آج اپنی صفوں میں اتحاد کی جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی: وزیرِ اعظم شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
وزیرِ اعظم شہباز شریف—فائل فوٹو
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہمیں آج اپنی صفوں میں اتحاد کی جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔
بلوچستان میں امن و امان سے متعلق اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قلات میں انتہائی المناک واقعہ پیش آیا ہے، میں نے سی ایم ایچ میں زخمیوں کی عیادت کی، وہ بہت حوصلہ مند تھے۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، پوری قوم سیکیورٹی فورسز کی ان قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔
قلات میں آپریشن: 23 دہشتگرد ہلاک، ایف سی کے 18 جوان شہیدبلوچستان میں سیکیورٹی فورسز نے کارروائیاں کرتے ہوئے 23 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا جبکہ مقابلے میں ایف سی کے 18 بہادر جوانوں نے جامِ شہادت بھی نوش کیا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ زخمیوں نے کہا ہے کہ اگر جان کا نذرانہ پیش کرنا پڑے تو ہمیں اس پر کوئی ملال نہیں، پاک فوج کے افسران اور جوانوں کی قیادت میں قانون نافذ کرنے والے ادارے فرض ادا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ سیاست کا وقت نہیں آج قوم کو چیلنج کا سامنا ہے، اس کا مقابلہ کرنے کا وقت ہے، ہمیں اپنی تمام توانائیاں مجتمع کر کے ان دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہمارے سپوت ماضی کی غلطیوں کی وجہ سے خون کا نذرانہ پیش کر کے ازالہ کر رہے ہیں، میں اپنے عظیم سپوتوں کے خاندانوں اور ماؤں کو سلام پیش کرتا ہوں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا عالمی ہفتہ برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے موقع پر پیغام
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا عالمی ہفتہ برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے موقع پر پیغام, آج ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر بین المذاہب ہم آہنگی کا ہفتہ منا رہے ہیں. یہ ہفتہ پوری دنیا میں متنوع مذہبی برادریوں کے مابین مکالمے، ہم آہنگی اور تعاون کو اجاگر کرنے کیلئے اہمیت کا حامل ہے.پاکستان، جس کا تصور ہمارے بانی بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے تمام مذاہب کے لئے ایک محفوظ ملک کے طور پر دیا تھا، ہر شہری کے عقیدے، وقار اور مساوات کے آئینی حق پر ثابت قدم ہے۔ ہمارا دین اسلام جو انصاف، رحم اور تمام مخلوقات کے احترام کی لازوال تعلیمات پر مبنی ہے، ہمیں اس حوالے سے مثالی طرز عمل اپنانے کی ترغیب دیتا ہے۔ ہم شمولیت اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے والی پالیسیوں کے ذریعے ان اقدار کی پاسداری پر یقین رکھتے ہیں۔ نفرت کے بیج بونے والوں کو ہم بات چیت، خوف کی فضاء پھیلانے والوں کو ہمت، اور تقسیم کرنے والوں کو ہم اکٹھے ہونے کا جواب دیتے ہیں۔حکومت معاشرے کے ہر فرد کی شمولیت، رواداری اور باہمی احترام کے ماحول کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ مذہبی رواداری کے سنہری اصولوں پر مبنی بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی اور حکمت عملی پر عملدرآمد جاری ہے جو نفرت انگیز گفتگو کو جڑ سے اکھاڑنے، ہر مندر و گرجہ گھر اور عبادت گاہ کی حفاظت میں معاون ثابت ہو رہی ہے۔تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ ابھی بھی اس حوالے سے چیلنجز موجود ہیں. انتہا پسندی اور تفرقہ انگیز بیان بازی ہمارے سماجی تانے بانے کے لیے خطرہ ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا کو عدم برداشت اور تقسیم کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے، امن اور اتحاد کے لیے اپنے اجتماعی عزم کا اعادہ کرنا ضروری ہے۔اس موقع پر میں مذہبی اسکالرز، کمیونٹی رہنماؤں اور شہریوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ معاشرے میں بھائی چارے کے رشتوں کو مضبوط کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔دعا ہے کہ یہ ہفتہ ہم سب کو، اپنی زندگی میں، باہمی برداشت و تعاون کی اقدار کو اپنانے کی ترغیب دے، جو تمام شہریوں کے پرامن اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنائے۔
پاکستان پائندہ باد.