Jasarat News:
2025-04-15@06:34:53 GMT

دانتوں کی صفائی کی عادت فالج کا خطرہ کم کر سکتی ہے: تحقیق

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

دانتوں کی صفائی کی عادت فالج کا خطرہ کم کر سکتی ہے: تحقیق

ایک حالیہ تحقیق میں ایک صحت مند عادت کا انکشاف ہوا ہے  جو دل کی تال کی خرابی کو کم کرنے اور خون کے جمنے کے نتیجے میں فالج کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

محققین نے دل اور دماغ کی صحت کے مسائل کو روکنے میں زبانی حفظان صحت کی عادات، جیسے کہ دانتوں کی صفائی، برش کرنا اور دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس جانا کے اثرات پر توجہ مرکوز کی۔

یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولائنا سکول آف میڈیسن سے مطالعہ کے سرکردہ مصنف سووک سین کے مطابق منہ کی بیماریاں، جیسے دانتوں کی خرابی اور مسوڑھوں کی بیماری سے 2022 میں دنیا بھر میں 3.

5 بلین افراد متاثر ہوئے تھے۔

سووک سین نے کہا کہ زبانی صحت کا تعلق جسم میں سوزش کی سطح اور شریانوں کی سختی سے جڑا ہوا ہے۔

برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق اس تحقیق میں 6000 سے زائد شرکاء کو شامل کیا گیا جن سے ان کی فلاسنگ کی عادت کے بارے میں سوالات کیے گئے۔

شرکاء نے صحت کے دیگر عوامل جیسے کہ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، کولیسٹرول، سگریٹ نوشی اور باڈی ماس انڈیکس کے ساتھ ساتھ دانتوں کی دیکھ بھال کی دیگر عادات کے بارے میں بھی ڈیٹا فراہم کیا۔

25 سال کی فالو اپ مدت کے دوران، 434 اسٹروک ریکارڈ کیے گئے، جن میں بڑے شریانوں کے فالج کے 147 کیسز، دل کے عارضے کی وجہ سے 95 کیسز  اور دل کی بے ترتیب دھڑکن کے 1291 کیسز بھی ریکارڈ کیے گئے۔

نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ فلاس کرنے والے 4,092 افراد میں فالج کا حملہ نہیں ہوا، جبکہ 4,050 افراد میں دل کی بے قاعدہ دھڑکن کی تشخیص نہیں ہوئی، جو کہ فالج یا دل کے دورے کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق فلاسنگ کی عادت فالج کے خطرے کو 22 فیصد تک کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ فلاسنگ دل سے خون کے لوتھڑے بننے کا خطرہ 44 فیصد اور دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے خطرے کو 12 فیصد تک کم کرتی ہے ۔

محققین نے زور دیا کہ یہ فوائد دیگر عوامل سے آزاد ہیں جیسے کہ باقاعدگی سے برش کرنا یا دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس جانا، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ڈینٹل فلاس کا بار بار استعمال صحت کے خطرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ دانتوں کی دیکھ بھال مہنگا عمل ہے لیکن فلاسنگ ایک سستی اور قابل رسائی صحت مند عادت ہے جو مجموعی صحت پر طویل مدتی مثبت اثر ڈال سکتی ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے خطرے کو دانتوں کی سکتی ہے

پڑھیں:

نتن یاہو، اسرائیل کے وجود کو لاحق اندرونی خطرہ

اسلام ٹائمز: چینل 12 پر تجزیئے میں ایہود بارک نے کہا ہے کہ موجودہ اسرائیلی وزیراعظم کا وطیرہ یہ ہے کہ وہ ان احمقانہ اقدامات کو  اشتہارات، ٹیلی ویژن شوز اور قومی یکجہتی کے کھوکھلے نعروں کے دھوئیں اور غبار کے نیچے چھپانے کی کوشش کرتا ہے، یہ سب کچھ اسرائیلی جمہوریت کو آمرانہ ریاست کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہے، جسے ایک مسلسل اور جاری جنگ کی آڑ میں انجام دیا جا رہا ہے۔ باراک نے شن بیٹ کے سربراہ کو برقرار رکھنے کے اسرائیلی سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شاید اسرائیلی سپریم کورٹ کے اس ہفتے کے فیصلے نے ہمیں چند ہفتوں کی مہلت دی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم گہری کھائی میں گرنے سے ایک قدم دور ہیں۔ خصوصی رپورٹ:

غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود باراک نے بینجمن نیتن یاہو کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتی ہے۔ اسرائیل کے چینل 12 ٹیلی ویژن کی نیوز ویب سائٹ پر شائع ہونے والی یاداشت کی ابتدا میں انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کے پاگل پن پر مبنی اقدامات اور ان کے ساتھ ظالم و جابر ٹولے کی موجودگی متنبہ کرتی ہے کہ ہم اپنے الفاظ میں مبالغہ آرائی سے کام نہ لیں، جیسا کہ ان لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ہمیں کوئی شکست نہیں ہوئی نہ ہی ہو سکتی ہے، ان اقدامات کے تسلسل سے اسرائیلی ریاست کے خاتمے کا آغاز ایک غیر متوقع انداز میں ظاہر ہوگا اور ہمیں ایسی صورت حال پیش آئے گی کہ جسے ہم روک نہیں سکیں گے۔

ایہود باراک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل کچی مٹی اور ڈھلوان کے کنارے پر کھڑا ہے، آج اسرائیل کو واضح طور پر ایک ایسے خطرے کا سامنا ہے جس سے ریاست کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں اور اندرونی طور پر داخلی قوتیں انتشار کا شکار ہیں، جو پورے ریاستی ڈھانچے پر سوالیہ نشان ہے، ان واضح اور شفاف حقیقتوں سے آنکھیں چرانے کے لیے کسی کو اندھا، احمق یا بزدل ہونا پڑے گا، یہ حقائق بہت تکلیف دہ بھی ہیں، دو سال  سے نیتن یاہو ایک ایسے بھگوڑے کی طرح کام کر رہے ہیں جو سب کچھ تباہ کرنے پر تلا ہو، وہ اسرائیل میں قائم ہر چیز کو تباہ کر رہا ہے اور اسرائیلیوں کے باہمی تعلقات کو کمزور کر رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ موجودہ اسرائیلی وزیراعظم کا وطیرہ یہ ہے کہ وہ ان احمقانہ اقدامات کو  اشتہارات، ٹیلی ویژن شوز اور قومی یکجہتی کے کھوکھلے نعروں کے دھوئیں اور غبار کے نیچے چھپانے کی کوشش کرتا ہے، یہ سب کچھ اسرائیلی جمہوریت کو آمرانہ ریاست کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہے، جسے ایک مسلسل اور جاری جنگ کی آڑ میں انجام دیا جا رہا ہے۔ باراک نے شن بیٹ کے سربراہ کو برقرار رکھنے کے اسرائیلی سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شاید اسرائیلی سپریم کورٹ کے اس ہفتے کے فیصلے نے ہمیں چند ہفتوں کی مہلت دی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم گہری کھائی میں گرنے سے ایک قدم دور ہیں۔

ایہود باراک کے اعتراف کے مطابق نیتن یاہو حالیہ دورہ امریکہ سے شکست خوردہ اور ذلیل ہو کر واپس آیا ہے، جبکہ امریکہ نے ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات شروع کر دیئے ہیں اور اردگان ٹرمپ کے اچھے دوست بن چکے ہیں اور صدر ٹرمپ ان لوگوں کے ساتھ اپنے مسائل حل کرلیں گے۔ کسٹم ٹیرف کے بارے میں امریکیوں نے کہا ہے کہ آپ جو ہم سے سالانہ 4 بلین ڈالر کی امداد لیتے ہیں، (اب آپ کو ایسا کوئی اور مطالبہ نہیں کرنا چاہیے)، شاید یہ کہنا بجا ہوگا کہ ٹرمپ نیتن یاہو کے متعلق مزید صبر سے کام نہیں لیں گے، جو ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں اس خطے کا سفر کرنے والے ہیں اور توقع ہے کہ وہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اس دورے کے دوران 1 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کر لیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ ممکنہ طور پر اس سفر کے دوران غزہ کی جنگ کو ختم کرنے کی کوشش بھی کریں گے اور اس کے لئے وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں گے۔ شاید اس مرحلے پر، وہ نیتن یاہو کو فری ہینڈ بھی دیں لیکن وہ انہیں یاد دلائیں گے کہ یہ جنگ مستقبل قریب میں ختم ہونی چاہیے۔ اس لئے ایسے حالات اور اتنے قلیل عرصے کے دوران اس جنگ سے کوئی تزویراتی نتیجہ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ سابق اسرائیلی وزیراعظم نے خبردار کیا ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے اس سے ایک خطرناک نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نیتن یاہو نے اسرائیل ہی کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے، وہ جنگی قیدیوں کو اپنے اقدامات کے ذریعے اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ جنگ ایک فریب ہے، اسی لئے نتن یاہو تحققیاتی کمیٹی کو کام نہیں کرنے دے رہا تاکہ اس کا بھانڈا نہ پھوٹ جائے، نیتن یاہو کا طرزعمل مفادات کے ٹکراؤ پر مبنی ہے اور جس سے ہمارے قومی باہمی رشتے اور اعتماد کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ ایہود باراک نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ ہمیں کھائی میں گرنے سے روکنے کا واحد طریقہ نیتن یاہو کی برطرفی ہے اور انہیں وزیراعظم کے طور پر کام جاری رہنے سے روکنا ہے، عدلیہ میں اس کی ہمت ہونی چاہیے، شاید یہ پراسیکیوٹرز اور ان کے معاونین یا شن بیٹ کے سربراہ کے تعاون سے کیا جاسکتا ہے۔ میرے خیال میں سپریم کورٹ کو بغیر کسی خوف اور خدشے کے اس حوالے سے صحیح فیصلہ کرنا چاہیے۔ 

متعلقہ مضامین

  • غصے میں دروازے اور کھڑکیاں توڑ دیتی ہوں؛ حرا مانی کا اعتراف
  • نیا قانون اور ادارہ: فیک نیوز اور ڈی فیم کرنے والوں کے لیے خطرے کی گھنٹی؟
  • قتل کیس میں ناقص تفتیش؛ آپ جیسے لوگوں کی وجہ سے ملزمان بری ہو جاتے ہیں، جسٹس محسن
  • یمن سے اسرائیل پر میزائل حملہ، خطرے کے سائرن بجنے لگے
  • پاکستان ریلویز کی ٹرینوں میں صفائی کے ناقص انتظامات، مسافر کیڑے مکوڑوں کیساتھ سفر کرنے پر مجبور
  • امریکا میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبا کے لیے خطرے کی گھنٹی، 122 کی امیگریشن حیثیت منسوخ
  • نتن یاہو، اسرائیل کے وجود کو لاحق اندرونی خطرہ
  • پروفیسر سید باقر شیوم نقوی: ایک عظیم شخصیت کا وداع
  • سادہ خون کا ٹیسٹ ہزاروں دل کے دورے کو روکنے میں مددگار
  • ابھی تو تیاری چل رہی ہے، سنگل ڈبل لے رہے ہیں، جیسے ہی تاریخ آئے گی تو پاور پلے لیا جائے گا، مراد سعید