وزیرِ اعظم شہباز شریف پیر کے روز وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ہمراہ سی ایم ایچ کوئٹہ پہنچے اور قلات سمیت بلوچستان کے دیگر اضلاع میں دھشتگردوں سے بہادری سے لڑتے ہوئے زخمی ہونے والے سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی عیادت کی۔

یہ بھی پڑھیں:

زخمیوں سے گفتگو کے دوران وزیرِ اعظم شہباز شریف نے انہیں قوم کے ہیرو قرار دیتے ہوئے ملک کی خاطر ان کے قربانی کے جذبے اور وطن کی حفاظت کے غیر متزلزل عزم کی تعریف کی۔

’آپ سب قوم کے ہیروز ہیں.

مجھ سمیت پوری قوم کو آپ اور قربانی کے جذبے سے سرشار آپ کے اہل خانہ پر فخر ہے، جب تک قوم کا تحفظ ایسے بہادر جوانوں کے سپرد ہے، دشمن  پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے ناسور کے ملک سے مکمل خاتمے کے لیے افواج پاکستان اور پاکستانی عوام شانہ بشانہ کھڑے ہیں، بلوچستان میں دہشت و شر کی فضا پھیلانے والے عناصر بلوچستان کی ترقی کے دشمن ہیں۔

مزید پڑھیں:

وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی فورسز شر پسند عناصر کے سد باب کے لیے دن رات مصروف عمل ہیں، بلوچستان کے امن، ترقی اور خوشحالی کے دشمنوں کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہ ہونے دیں گے۔

سی ایم ایچ کوئٹہ کے دورے کے موقع پر نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور وزیر بجلی اویس لغاری بھی وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار اویس لغاری بلوچستان خواجہ محمد آصف، سرفراز بگٹی سی ایم ایچ شہباز شریف عطا اللہ تارڑ کوئٹہ وزیر اطلاعات وزیر اعظم وزیر بجلی وزیر دفاع

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار اویس لغاری بلوچستان خواجہ محمد آصف سرفراز بگٹی سی ایم ایچ شہباز شریف عطا اللہ تارڑ کوئٹہ وزیر اطلاعات وزیر بجلی وزیر دفاع اعظم شہباز شریف سی ایم ایچ کے لیے

پڑھیں:

وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومتی کارکردگی!

پی ٹی آئی کے آئے روز کے احتجاج، دھرنوں، سیاسی عدم استحکام اور عالمی اقتصادی صورت حال نے پاکستان کی ترقی کی رفتار اور معیشت کو جس بُری طرح متاثر کیا ہے۔ ان مشکل ترین سیاسی و معاشی حالات میں وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں وفاقی حکومت کا قیام اور اس کی اب تک کی کارکردگی کا جائزہ لینا ایک ایسا موضوع ہے جو نہ صرف پاکستانی عوام اور تجزیہ نگاروں بلکہ بین الاقوامی مبصرین کی توجہ کا بھی مرکز بنا ہوا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کا منصب سنبھالنے سے پہلے میاں صاحب جس طرح پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنی انتظامی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔ اس تناظر میں یقینا عوامی توقعات کا ایک بہت بڑا پہاڑ اُن کے کندھوں پر ہے جنہیں پورا کرنے کے لیے وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لا رہے ہیں۔ مگر پاکستان عوامی سطح پر اقتصادی بحران، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، بجٹ خسارہ اور مہنگائی سمیت قومی سلامتی کے جس قسم کے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے اور ان سے نمٹنے کے لیے معیشت، توانائی، تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر جیسے شعبوں میں جن اصلاحات اور اقدامات کی ضرورت تھی وہ انتہائی مشکل ہیں۔ ان میں سے ایک اہم قدم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے ساتھ اُس کی کڑی شرائط پر کیا گیا معاہدہ ہے جس کے تحت پاکستان کو مالیاتی مدد فراہم کی گئی۔ اس معاہدے کے تحت حکومت نے مالیاتی نظم و ضبط کو بہتر بنانے، ٹیکس نظام میں اصلاحات لانے اور سرکاری اخراجات کو کم کرنے کے کئی اہم اقدامات اٹھائے ہیں جس میں ٹیکس وصولی میں اضافے کے لیے کوششیں تیز کرنے کے ساتھ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے تحت ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ غیر جانبدار ماہرین معیشت کے مطابق جس کے ملکی معیشت پر ابھی سے مثبت اثرات مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، حکومت نے ملک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے جو مراعات دی ہیں اُن سے بھی معیشت میں تنوع پیدا ہونے اور روزگار کے مواقع بڑھنے کے خاصے امکانات ہیں۔ حکومت نے مہنگائی کو کم کرنے اور زرعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے جو اقدامات کیے ہیں اس میں کسانوں کو سبسڈی کے ساتھ بہتر بیج کی فراہمی شامل ہیں۔ حکومت نے ٹیکنالوجی میں بہتری کے لیے مختلف پروگرامز شروع کیے ہیں جن میں ڈیجیٹلائزیشن اور ہنر مند انسانی وسائل کی تربیت شامل ہے تاکہ معیشت میں ترقی کو بڑھایا جا سکے۔ اس کے ساتھ سوشل سیکٹر میں بھی بہتر خدمات فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شہباز شریف کی حکومت نے تعلیم اور صحت کے شعبوں کو اولین ترجیح دی ہے اور تعلیم کے شعبے میں سکولوں اور کالجوں کو جدید سہولیات سے لیس کرنے اور تعلیمی نصاب کو جدید تقاضوں کے مطابق بنانے اور تعلیمی نظام کی بہتری کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں اور نئی تعلیمی پالیسی کے تحت معیار تعلیم میں بہتری لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ صحت کے شعبے میں بہتر خدمات کی فراہمی کے لیے ہسپتالوں کی حالت بہتر بنانے انہیں جدید آلات اور ادویات سے لیس کرنے اور صحت کی سہولیات کی تقسیم کو بہتر بنانے کے کئی منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے عوامی صحت کے پروگراموں کو بھی فروغ دیا ہے جن میں ویکسینیشن مہمات، صحت کی تعلیم اور بیماریوں کے خلاف آگاہی مہمات شامل ہیں۔ حکومت نے عورتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قوانین کو مضبوط بنایا ہے اور کوٹہ سسٹم کے تحت مختلف شعبوں میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ توانائی کا بحران پاکستان کے لیے ایک طویل عرصے سے ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کئی اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔ شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کے تحت توانائی کے جن منصوبوں کو تیز کیا ہے ان میں شمسی توانائی، ہوا، کوئلہ اور پن بجلی سے چلنے والے متعدد منصوبوں پر ’’شہباز سپیڈ‘‘ سے کام جاری ہے۔ جن میں اب تک کئی منصوبے مکمل کیے جا چکے ہیں جن سے ملک میں بجلی کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور آئندہ کچھ عرصے میں مزید بہتری کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے کسی مصلحت یا دبائو کو خاطر میں لائے بغیر بجلی کی چوری کے خلاف جس قسم کے سخت اقدامات اٹھائے ہیں اس سے بجلی کے نظام کی کارکردگی میں خاصی بہتری آئی ہے۔ اس وقت حکومت خاص طور پر انفراسٹرکچر کی ترقی کو بھی ترجیح دے رہی ہے جس میں حکومت نے سڑکوں، پلوں اور عوامی عمارتوں کی تعمیر اور مرمت کے لیے کئی نئے منصوبے شروع کیے ہیں۔ سی پیک کے تحت انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں موٹر ویز، ریلوے لائنیں اور بندرگاہوں کی ترقی بھی شامل ہے۔ انفراسٹرکچر کی ترقی سے نہ صرف ملک میں تجارت اور صنعت کو فروغ ملنا شروع ہوا ہے بلکہ اس سے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ وفاقی حکومت نے خارجہ پالیسی کے میدان میں بین الاقوامی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے جو کوششیں کی ہیں اس میں خاص طور پر چین، سعودی عرب اور دیگر اہم ممالک کے ساتھ تعلقات کو از سر نو مضبوط اور مستحکم کیا ہے۔ اس سے پاکستان کو جو اقتصادی اور دفاعی فوائد حاصل ہوئے ہیں وہ خاصے حوصلہ افزا ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت نے خطے میں امن اور استحکام کے لیے بھی شہباز شریف کی قیادت میں افغانستان میں امن کے عمل میں بھی بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ موجودہ حکومت کے قیام سے اب تک کے عرصے میں دیکھا جائے تو وفاقی حکومت کی کارکردگی کو کئی ایک چیلنجز کا سامنا بھی رہا ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری اور کرپشن جیسے مسائل اب بھی موجود ہیں۔ حکومت پر تنقید کی جاتی ہے کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے میں بہت تیز رفتاری سے کام نہیں کر رہی۔ اس کے علاوہ سیاسی مخالفین حکومت پر یہ الزام بھی لگاتے ہیںکہ وہ جمہوری اقدار کو کمزور کر رہی ہے۔ شہباز شریف کی حکومت کو سب سے بڑا یہ چیلنج درپیش ہے کہ وہ سیاسی استحکام کو برقرار رکھتے ہوئے عوامی مسائل کو حل کرے۔ وفاقی حکومت نے ملک کو درپیش کئی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اب تک کئی اہم اور کامیاب اقدامات اٹھائے ہیں۔ شہباز شریف کی قیادت میں وفاقی حکومت کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ان کی کوششیں ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے بہت اہم اور کار آمد ہیں۔ اس بات کی قوی امید ہے کہ مستقبل میں عوام کی حمایت، سیاسی استحکام اور بہتر حکمرانی کے تحت شہباز شریف کی حکومت پاکستان کی معیشت کو ایک نئی سمت اور بلندی فراہم کر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، شہباز شریف کی زیر صدارت صوبے کے امن و امان سے متعلق اجلاس
  • وزیرِ اعظم کاسی ایم ایچ کوئٹہ کادورہ،زخمیوں کی عیادت کی
  • آج اپنی صفوں میں اتحاد کی جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • وزیرِاعظم شہباز شریف کا کوئٹہ کا خصوصی دورہ، زخمی سیکیورٹی اہلکاروں کی عیادت
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کوئٹہ پہنچ گئے
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف ایک روز کے دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے
  • وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے
  • وزیراعظم ایک روزہ دورے پر کوئٹہ روانہ؛ زخمی جوانوں کی عیادت کریں گے
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومتی کارکردگی!