لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن ) وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ ملک سے پنکی، گوگی اور کپتان کی نحوست کا سایہ چھٹ چکا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق لاہور میں اپنے حلقے میں خطاب کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ 190 ملین پاﺅنڈ کیس میں ایک ایسے وزیراعظم کو سزا ہوئی ہے جو تحفے میں ملی گھڑیاں بیچ کر کھاگیا تھا۔ 
انہوں نے کہا کہ ایک وزیراعظم چیزیں بیچتا تھا اور موجودہ وزیراعظم شفافیت سے کام کررہا ہے، ہم نے عوام سے جو وعدے کئے تھے وہ پورے کررہے ہیں اور یہ اپنے کئے ہوئے کاموں کی سزا ہی بھگت رہے ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی ترجمان شیخ وقاص نے عطا تارڑ کی گفتگو پر ردعمل میں کہا کہ 190 ملین پاﺅنڈ کیس کرپشن کا نہیں، انصاف کی نیلامی کا مقدمہ ہے، حکومت میں شرم ہوتی تو کیس کو پراپیگنڈے کا وسیلہ نہ بناتے،لوگوں کا ضمیر ہی نہیں خریدتے، جب جب یہ اقتدار پر بٹھائے گئے ملک اور عوام کوغربت اوربھوک نے گھیرا۔

رمضان المبارک میں موسم کیسا رہے گا؟، محکمہ موسمیات کی پیشگوئی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: عطا تارڑ

پڑھیں:

پیکا ایکٹ کی متنازع شق بتائیں، بات کرنے کو تیار ہیں، عطا تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ قانون کی شکل اختیار کرگیا ہے، ایکٹ کی متنازع شق بتائیں تو بات کرنے کو تیار ہیں۔

میڈیا سے گفتگو میں عطا تارڑ نے کہا کہ سوشل میڈیا پرفیک نیوز، ڈیپ فیک کے تدارک کے لیے پیکا ایکٹ بنایا گیا، سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے خاتمے کے لیے پارلیمنٹ نے قانون سازی کو ضروری سمجھا۔

انہوں نے کہا کہ اس میں مشاورت اور بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے، یہ اچھا قانون ہے، سوشل میڈیا پر جاری پروپیگنڈے کو روکنے میں معاون ثابت ہوگا۔

وفاقی وزیر اطلاعات میں مزید کہا کہ پیکا ایکٹ میں کون سی شق متازع ہے، بتایاجائے، بہتری کےلیے تیار ہیں، احتجاج تو ہو رہا ہے لیکن شقوں پر کوئی بات نہیں کر رہا۔

انہوں نے کہا کہ کونسل آف کمپلینز میں اپیل کا حق بھی ہے، بتایا جائے پیکا ایکٹ میں کونسی شک متنازع ہے ہم اس پر بات کرنے کو تیار ہیں، قوانین میں ہمیشہ بہتری کی گنجائش موجود رہتی ہے۔

عطا تارڑ نے مزید کہا کہ پیکا ایکٹ کے تحت رولز بننا باقی ہیں، پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد صدر نے پیکا ایکٹ کی منظوری دی، ایکٹ پر احتجاج ہو رہا ہے لیکن کوئی شقوں پر بات نہیں کر رہا۔

اُن کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی میں نجی شعبے سے نامزدگیاں کی جائیں گی، اتھارٹی میں پریس کلب یا صحافتی تنظیموں سے منسلک صحافیوں کو شامل کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ ٹریبونل میں بھی صحافیوں اور آئی ٹی پروفیشنل کو شامل کیا گیا ہے، اپیل کے حوالے سے بہت کلیئرٹی ہے، ٹربیونل پر لازم ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر آرڈر پاس کرے۔

انہوں نے کہا کہ اس آرڈر کو پٹیشن کے ذریعے ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جا سکے گا، پٹیشن اور ٹریبونل میں پرائیویٹ ممبرز کا حق موجود ہے اور صحافی بھی موجود ہیں۔

عطا تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اپیل کا حق بھی موجود ہے، ابھی اس کے رولز بننے ہیں، اس میں مشاورت کی گنجائش موجود ہے، مشاورت میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب کوئی چیز بنتی ہے تو اس پر عمل درآمد کےلیے رولز بھی بنائے جاتے ہیں، رولز کی تیاری اور مشاورت پر ہمیں آگے بڑھنا چاہیے، اس ایکٹ میں کوئی ایک متنازع شق ہے تو سامنے لائیں، ہم بات چیت کو تیار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ملک سے پنکی، گوگی، کپتان کا سایہ چھٹ چکا: عطاء تارڑ
  • لاہور: وزیراعظم شہبازشریف اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات کررہے ہیں
  • ملک سے “پنکی، گوگی اور کپتان” کی نحوست کا سایہ ختم ہو چکا، عطاتارڑ
  • وزیراعظم شفافیت کے نئے ریکارڈ قائم کر رہے ہیں، عطاء تارڑ
  • پنکی، گوگی، کپتان نحوست ختم ہوچکی، اب ملک ترقی کرےگا، عطااللہ تارڑ
  • چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان کیخلاف میچ کتنا اہم، بھارتی ہیڈ کوچ اور کپتان کیا کہتے ہیں؟
  • بابر اعظم پر خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام، عدالت سے بڑی خبر
  • 150 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار سے بولنگ ہو تو پھر فرینڈشپ کہاں؟ سارو گنگولی
  • پیکا ایکٹ کی متنازع شق بتائیں، بات کرنے کو تیار ہیں، عطا تارڑ