اپنے ایک بیان میں صیہونی وزیر ثقافت کا کہنا تھا کہ اگر حماس، غزہ کی پٹی پر اپنی حکمرانی جاری رکھے گی تو قیدیوں کے تبادلے کا دوسرا مرحلہ شروع نہیں ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی رژیم کے مستعفی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر" نے کہا کہ اسرائیلی کابینہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر کئے گئے وعدوں اور اصولوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اسی دوران اسرائیلی وزیر ثقافت و سپورٹس "مکی زوھار" نے صیہونی فوج کے ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر حماس، غزہ کی پٹی پر اپنی حکمرانی جاری رکھے گی تو قیدیوں کے تبادلے کا دوسرا مرحلہ شروع نہیں ہو گا۔ دوسری جانب صیہونی قیدیوں کے لواحقین کے وفد نے اعلان کیا کہ ہمارے نمائندے نے اسرائیلی وزیراعظم "نتین یاہو" سے مطالبہ کیا ہے کہ تبادلے کا یہ مرحلہ مکمل طور پر انجام پانا چاہئے۔ قیدیوں کے لواحقین نے کہا کہ ہم فوری طور پر تبادلے کا دوسرا مرحلہ چاہتے ہیں اور کم وقت میں اپنے پیاروں کی بحفاظت گھروں کو واپسی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ آج صیہونی رژیم اور حماس کے درمیان جنگ بندی و قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے کا 16واں دن ہے۔ طے یہ ہے کہ آج ہی کے دن دوسرے مرحلے کے آغاز کے لئے مذاکرات شروع ہوں گے۔ پہلے مرحلے میں مصر و قطر نے مرکزی ثالثین کے طور پر اپنا کردار ادا کیا لیکن اب ان مذاکرات کا آغاز واشنگٹن سے ہو گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قیدیوں کے تبادلے تبادلے کا

پڑھیں:

ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا

سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے تحریری جواب جمع کرا دیا ہے، جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سمیت تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

وفاقی حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ججز کے تبادلے آئین کے تحت مکمل شفافیت سے کیے گئے، اس عمل سے عدالتی آزادی متاثر نہیں ہوتی۔ جواب میں واضح کیا گیا کہ ججز کے تبادلے کے بعد نیا حلف لینا ضروری نہیں ہوتا کیونکہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے کا مطلب نئی تعیناتی نہیں سمجھا جاتا۔

حکومتی جواب میں ججز کے تبادلے کو عارضی قرار دینے کی دلیل کو بھی ناقابل قبول قرار دیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ آئین میں کہیں بھی اس حوالے سے وضاحت موجود نہیں کہ ججز کا تبادلہ عارضی بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس

حکومت نے اپنے جواب میں مؤقف اپنایا کہ جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے 2 ججز تعینات کیے جبکہ 3 آسامیاں خالی چھوڑ دی گئیں۔ وزارت قانون کی جانب سے ججز کے تبادلے کی سمری 28 جنوری کو صدرِ مملکت کو ارسال کی گئی تھی۔

وفاقی حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ ججز کے تبادلے میں صدر کا کردار محدود ہوتا ہے، جبکہ اصل فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان، متعلقہ جج اور متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی مشاورت سے کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سنیارٹی کیس سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ
  • خیبرپختونخوا: قیدیوں کے اہلِ خانہ ای وزٹ ایپ سے مستفید
  • ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے جواب جمع کروا دیا
  • ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا
  • غرہ جنگ بندی مذاکرات، صیہونی حکومت کی جانب سے نئے مطالبات
  • اسرائیلی بحریہ کے 150 افسران کا صیہونی حکومت کو خط، غزہ میں جارحیت بند کرنے کا مطالبہ
  • ایران-امریکہ مذاکرات اسرائیل کے مفاد میں ہونے چاہئیں، صیہونی رژیم
  • ایران امریکا مذاکرات کا دوسرا دور عمان میں ہوگا، ترجمان ایرانی وزارت خارجہ
  • محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے افغان قیدیوں سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں
  • پاکستان اور مراکش کی انسد اد دہشتگردی کے سلسلے میں مشترکہ فوجی مشق