رمضان شوگر مل کرپشن کیس؛ حمزہ شہباز کی بریت پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت نے رمضان شوگرمل کرپشن کیس میں حمزہ شہباز کی بریت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اینٹی کرپشن عدالت کے جج سردار محمد اقبال ڈوگر نے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس پرسماعت کی۔ عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ فیصلہ 6 فروری کو سنایا جائے گا۔
انسداد اسمگلنگ کارروائیوں میں 2 کروڑ سے زائد مالیت کی منشیات برآمد
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے موقف اختیار کیا کہ رکن پنجاب اسمبلی مولانا رحمت اللہ کی درخواست پر گندے نالے کے لیے ڈائریکیٹو جاری کیا گیا۔ اس پراجیکٹ کو پنجاب اسمبلی نے منظور کیا۔ ڈائریکٹو کے اجرا میں حمزہ شہباز کا کوئی کردار نہیں مفروضوں پر بات نہیں ہوسکتی۔ انجنیر نے یہ نتیجہ نکالا تھا کہ گندہ نالہ رمضان شوگر ملز کو فائدہ دینے کے لیے لگایا گیا ہے۔ یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے اس میں گواہوں کو طلب کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
7 فروری تک والٹن روڈ کی تکمیل،وزیراعلی نے ڈیڈلائن دیدی
پراسکیوشن کے محمد وسیم نے دلائل میں کہا کہ ہمارے پاس کوئی ایسا گواہ نہیں ہے جسے پیش کرنا ہے۔ تمام گواہان کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔ تمام شواہد فائل کے ساتھ لگائے ہوئے ہیں۔ اس کیس میں سات گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ مدعی ذوالفقار علی نے بیان ریکارڈ کروایا ہے کہ اس نے کوئی درخواست نہیں دی۔مدعی نے بیان دیا کہ 1991 میں گندہ نالہ اپنے خرچ پر بنانے کا حلف نامہ سے متعلق کوئی علم نہیں ہے
پیپلز پارٹی کا مطالبہ مسترد، اراکین پارلیمنٹ کی متنازع ترقیاتی اسکیمیں بحال
عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ کیا کہتے ہیں کہ کیا دوسرے گواہوں کے بیانات ہونے چاہییں یا نہیں۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ اس میں جو متعلقہ ایم پی اے تھے وہ فوت ہوگئے۔ اس میں تمام گواہ سرکاری ہیں۔ اس کیس میں بہت سے گواہ غیر متعلقہ ہیں۔ میرے حساب سے تو نالے کا روٹ تو صحیح بنا ہوا ہے۔ عدالت میں سرکاری وکیل کی جانب سے دلائل مکمل کرلیے گئے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 6 فروری تک ملتوی کردی۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں،پاکستان کتنے نمبر پر
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پختونخوا میں کرپشن کیخلاف انوکھا اقدام: سرکاری ملازمین سے حلف لیا جائے گا
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے سرکاری اداروں میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے منفرد حکمت عملی اپناتے ہوئے سرکاری ملازمین سے کرپشن نہ کرنے کا حلف لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے حوالے سے نجی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے صوبے کے 37 ضلعی ہیلتھ افسران (ڈی ایچ اوز) کو حلفیہ بیان دینے کی ہدایت کی ہے، جس میں وہ بدعنوانی سے مکمل اجتناب کا عہد کریں گے۔ اس حوالے سے تمام متعلقہ افسران کو مشیر صحت کے دفتر طلب کیا جائے گا، جہاں انہیں تحریری حلف نامے دیے جائیں گے۔
منصوبے کے مطابق تمام افسران اور عملے سے یہ وعدہ لیا جائے گا کہ وہ قومی خزانے کا ناجائز استعمال نہیں کریں گے، ایمانداری سے فرائض سرانجام دیں گے اور صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے خلوص نیت سے کام کریں گے۔ اس حلف نامے میں واضح طور پر درج ہوگا کہ اگر کسی نے کرپشن کی تو وہ اللہ کے عذاب کا مستحق ہوگا۔
صوبائی مشیر صحت احتشام علی نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں اور کوئی بھی شخص اس سے مستثنیٰ نہیں ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کسی کے خلاف کرپشن کی شکایت موصول ہوئی اور تحقیقات میں الزام ثابت ہوا تو سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔