مسئلہ فلسطین و کشمیر کو یورپ نے عالم اسلام پر مسلط کیا، لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
آل پارٹیز کانفرنس کے مقررین نے مسئلہ کشمیر و فلسطین پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ مقررین نے کہا کہ ٹرمپ کو اپنے غرور کا خمیازہ جلد بھگتنا پڑے گا۔ مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی لاہور کے زیراہتمام ہفتہ قومی یکجہتی کشمیر و فلسطین کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ نے کی اور نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے خصوصی شرکت اور خطاب کیا۔ آل پارٹز کانفرنس میں شہر لاہور کے مذہبی و سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے شرکت کی اور 5 فروری کو یکجہتی کشمیر و فلسطین کیساتھ اظہار یکجہتی کا عزم کیا گیا۔ سیاسی رہنماؤں کی جانب سے جماعت اسلامی کے مسئلہ فلسطین و کشمیر کے حل کیلئے طویل جدوجہد پر خراج تحسین کیا گیا۔
آل پارٹز کانفرنس میں ملک کی نامور سیاسی و مذہبی شخصیات میاں وحید احمد، مولانا اسعد فاروق، محمد اقبال آزاد، محمد خان لغاری، محمد عباس، انعام الحسن، مولانا اسلم صدیقی، نعیم عدنان، زبیر خان، عبدالعزیز شگری جبکہ اظہر بلال، ملک شاہد اسلم، چوہدری محمد شوکت، قاص احمد بٹ، ڈپٹی سیکرٹری عبدالعزیز عابد، جبران بٹ، شعیب یعقوب، ڈاکٹر محمود، عامر نثار خان اور دیگر بھی موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاءالدین انصاری ایڈووکیٹ نے قرار داد پیش کی، جس کو سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ اور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ مسئلہ وفلسطین و کشمیر کو یورپ نے عالم اسلام پر مسلط کیا ہے۔ ٹرمپ کو اپنے غرور کا خمیازہ جلد بھگتنا پڑے گا۔ مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امیر جماعت اسلامی کیا گیا
پڑھیں:
ڈاکٹر خورشید احمد بھی ہم سے جدا ہو گے
جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر ڈاکٹر خورشید احمد انتقال فرماگئے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون
پاکستان میں اسلامی جماعتیں بھی بہت ہیں اور اسلامی سیاسی جماعتیں بھی بہت مگر جماعت اسلامی نے اسلام اور پاکستان کے دامن میں جو رتن جمع کئے ہیں وہ جماعت اسلامی پر بس ہیں ۔ڈاکٹر صاحب کا تعلق ایک علمی ،دینی خانوادے سے تھا ، مذہبی گھرانے میں 23مارچ 1932ء میں پیدا ہوئے،علم دوست ماحول میں پرورش پانے کی وجہ سے دینی فکر کے ساتھ پروان چڑھے ۔پندرہ برس کے تھے کہ ہندوستان تقسیم ہوگیااور آگ کا دریا پار کرکے پاکستان آگئے ۔
ابتدائی تعلیم علم کے مرکز دلی میں حاصل کی ،ہجرت کے بعد کراچی میں سیٹل ہوئے تو ایم اے تک کی تعلیم کراچی میں حاصل کی ۔علم کی پیاس برطانیہ لے گئی جہاں لیسٹر یونیورسٹی سے اسلامی معیشت میں پی ایچ ڈی کیا ۔اسلامیات اور فلسفے میں خصوصی دلچسپی رکھتے تھے جبکہ اسلامی معیشت دان کی حیثیت سے بین الاقوامی سطح پر ایک مضبوط حوالہ بنے ۔سود سے پاک معاشی نظام کا مربوط تصور پیش کیا اور اسے نظام کی تشکیل کے لئے ثابت قدم ہو گئے۔پاکستان میں اسلامی معیشت کے قیام کے لئے متعد دسفارشات مرتب کیں ۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز ISP اسلام آباد کے بانی چیئرمین ٹھہرے اور دہائیوں کی خدمات سے ادارے کی بین الاقوامی شناخت قائم کر نے میں اہم اور کلیدی کردار ادا کیا۔اس کے لئے انہوں نے دنیا بھر کی یونیورسٹیز میں سینکڑوں لیکچر دے کر یہ اجاگر کیا کہ اسلام ہی وہ کامل نظام زندگی ہے جو حلال معیشت کی بنیاد پر دنیا کو خوشحالی اور امن و سکون کا گہوارہ بنا سکتا ہے ۔
ڈاکٹر خورشید احمد کی ہمہ گیریت کا کرشمہ تھا کہ ایک ہی وقت میں وہ اسلامی نظریاتی کونسل اور مختلف مشاورتی کمیٹیوں میں بھرپور خدمات سر انجام دیتے رہے ۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کی وزارت کا قلمدان سنبھالا تو اپنی شب روز کی محنت سے افکار و نظریات اور پاکستان کے وقار کو عظمت ورفعت کی تازہ تصویر بنادیا۔یوں دنیا بھر کے بڑے اعزازات ان کے گلے کا ہار اور ملک کے لئے عزت و وقار بنے۔
دنیا میں اپنے آپ کو عالمی ماہر معاشیات کے طور پر منوایا ۔ڈاکٹر خورشید احمد 1950 ء کے لگ بھگ مولا سید ابوالاعلی مودودی کے افکار نظریات سے ہم آہنگی کی بنا پر جماعت اسلامی سے منسلک ہوگئے اور جماعت کے نائب امیر کے منصبدار تک گئے ،جماعت کے منشور کی تیاری اور دیگر سیاسی اخلاقی روایات تک کی اساسی ہیئت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
2002 ء میں سینیٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے تو ادارے کی مختلف کمیٹیز کی بھرپور فعالیت کے لئے خصوصی محنت کی اور معاشی و تعلیمی حوالے سے ملکی نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانے کی جستجو ئے پیہم کی۔ڈاکٹر صاحب نے فقط اداروں کی تہذیب کی ذمہ داریاں ہی نہیں نبھائیں بلکہ تحقیق و تدریس کی شمعیں بھی روشن رکھیں اور پوری ملت اسلامیہ میں علم و دانش کے فروغ میں تاریخی کردار ادا کیا۔یہ کہنا بھی تعلی کے زمرے میں نہیں آتا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کو مقبولیت کی رفعتوں تک پہنچایا اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ہر صالح نوجوان کی سوچ کا اولین نقطہ ارتکاز وہی ہوتے۔پاکستان میں سود سے پاک بنکاری کے فروغ کی راہ انہوں ہی نے ہموار کی ۔ انہوں نے جہاں اندرون و بیرون ملک لیکچر ز کے لئے وقت نکالا وہیں بہت سارا تحریری ورثہ بھی امت مسلمہ کو عطا کر گئے۔
عالمی سطح پر ان کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب “Elimination of Riba from the Economy ” جس کا اردو ترجمہ ’’معیشت میں ربا کا خاتمہ‘‘ اردو میں اس موضوع پر آنتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ربا پر لکھی گئی اس کتاب میں سودی معاشرے کی ہولناکیوں کا تفصیلی احاطہ کیا گیا ہے اور ڈاکٹر صاحب نے یہ دعویٰ کیا ہے سودی نظام معیشت ہی انسانی معاشروں میں عدم تحفظ ،عدم مساوات اور استحصال کا بنیادی شاخسانہ ہے جو اقوام کی تباہی و بربادی کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔
13 اپریل 2025 ء کا دن امت مسلمہ کیلئے بہت بھاری گزرا ہے کہ یہ ڈاکٹر خورشید احمد کو ہم سے جدا کر گیا ہے ۔اللہ مرحوم کو غریق رحمت فرمائے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔