پیکا ان کیلئے جو صحافی نہیں لیکن صحافی بن کر ریٹنگ کیلئے سنسنی پھیلاتے ہیں: طلال چودھری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری نے کہا ہے کہ پیکا قانون ان کے خلاف ہے جو صحافی نہیں لیکن صحافی بن کر ریٹنگ کے لئے سنسنی پھیلاتے ہیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ جب کبھی باہر سے کوئی مہمان آتا ہے تو پی ٹی آئی نے احتجاج کرنا ہوتا ہے۔
طلال چودھری نے بتایا کہ پیکا ایکٹ کا صحافیوں یا صحافت سے کوئی تعلق نہیں، صحافی اور دیگر لوگ پیکا قانون کو خود سے نہ جوڑیں، پیکا قانون ان کے خلاف ہے جو صحافی نہیں لیکن صحافی بن کر ریٹنگ کے لئے سنسنی پھیلاتے ہیں، اس لئے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنا ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں جب کوئی قانون بنتا ہے تو آئیڈیل نہیں ہوتا وقت کے ساتھ ترامیم ہوتی ہیں، حکومت کی کوئی ایسی نیت نہیں کہ پیکا قانون کا غلط استعمال کیا جائے۔
عظیم وکیل محمد علی جناحؒ کی کوششوں سے ملک بنا،میری استدعا ہے اپیلیں خارج کی جائیں،خواجہ احمد حسین
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: طلال چودھری پیکا قانون
پڑھیں:
پی ایس ایل کی پریس کانفرنس میں صحافی کے سوال پر محمد رضوان برہم: ماحول کشیدہ ہو گیا
پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل اسلام آباد میں چھ فرنچائز ٹیموں کے کپتانوں کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس منعقد ہوئی جس دوران ایک صحافی کے سوال نے ماحول کو گرما دیا اور محفل میں سنجیدگی چھا گئی پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے ملتان سلطانز کے کپتان اور قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان سے طنزیہ انداز میں سوال کیا کہ آپ کی کپتانی سے پاکستانی ٹیم نے تو بہت کچھ سیکھا اب کیا فرنچائز کو بھی جیت کی راہ پر گامزن دیکھیں گے یہ سوال سن کر رضوان واضح طور پر ناراض ہو گئے اور انہوں نے ساتھ بیٹھے شاداب خان اور بابراعظم کی جانب دیکھتے ہوئے کہا کہ کیا ہم تینوں اس سوال کا جواب دیں بعد ازاں انہوں نے خود جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کبھی نتائج کی پروا نہیں کی بلکہ اپنی پوری کوشش کی کیونکہ جیت ہار کا فیصلہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہوتا رضوان کا مزید کہنا تھا کہ جیت ہو یا سیکھنے کا عمل دونوں کے پیچھے ہماری محنت شامل ہوتی ہے ہم ہر میچ میں بہتر سے بہتر کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن حتمی فیصلہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے ان کا کہنا تھا کہ کسی بیان کو طنز کے طور پر نہ لیا جائے کیونکہ ہم سب ایک ٹیم کی طرح اپنے ملک اور فرنچائز کی کامیابی کے لیے میدان میں اترتے ہیں