامل ہیں۔خیال رہے کہ حال ہی میں  بھارتی ویمنز ٹیم نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل  انڈر 19 ٹی20 ورلڈ کپ جیتا ہے، بھارتی ٹیم نے فائنل میں جنوبی افریقہ کی ویمنز ٹیم کو 9 وکٹوں سے شکست دی تھی۔گونگدی ترشا کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ اور ٹورنامنٹ کی بہترین پلیئر قرار دیا گیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

نیو ورلڈ آرڈر کی تشکیل میں ایران روس تعاون

اسلام ٹائمز: انہی حقائق کی روشنی میں یوں دکھائی دیتا ہے کہ مغربی ایشیا کے بنیادی مسائل کا حل مغربی اداروں کی مداخلت سے نہیں بلکہ برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسی تنظیموں کے بنیادی کردار سے میسر ہو سکے گا۔ اس کی وجہ بھی واضح ہے۔ ان تنظیموں کے رکن ممالک نے ہمیشہ سے علاقائی مسائل اور مشکلات کے بارے میں زیادہ متوازن پالیسی اختیار کی ہے جبکہ امریکہ اور اس کے اتحادی ہمیشہ یکہ تازیوں میں مصروف رہے ہیں اور طاقت اور جنگ کے بل بوتے پر اپنا تسلط بڑھانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ تہران، ماسکو اور بیجنگ نے بارہا اعلان کیا ہے کہ نیٹو جیسے فوجی اتحاد یورایشیا سمیت مختلف خطوں کی سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں اور اسی وجہ سے برکس اور شنگھائی تعاون کی تنظیم جیسی علاقائی اور عالمی تنظیموں کو علاقائی مسائل کے حل میں زیادہ احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ تحریر: کامران مرادی
 
دنیا انتہائی اسٹریٹجک اور بنیادی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔ بین الاقوامی تعلقات عامہ پر حکمفرما موجودہ آرڈر اور عالمی سیاست تبدیل ہو رہے ہیں اور ان تبدیلیوں کا نتیجہ مغربی ممالک کے اثرورسوخ میں کمی کی صورت میں ظاہر ہو رہا ہے جس کے باعث دنیا کے دیگر جنوبی ممالک جیسے ایران، روس، چین، انڈیا وغیرہ کے سامنے میدان کھلتا جا رہا ہے اور وہ بھی علاقائی اور عالمی سطح پر اپنے اثرورسوخ میں اضافہ کرنے میں مصروف ہیں۔ ان تبدیلیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک نیا ملٹی پولر عالمی نظام ابھر کر سامنے آ رہا ہے جس میں عالمی سطح پر طاقت کا توازن زیادہ ممالک میں تقسیم ہو جائے گا اور مشرقی ممالک بھی مستقبل کے ورلڈ آرڈر کی تشکیل میں اہم اور قابل توجہ کردار ادا کر پائیں گے۔ ورلڈ آرڈر میں اس تبدیلی کا اثر تقریباً تمام ممالک اور علاقائی اور عالمی تنظیموں اور اداروں پر پڑ رہا ہے۔
 
نیٹو، ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن، آئی ایم ایف وغیرہ جیسے عالمی ادارے اور تنظیمیں جو خاص طور پر مغربی ممالک کے زیر تسلط ہیں اس وقت شدید بحرانی حالات سے روبرو ہو چکے ہیں اور ان کی حالت کسی سانحے سے کم نہیں ہے۔ موجودہ حالات میں یہ ادارے اور تنظیمیں زوال کی جانب گامزن ہیں۔ نئی امریکی حکومت نے اپنے یورپی اتحادی ممالک سے متعلق پالیسی تبدیل کر دی ہے جس کے نتیجے میں نیٹو اور یورپی یونین جیسے اداروں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آ چکے ہیں۔ ان اختلافات کے باعث حتی رکن ممالک بھی ایک دوسرے کو فوجی دھمکیاں دینے میں مصروف ہیں۔ دوسری طرف دنیا کے جنوبی ممالک کی اقتصادی اور فوجی طاقت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے عالمی سطح پر مساواتیں بھی تیزی سے بدل رہی ہیں۔ یوں عالمی سطح پر طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی جانب بڑھتا جا رہا ہے۔
 
البتہ یہ ممالک علیحدہ علیحدہ سیاسی سرگرمیاں انجام نہیں دے رہے بلکہ انہوں نے طاقتور اور موثر اتحاد تشکیل دے رکھے ہیں۔ ایک جیوپولیٹیکل اتحاد ایران، روس، چین اور انڈیا نے تشکیل دیا ہے جو مستقبل قریب میں مکمل طور پر مغربی اتحادوں کی جگہ سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس تبدیلی کی واضح مثال برکس (BRICS) اور شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) جیسی تنظیموں کا پھیلاو ہے جو مغرب کے مالی اور سیکورٹی نیٹ ورکس کا متبادل تصور کی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر برکس میں روس، چین، انڈیا، برازیل اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک شامل ہیں۔ یہ تنظیم عالمی سطح پر مالی سرگرمیوں کی انجام دہی کے لیے ایک خودمختار نیٹ ورک بنانے میں مصروف ہے جو موجودہ مغربی نیٹ ورک سویفٹ کی جگہ لے لے گا۔ یوں ڈالر اور مغربی مالی اداروں پر انحصار کم ہو جائے گا۔
 
انہی حقائق کی روشنی میں یوں دکھائی دیتا ہے کہ مغربی ایشیا کے بنیادی مسائل کا حل مغربی اداروں کی مداخلت سے نہیں بلکہ برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسی تنظیموں کے بنیادی کردار سے میسر ہو سکے گا۔ اس کی وجہ بھی واضح ہے۔ ان تنظیموں کے رکن ممالک نے ہمیشہ سے علاقائی مسائل اور مشکلات کے بارے میں زیادہ متوازن پالیسی اختیار کی ہے جبکہ امریکہ اور اس کے اتحادی ہمیشہ یکہ تازیوں میں مصروف رہے ہیں اور طاقت اور جنگ کے بل بوتے پر اپنا تسلط بڑھانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ تہران، ماسکو اور بیجنگ نے بارہا اعلان کیا ہے کہ نیٹو جیسے فوجی اتحاد یورایشیا سمیت مختلف خطوں کی سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں اور اسی وجہ سے برکس اور شنگھائی تعاون کی تنظیم جیسی علاقائی اور عالمی تنظیموں کو علاقائی مسائل کے حل میں زیادہ احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
 
دوسرے الفاظ میں یورایشیا اس وقت امن اور استحکام کا گہوارہ بنے گا جب نیٹو وہاں سے نکل جائے گی اور خطے کے ممالک پر مشتمل علاقائی تنظیمیں اس کی جگہ لے لیں گی۔ تہران اور ماسکو نے یورایشیا خطے میں دو اہم کھلاڑی ہونے کے ناطے انرجی، سیکورٹی اور تجارت کے شعبوں میں باہمی اسٹریٹجک تعاون کو فروغ دیا ہے۔ تیل اور گیس، فوجی تعاون، دفاعی ٹیکنالوجیز اور بین الاقوامی راہداریوں جیسے شمال جنوب راہداری میں شراکت سے متعلق طولانی مدت معاہدے انجام پائے ہیں جو اس تعاون کا واضح ثبوت ہیں۔ ایران نے شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس میں شامل ہو کر ان اتحادوں کو مضبوط بنانے میں بڑا قدم اٹھایا ہے۔ امریکہ جو ان اتحادوں کے بنیادی کردار سے آگاہ ہو چکا ہے مسلسل ان کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کرنے میں مصروف ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ نے برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو بین الاقوامی تقریبات کے لیے ویزا دینے پر پابندی لگا رکھی ہے۔
 
اسی طرح امریکہ نے اپنے اتحادی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ان تنظیموں کے رکن ممالک کے سربراہان کو سفر کے لیے اپنا آسمان استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں۔ اس کی ایک مثال سویٹزرلینڈ میں یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد تھا جس میں روس کو دعوت نہیں دی گئی جبکہ چین نے بھی اس میں شرکت نہیں کی تھی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مغربی ممالک برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں اور انہیں کمزور بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس کے رکن ممالک کا اصل مقصد اپنے تشخص، حق خود ارادیت اور سلامتی کی حفاظت کرنا ہے جس کے لیے وہ ایک عالمی پلیٹ فارم پر باہمی تعاون میں مصروف ہیں اور یہ وہی چیز ہے جس کی مغربی تنظیموں میں کمی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نیو ورلڈ آرڈر کی تشکیل میں ایران روس تعاون
  • اوساکا ورلڈ ایکسپو 2025 میں چائنا پویلین کا باضابطہ افتتاح
  • امریکا نے اپنے گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام کے حوالے سے وضاحت جاری کر دی
  • برطانوی نوجوان نے’فل بک‘ کی تیاری سے ورلڈ ریکارڈ توڑ دیا
  • امریکہ گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام مکمل کریگا، پاکستانی طلبہ بھی شامل
  • امریکا نے پاکستان کیلئے گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام کے حوالے سے وضاحت جاری کر دی
  • گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج کے پاکستانی طلبہ پروگرام مکمل کریں گے، امریکا
  • پاکستان کے نور زمان نے انڈر 23عالمی سکواش چیمپئن شپ جیت لی  
  • پی ایس ایل میں جتنی والی ٹیم کو کیا ملے گا؟ پی سی بی نے بڑا اعلان کردیا
  • حمزہ شہباز کی نور زمان کو انڈر 23 ورلڈ اسکواش چیمپئن شپ جیتنے پر مبارکباد