مہنگائی کی شرح کم ہو کر 2 سال کی کم ترین سطح پر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر کم ہو کر دو سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ جنوری 2025 میں سالانہ بنیادوں پر صارف قیمت اشاریہ (سی پی آئی) کی قیمت میں مزید کمی کے بعد 2.
اعداد و شمار کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر جنوری میں صارف قیمت اشاریہ مہنگائی 0.2 فیصد بڑھی جو پچھلے مہینے کے 0.1 فیصد اضافے اور جنوری 2024 میں 1.8 فیصد اضافے کے مقابلے میں کم ہے۔ بروکریج فرم ٹاپ لائن سکیورٹیز کے مطابق مالی سال 2025 کے پہلے 7 مہینوں کے دوران اوسط مہنگائی 6.5 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 28.73 فیصد تھی۔
ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق شہری افراط زر سالانہ بنیادوں پر کم ہو کر 2.7 فیصد پر آگئی ہے جو دسمبر میں 4.4 فیصد اور ایک سال قبل 30.2 فیصد تھی۔اعداد و شمار کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر شہری علاقوں میں مہنگائی 0.2 فیصد بڑھی جبکہ دسمبر 2024 میں یہ 0.1 فیصد کمی کا شکار تھی۔
دیہی افراط زر میں بھی اسی طرح کی کمی دیکھی گئی جو سالانہ بنیادوں پر کم ہو کر 1.9 فیصد ہو گئی ہے، دیہی علاقوں میں ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی دسمبر میں 3.6 فیصد اور جنوری 2024 میں 25.7 فیصد تھی۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ ہول سیل پرائس انڈیکس (WPI) کی مہنگائی بھی جنوری میں سالانہ بنیادوں پر کم ہو کر 0.6 فیصد پر آگئی جو دسمبر میں 1.9 فیصد اور گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 27.0 فیصد تھی۔
مینگورہ اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
ایف بی آر کو جنوری میں 84 ارب روپے کے ٹیکس شارٹ فال کا سامنا
اسلام آباد:فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے گذشتہ ماہ(جنوری2025)کے دوران مجموعی طور پر 84 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا انکشاف کیا ہے جبکہ رواں مالی سال2024-25 کے پہلے سات ماہ(جولائی تا جنوری)کے دوران ایف بی آر کا ریونیو شارٹ فال 468ارب روپے ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو گذشتہ ماہ 872 ارب روپے کی عبوری ٹیکس وصولیاں ہوئی ہیں جو گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے اگرچہ29 فیصد زیادہ ہیں تاہم جنوری2025کیلئے مقرر کردہ 956ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کے ہدف کے مقابلے میں 84 ارب روپے کم ہیں۔
دوسری جانب وزارت خزانہ کی طرف سے گذشتہ رات گئے جاری کردہ عبوری اعداد و شمار کے مطابق جنوری میں 872 ارب روپے کے ریکارڈ محصولات جمع ہوئے ہیں، جنوری میں جمع شدہ محصولات میں پچھلے سال کی نسبت 29 فیصد اضافہ ہوا ہے، پچھلے سال جنوری میں جمع شدہ محصولات کا حجم 677 ارب روپے تھا۔
وزارت خزانہ کے مطابق شرح سود میں 10 فیصد کمی اور پچھلے سال کی نسبت افراط زر میں 22 فیصد کمی کے باوجود محصولات کی وصولی میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے، جنوری کے مہینہ میں انکم ٹیکس محصولات میں 28 فیصدم سیلز ٹیکس محصولات میں29 فیصد ، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی میں 34 فیصد اور کسٹم ڈیوٹیز میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
جنوری 2025میں جمع شدہ محصولات تیسری سہ ماہی کے مجموعی محصولات کے ہدف کا ایک تہائی ہیں، ٹیکس حکام اس سہ ماہی کے تفویض کردہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اس سال پہلی دفعہ کسٹمز ڈیوٹیز کی وصولی میں نمایاں اضافہ ملک میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی اور نمو کا آئینہ دار ہے ۔ وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے7 ماہ کے ٹیکس محصولات میں پچھلے سال کے اسی عرصہ کی نسبت 26 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ معاشی چیلنجز کے باوجود محصولات کی وصولی میں 26 فیصد مجموعی اضافہ خوش آئند ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق افراط زر اور معاشی توقی کا اثر منہا کرکے ٹیکس وصولی میں موثر اضافے سے ٹیکس جی ڈی پی شرح میں نمایاں اضافہ ملک کے دیرینہ مسائل کے حل کی طرف پیش قدمی کی نشاندہی کرتا ہے۔