پاکستان کیخلاف منظم سازش ہو رہی، ہمیں چوکنا رہنا ہوگا: وزیراعلیٰ بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
کوئٹہ(نیوز ڈیسک) وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پاکستان کیخلاف منظم سازش ہو رہی ہے، ہمیں چوکنا رہنا ہو گا۔
کوئٹہ میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت امن و امان کے حوالے سے خصوصی اجلاس ہوا جس میں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا جبکہ حالیہ دہشتگردی کے واقعہ پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قلات واقعہ اندوہناک ہے، لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، مسائل کا پائیدار حل ڈائیلاگ سے نکلتا ہے تو اچھی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بات کرنا نہیں چاہتا تو تشدد کی اجازت نہیں دے سکتے، ریاست کی رٹ ہر حال میں قائم رکھی جائے گی، بلوچستان میں پہلی بار اساتذہ اور طبی عملے کی بھرتی میرٹ پر ہوئی، تاریخ میں پہلی بار ٹیچنگ کی کوئی نوکری فروخت نہیں ہوئی، عام آدمی نے میرٹ پر ہونے والی بھرتیوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف منظم سازشیں ہو رہی ہیں، ہمیں چوکنا رہنا ہوگا، دشمن تین محاذوں پر جنگ لڑ رہا ہے اس کا ہر صورت مقابلہ کریں گے، بعض عناصر بندوق کے ذریعے تشدد کا راستہ اپنا رہے ہیں، ریاست کے خلاف نفرت پھیلانے والوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
میر سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کی منفی ذہن سازی کی جا رہی ہے، بلوچستان میں بحالی امن کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری ہیں، وزیر اعظم کی جانب سے یکجہتی و تعاون کی یقین دہانی پر مشکور ہوں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اگلے کچھ ماہ میں وزیراعظم مزید ریلیف کا اعلان کریں گے: وزیر خزانہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے وزیراعظم کی جانب سے آئندہ چند ماہ میں خوشخبریوں کی نوید سنادی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ چیمبرز کے مسائل کا ادراک ہے، مشکلات حل کرنے کی کوشش کریں گے، چیمبرز کے جائز مطالبات کو مانا جائے گا، تاجروں کے جائز مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ انڈسٹری کو درپیش مسائل کا جائزہ لے رہے ہیں، صنعت کی ترقی ملکی ترقی کا باعث ہے، ہمیں صنعتی ترقی کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، ملک میں معاشی استحکام کے لئے کام کر رہے ہیں، معاشی استحکام کیلئے اپنی درست سمت کا تعین کرنا ضروری ہوتا ہے، سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہو رہی ہے، شرح سود 22 فیصد سے 12 فیصد ہو چکی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبار میں استحکام آرہا ہے، ہمارا اصل مقصد عام آدمی کو فائدہ پہنچانا ہے، ہم درست سمت کی جانب گامزن ہیں لیکن ہر سیکٹر کو برآمدات کرنا ہوں گی، ہمیں اپنی برآمدات میں اضافے کے لئے کام کرنا ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ معاشی استحکام کیلئے مہنگائی کا کم ہونا لازمی تھا، ہر ہفتے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ہم روز کی بنیاد پر دالوں ، چینی اور دیگر اشیا کی قیمتوں کو دیکھ رہے ہیں، افراط زر نیچے آنے کا فائدہ عام آدمی کو ہونا چاہئے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ اوپر نیچے ہوتی رہے گی، سٹاک مارکیٹ اوپر نیچے ہونے میں کچھ وجوہات بیرونی ہیں، ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم صحیح سمت میں چل رہے ہیں یا نہیں؟ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ریکوڈک ایک اہم پروجیکٹ ہے، 2028کے بعد ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہو گا، بلوچستان میں ریکوڈک پروجیکٹ ہمارا خواب ہے، انڈونیشیا میں پچھلے سال نِکل کی ایکسپورٹ 22 بلین ڈالر رہی، 2028 کے بعد ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم رشوت لے رہے ہیں تو کوئی ہمیں رشوت دے بھی رہا ہے، آپ سے درخواست ہے کہ آپ رشوت دینا بند کر دیں، وزیر اعظم اس ہم مسئلے پر سنجیدہ ہیں، حوصلہ کریں اور رشوت خوروں کی باتوں میں نہ آئیں، کسٹمز میں فیس لیس ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی، مقصد ہے چوری یا رشوت بازاری نہ ہو سکے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقہ اپنے گوشوارے اب خود بھر سکتا ہے،تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کو بخوبی سمجھتا ہوں، ایسا طبقہ جس کی جائیداد یہاں ہے نہ وہاں اس کو بھی پیچیدہ ٹیکس نظام میں الجھایا ہوا ہے، ٹیکس نظام کو انتہائی سادہ بنانے جا رہے ہیں، اگلے کچھ ماہ میں وزیر اعظم مزید ریلیف کا اعلان کریں گے۔سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھاکہ 800 سے ایک ٹریلین ڈالر کا ہر سال نقصان ہوتا ہے، ہم ایف بی آر میں صاف ستھرے لوگ لے کر آرہے ہیں، ہم ایف بی آر میں فارم کو 25 چیزوں پر لے کر جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے یورپی روٹ کھل گئے ہیں، امید ہے انگلینڈ کے روٹس بھی کھل جائیں گے، دیہات میں ہماری آبادی زیادہ بڑھ رہی ہے ، آج ملک کو مشکلات درپیش ہیں، سوچئے آبادی بڑھی تو کیا حشر ہو گا؟ ہمارے ملک میں 5 فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں، سکولوں سے باہر رہنے والے بچوں میں بچیوں کی تعداد زیادہ ہے، ہمیں پارلیمنٹ اور سب کے ساتھ مل کر ان معاملات سے نمٹنا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ اکتوبر سے فروری تک لاہور میں ماحول کی وجہ سے سانس لینا مشکل ہو گیا ہے، بیجنگ میں کبھی سلفر کی بو ہوتی تھی، اب مطلع صاف ہے، یہ تمام پاکستان کے لئے اہم معاملات ہیں ان سے نبردآزما ہونا ہے۔
خیبر پختونخوا میں پولیس سرٹیفکیٹس کی مفت فراہمی بند،بھاری فیسیں عائد
مزید :