کیا ٹرمپ امریکا کو بھارت کے نقوشِ قدم پر چلانا چاہتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی دوسری مدت کے دوران جو کچھ کرنا چاہتے ہیں اُسے دیکھتے ہوئے تجزیہ کار اور مبصرین یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کہیں وہ امریکا کو بھارت کے نقوشِ قدم پر چلانے کی کوشش تو نہیں کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنے دوسرے عہدِ صدارت کا آغاز انقلابی نوعیت کے اور حیرت انگیز اقدامات سے کیا ہے۔ انہوں نے کئی متنازع ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیے ہیں۔ غیر قانونی تارکینِ وطن کے معاملے میں وہ ذرا سی بھی لچک دکھانے کو تیار نہیں۔
امریکی پالیسیوں میں متعارف کرائی جانے والی تبدیلیاں اس بات کی طرف واضح اشارا کر رہی ہیں کہ امریکا اب باہر کم دیکھے گا اور اپنے معاملات کو زیادہ سے زیادہ درست کرنے پر متوجہ ہوگا۔ باہر نہ دیکھنے کا مطلب محض یہ نہیں کہ امریکا عسکری مہم جوئی سے گریز کرے گا بلکہ یہ بھی ہے کہ اب امریکا کسی بھی حلیف یا پارٹنر کی مدد کرنے کے معاملے میں تیزی اور گرم جوشی نہیں دکھائے گا۔ بھارت کا بھی کچھ ایسا ہی معاملہ رہا ہے۔ ہر ملک اپنے مفادات کو اولیت دیتا ہے مگر اِس کا لازمی مطلب یہ نہیں ہوتا کہ دوسروں اور بالخصوص حلیفوں کے مفادات کو یکسر نظر انداز کردیا جائے۔ بھارت ایسا ہی کرتا آیا ہے۔ اب امریکا بھی کچھ ایسی ہی پالیسی یا حکمتِ عملی اختیار کر رہا ہے۔
بھارت نے ایک زمانے سے یہ پالیسی اختیار کر رکھی ہے کہ روایتی اتحادوں پر قومی مفادات کو ہر حال میں ترجیح دی جانی چاہیے۔ نومبر 2024 میں بھارت کے وزیرِخارجہ ایس جے شنکر نے یہ بے باک بیان دیا تھا کہ یورپ کو خوش کرنے کی بھارت بھاری قیمت کیوں ادا کرے؟ یہ بیان انہوں نے روس سے بڑے پیمانے پر تیل خریدنے پر کی جانے والی تنقید کے جواب میں دیا تھا۔ جب بھارت پر یوکرین جنگ کے تناظر میں روس سے تعلقات خراب کرنے کے لیے دباؤ بڑھا تو ایس جے شنکر نے کہا کہ روس سے تیل کی خریداری پر کس کو تکلیف ہے اور بھارت کو اس معاملے میں کیوں گھسیٹا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت نے امریکا سے بھی تعلقات بہتر رکھے اور روس کو بھی ناراض کرنے سے گریز کیا۔ امریکا نے بھی تو ایسا ہی کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کہتے رہے ہیں کہ امریکا اپنے مفادات کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کرسکتا۔ بیلینسنگ ایکٹ ہر ریاست کے لیے لازم ہوا کرتا ہے۔ امریکا نے بھی سب کو خوش رکھنے کی پالیسی اپنائی ہوئی تھی۔ اب وہ باہر دیکھنے سے گریز کر رہا ہے۔ بھارت کی طرح اب امریکا بھی خارجہ پالیسی کے میدان میں روایتی اتحاد سے وابستہ رہنے کی راہ سے ہٹ رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری مدت کے لیے صدر کا منصب سنبھالتے ہی میکسیکو اور کینیڈا جیسے بڑے ٹریڈ پارٹنرز کو بھی ناراض کرنے سے گریز نہیں کیا ہے اور وہ بھی محض دس بارہ دن میں۔ بھارت بھی اِسی راہ پر چلتا رہا ہے۔ وہ اپنے مفادات کو اتحاد یا اتحادوں کی تشکیل پر ترجیح دیتا رہا ہے۔ ٹرمپ روایتی پارٹنرز کو ناراض کرنے کی حد تک چلے گئے ہیں۔ ٹرمپ نے پہلے عہدِ صدارت میں بھی سب سے پہلے امریکا کا نعرہ لگایا تھا اور اب پھر وہ اِسی نعرے کی بنیاد پر کام کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ وہ تنقید کی پروا کیے بغیر بڑھتے چلے جارہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مفادات کو رہے ہیں ہیں کہ رہا ہے
پڑھیں:
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میری نہیں بائیڈن کی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا لڑائی ختم کرنے پر زور
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر یوکرین جنگ کو فوری ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ میری نہیں بائیڈن کی ہے۔
اپنے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ یوکرین میں جنگ کا ختم نہ ہونا ہمارے لیے دکھ کی بات ہے، اسے فوری طور پر روکنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں روس یوکرین جنگ بندی کا معاملہ، ٹرمپ اور پیوٹن کا اہم ٹیلی فونک رابطہ
انہوں نے کہاکہ اگر میری حکومت ہوتی تو کبھی بھی روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شروع نہ ہوتی، سابق حکومت کے پاس بھی بہت سے طریقے تھے کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کو روک سکتی تھی۔
امریکی صدر نے کہاکہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں دھاندلی نہ کی جاتی تو روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ہی نہ ہوتی۔ یوکرینی صدر زیلنسکی اور جوبائیڈن نے جنگ شروع کرکے بھیانک کام کیا۔ ہم اس پر سخت محنت کررہے ہیں کہ یوکرین میں ہلاکتیں اور تباہی روکی جائے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز روس کی جانب سے یوکرین کے شہر سومی پر ہونے والے حملے کو بھیانک واقعہ قرار دیا تھا، جس میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں روس یوکرین جنگ بندی کے لیے برطانیہ اور فرانس کی تجویز کیا ہے؟
یاد رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ 2022 سے جاری ہے، تاہم اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسے ختم کرنے کے لیے کوشش کررہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر جنگ ختم کرنے پر زور جوبائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ روس وی نیوز یوکرین