UrduPoint:
2025-04-13@15:27:18 GMT

بیرون ملک زیر تعلیم بھارتی طلبہ کے حفاظتی خدشات بڑھ رہے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

بیرون ملک زیر تعلیم بھارتی طلبہ کے حفاظتی خدشات بڑھ رہے ہیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 فروری 2025ء) گزشتہ دسمبر میں کینیڈا میں مختلف واقعات میں تین بھارتی طلباء مارے گئے تھے، جس سے ان کی حفاظت اور بڑھتے ہوئے تشدد کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے ہیں۔

پنجاب سے تعلق رکھنے والے 22 سالہ پوسٹ گریجویٹ طالب علم گوراسیس سنگھ کو اونٹاریو میں ان کے روم میٹ نے چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا تھا جبکہ انہیں اپنی تعلیم کے لیے کینیڈا پہنچے صرف چار ماہ ہی ہوئے تھے۔

چھ سال میں بیرون ملک زیر تعلیم چار سو سے زائد بھارتی طلبہ کی موت

اس واقعے کے کچھ دن بعد برٹش کولمبیا میں رات کے دوران الاؤ کے پاس آگ تاپنے کے دوران، ایک درخت گرنے سے ایک اور طالبہ ریتیکا راجپوت ہلاک ہو گئی تھیں۔ رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس نے اسے ایک "غیر مشکوک" واقعے کے طور پر رپورٹ کیا ہے۔

(جاری ہے)

چھ دسمبر کو 20 سالہ ہرشندیپ سنگھ کو ایڈمنٹن میں ایک گینگ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

ایک طالب علم کے طور پر وہ ایک سکیورٹی گارڈ کے طور پر بھی کام کرتے تھے۔ ان کی موت کے سلسلے میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا اور ان پر فرسٹ ڈگری قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

اس کے رد عمل میں بھارتی حکومت نے طلباء کے لیے حفاظتی ایڈوائزری جاری کی ہیں کہ وہ "انتہائی احتیاط" سے کام لیں۔

دہلی میں بھی اسکول ٹیچر کا 'مسلم مخالف رویہ'

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا کہ بھارتی سفارت خانے اور قونصل خانے ان واقعات کی سرگرمی سے نگرانی کر رہے ہیں اور طلباء کے ساتھ مواصلات کو برقرار رکھتے ہوئے انہیں حفاظتی اقدامات کے بارے میں آگاہ کر رہے ہیں، خاص طور پر شہروں میں خطرناک علاقوں کے بارے میں۔

چینیوں سے زیادہ بھارتی بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیں

بھارتی طلباء اس وقت بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے سب سے بڑے گروہ کی نمائندگی کرتے ہیں، جس نے ایک دہائی میں پہلی بار دیگر ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سن 2024 تک، تقریباً 1.

33 ملین بھارتی طلباء بین الاقوامی سطح پر اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے تھے، جس کے بعد 10 لاکھ سے زیادہ چینی طلباء ہیں۔

سینکڑوں بھارتی طلبہ بیرون ملک کالجوں میں جعلسازی کا شکار

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق سن 2024 میں 330,000 بھارتی طلباء نے مختلف امریکی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق، کینیڈا میں بھارتی طلبہ کی سب سے زیادہ تعداد ہے، جو 2024 میں چار لاکھ سے بھی زیادہ پہنچے۔

کینیڈا کے لیے بھارت کے سابق سفیر اجے بساریہ کہتے ہیں کہ "کینیڈا کی یونیورسٹیوں میں 400,000 سے زیادہ بھارتی طلباء کے اندراج کے ساتھ، ایسے بیشتر افراد اس راستے کو امیگریشن کے راستے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

ایسے بہت سے لوگ ذیلی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ہی اپنی ٹیوشن فیس ادا کرنے اور اخراجات پورے کرنے کے مقصد سے طویل گھنٹے کام کرنے کی جدوجہد بھی کرتے ہیں۔"

بھارتی طلبہ موت کے سائے میں تعلیم مکمل کرنے پر مجبور

ان کے مطابق ان طلباء کو اکثر سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں، "نفرت انگیز جرائم، دماغی صحت کے مسائل اور دیگر خرابیاں بھی شامل ہیں۔

وہ ایسے بےایمان ایجنٹوں کے استحصال کا شکار بھی ہوتے ہیں، جو انہیں کینیڈا کی رہائش میں آسانی سے منتقلی کا وعدہ کرتے ہیں۔"

ٹورنٹو میں ایک بھارتی طالب علم رویندر سنگھ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اگر بہت سے طالب علم غریب علاقوں میں رہائش کرائے پر لیتے ہیں تو وہ ٹارگٹ کرائم کا شکار ہوتے ہیں۔

سنگھ نے کہا، "بعض اوقات، طلباء صرف غلط جگہ اور غلط وقت پر ہوتے ہیں اور اسی وقت انہیں چوٹ پہنچتی ہے۔

" مزید تحفظ کا مطالبہ

سابق بھارتی خارجہ سکریٹری ہرش شرنگلا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ دنیا بھر میں تعلیم حاصل کرنے والے بھارتی طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر میزبان ممالک کو "انہیں محفوظ اور سکیور ماحول فراہم کرنا چاہیے۔"

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں 41 ممالک میں، کم از کم 633 بھارتی طلباء، ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں کینیڈا میں سب سے زیادہ 172 شامل ہیں۔

اس کے بعد امریکہ میں 108 اموات ہوئی ہیں، جس کی متعدد وجوہات بتائی جاتی ہیں۔

بھارت اور پاکستان میں اب تعلیمی ڈگریوں کا تنازع

شرنگلا نے کہا کہ میزبان ممالک کو "اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ بڑی تعداد میں طلباء کی میزبانی کرنے والی مقامی کمیونٹیز کو ان کے خلاف نسل پرستی اور تشدد کو روکنے کے لیے مناسب طور پر حساس بنایا جائے۔

"

شرنگلا نے مزید کہا، "بے ضرر نوجوان طلباء کے خلاف اس طرح کے تشدد کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔"

امریکہ میں قائم فاؤنڈیشن فار انڈیا اینڈ انڈین ڈائیسپورا اسٹڈیز (ایف آئی آئی ڈی ایس) نے اپریل 2024 میں ایک تجزیہ شائع کیا، جس میں بیرون ملک بھارتی طلباء کی اموات کی وجہ بتائی گئی تھی۔

بھارت میں زیر تعلیم افغان طلبہ کا مستقبل معلق

اس نے بتایا کہ ایسے واقعات میں مشتبہ فائرنگ، اغوا، تحفظ سے متعلق علم کی کمی کے سبب ماحولیاتی اموات، مشتبہ حادثات اور پرتشدد جرائم جیسے عوامل شامل ہیں۔

ایف آئی آئی ڈی ایس میں پالیسیوں اور حکمت عملی کے سربراہ کھنڈ راؤ کانڈ کے مطابق، "ان کی اموات میں حالیہ اضافہ تشویشناک ہے اور اگر اس پر توجہ نہ دی گئی تو، امریکی یونیورسٹیوں کے تحفظ پر ان کا اعتماد متاثر ہو سکتا ہے اور اس سے ممکنہ طور پر طلباء کی آمد بھی متاثر ہو سکتی ہے۔"

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں بین الاقوامی علوم کے ڈین امیتابھ مٹو نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے میزبان حکومتوں اور بھارتی حکام دونوں کی جانب سے مزید حفاظتی اقدامات اور تعاون کی ضرورت ہے۔

مٹو نے کہا، "بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کے لیے حساسیت، تحفظ اور نظام کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔ تعلیم کے حصول کے دوران معاون اور محفوظ محسوس کرنے کے لیے یہ فعال نقطہ نظر اہم ہے۔"

ص ز/ ج ا (مرلی کرشنن)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بیرون ملک تعلیم حاصل کر تعلیم حاصل کرنے والے بھارتی طلبہ کر رہے ہیں میں تعلیم کے طور پر بتایا کہ کے مطابق طالب علم طلباء کی طلباء کے سے زیادہ نے کہا کے لیے

پڑھیں:

گرین بانڈز کے ذریعے فنڈنگ حاصل کرنے کا حکومتی فیصلہ : آئی ایم ایف کے اہداف کی تکمیل کیلئے اہم قدم

پاکستان نے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈز کی پہلی قسط کے حصول کیلئے گرین بانڈز کے اجرا کا فیصلہ کیا ہے ذرائع کے مطابق حکومت رواں ماہ پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تین ارب روپے مالیت کے گرین بانڈز جاری کرے گی ان بانڈز کا مقصد موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے والے منصوبوں کی تکمیل کیلئے فنڈنگ حاصل کرنا ہے یہ اقدام پہلی بار آئی ایم ایف کی مشاورت سے کیا جا رہا ہے اور ان بانڈز کی میچورٹی مدت تقریباً تین سال رکھی گئی ہے بانڈز کے اجرا سے قبل وفاقی کابینہ کی منظوری درکار ہوگی آئی ایم ایف نے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈز پروگرام کے تحت پاکستان پر یہ شرط عائد کی ہے کہ ملک کو مقامی اور بین الاقوامی ذرائع سے مالی وسائل اکٹھے کرنے ہوں گے تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے جاری منصوبے مکمل کیے جا سکیں ان شرائط کو پورا کیے بغیر آر ایس ایف کی پہلی قسط جاری نہیں کی جائے گی ذرائع کے مطابق پاکستان نے رواں مالی سال کے دوران چائنیز مارکیٹ میں تیس کروڑ ڈالر مالیت کے پانڈا بانڈز جاری کرنے کا منصوبہ بھی بنایا تھا جو نومبر یا دسمبر میں متوقع تھا تاہم اب یہ بانڈز جاری نہیں کیے جا سکیں گے وزیر خزانہ محمداورنگزیب نے جولائی میں چین کے دورے کے دوران چائنا ایکسپورٹ اینڈ کریڈٹ انشورنس کارپوریشن سے پانڈا بانڈز کے اجرا کیلئے گارنٹی کی درخواست کی تھی اور اس سلسلے میں ایڈوائزر کی تعیناتی بھی ہو چکی ہے وزارت اقتصادی امور کی رپورٹ کے مطابق پانڈا بانڈز کا اجرا رواں مالی سال کے ایکسٹرنل فنانسنگ پلان کا حصہ تھا اور یہ بانڈز ابتدائی طور پر پہلی سہ ماہی میں جاری کیے جانے تھے تاہم بعد ازاں یہ فیصلہ کیا گیا کہ بانڈز کو دوسری سہ ماہی میں فلوٹ کیا جائے گا لیکن اب یہ منصوبہ موخر کر دیا گیا ہے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت پاکستان کو ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈز کی مد میں ایک ارب تیس کروڑ ڈالر کی رقم مرحلہ وار ملے گی اور یہ رقم اپ فرنٹ جاری نہیں کی جائے گی اس فنڈ کے حصول کیلئے پاکستان کو تیرہ مخصوص اہداف پر عملدرآمد کرنا ہوگا جن میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبے بھی شامل ہیں ان منصوبوں پر عملدرآمد کی نگرانی آئی ایم ایف خود کرے گا تاکہ شفافیت اور مؤثر عمل یقینی بنایا جا سکے

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبا کے لیے خطرے کی گھنٹی، 122 کی امیگریشن حیثیت منسوخ
  • چینی قربت حاصل کرنے پر بھارت کی بنگلادیش کو سزا
  • پشاور، امتحانی مرکز میں طلبہ کو نقل فراہم کرنے میں پورا عملہ ملوث، تاحیات نااہل کردیا گیا
  • پشاور: امتحانی مرکز میں طلبہ کو نقل فراہم کرنے میں پورا عملہ ملوث، تاحیات نااہل کردیا گیا
  • برطانیہ جانے کے خواہشمند پاکستانی طلبا کے لئے بڑی خبر
  • سعودی عرب نے مزید 10 ہزار پاکستانیوں کو حج کی اجازت دے دی
  • جج کے خواہشمند ہزاروں پاکستانیوں کیلئے بڑی خوشخبری
  • امریکی تعلیمی وظائف، ہزاروں پاکستانی طلبہ کا تعلیمی مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار
  • جرمنی: تین سال میں شہریت حاصل کرنے کا راستہ ختم
  • گرین بانڈز کے ذریعے فنڈنگ حاصل کرنے کا حکومتی فیصلہ : آئی ایم ایف کے اہداف کی تکمیل کیلئے اہم قدم