26ویں ترمیم کے بعد مرضی کے ججزکولایا جارہا ہے. فواد چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 فروری ۔2025 )سابق وفاقی وزیر فواد چو ہدری نے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم کےبعد مرضی کے ججزکولایا جارہا ہے،پندرہویں نمبرز والے جج کو نمبرون کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ایسا عمل زیادتی ہے. انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد مرضی کے ججز کو لایا جا رہا ہے، ججز کو میرٹ پر لانا چاہیے اور ججزکا میرٹ پرتبادلہ کرنا چاہیے سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا امریکا1937میں جس بحران میں تھا ویسے ہی پاکستان کوبحران کا سامنا ہے، ابھی تک وکلا کی طرف سےکوئی متاثرکن حکمت عملی سامنے نہیں آئی.
(جاری ہے)
ایک اور سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیشہ سے کہہ رہا ہوں کہ پی ٹی آئی کوالائنس بنانا ہوگا، مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں عون چودھری سے ملاقات کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ عون چودھری اور عاطف خان کی ملاقات سے متعلق شیخ وقاص نے چھوٹی بات کی ہے، خود وہ کس کس سے نہیں ملتے، ان پر تو اس سے زیادہ سنگین الزامات ہیں، سیاست دانوں کے آپس میں تعلقات ہوتے ہیں، ایسی کوئی بات نہیں سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جنید اکبر ایک تگڑے سیاسی ورکر ہیں، بات سیدھی ہے اس حکومت سے کچھ لینا ہے تو سڑکوں پر پریشربڑھانا ہو گا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
فواد چوہدری کا غیرملکی فاسٹ فوڈ شاپس پر حملوں اور بائیکاٹ مہم پر شدید ردعمل
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اپریل 2025ء ) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے غیرملکی فاسٹ فوڈ شاپس پر حملوں اور بائیکاٹ مہم پر شدید ردعمل دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ تمام دوستوں نے پورا زور لگا لیا ہے، یہ ملاء صرف پاکستان میں کے ایف سی وغیرہ اور نہتے لوگوں کے خلاف جہاد کیلئے تیار ہیں، فلسطین جانے کا کہو تو ان کے منہ سے گالیاں، جھاگ اور آنکھیں لال ہو جاتی ہیں، ڈر سے گھگھی بندھ جاتی ہے، باقی اگر بلیو ایریا، چورنگی، لاہور وغیرہ میں آگ لگانی ہو تو جتھا حاضر ہے، ملک میں سرمایہ کاری کیلئے یہ رویہ تباہ کن ہے، لوگوں سے روزگار چھیننا کسی کا حق نہیں، جو کوئی چار پیسے پاکستان میں لگا رہے ہیں ان کو بھی بھگا دو گے تو اس ملک کے غریبوں کو ان کا باپ پالے گا۔(جاری ہے)
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ایک مولوی صاحب نے جہاد ہر جانے کی شرائط لکھ بھیجی ہیں، حکومت نے کہا ہے کہ اگر یہ سب کچھ ہوتا تو آپ کو زحمت کیوں دیتے، یہی مولوی اب کہہ رہے ہیں کہ جہاد تو فوج نے کرنا ہے ہم نے تو صرف اعلان کرنا تھا، اب ان سے پوچھو تو پھر دکانیں لوٹنے اور نہتے لوگوں پر تشدد تم لوگوں کی کس نے ذمہ داری لگائی ہے؟۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آرمی چیف نے دہشت گردی کے ساتھ شدت پسندی کے خلاف سخت گفتگو کی لیکن ہم دیکھتے ہیں شدت پسندوں کے خلاف کاروائی میں ریاستی ایجنسیاں اور پولیس انتہائی تساہل سے کام لے رہے ہیں، اس کے نتیجے میں برانڈ پاکستان جو دہائیوں سے بدنام ہو رہا ہے اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، آرمی چیف کی گفتگو کو ایکشن میں بدلنے کی ضرورت ہے اور شدت پسندوں کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی ہونی چاہیئے۔