ایف بی آئی افسران ٹرمپ کے انتقام سے خوفزدہ، ڈیسک خالی کرنا شروع کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
میمو میں موجود سوالات کی فہرست میں ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی ملازمت کا عنوان بتائیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے 6 جنوری 2021 کو ہونے والے ہنگاموں کی تحقیقات میں ان کا کیا کردار تھا؟ اسلام ٹائمز۔ امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے ملازمین کو 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپٹل ہل پر حملے سے متعلق مجرمانہ مقدمات پر کیے گئے کسی بھی کام کے بارے میں ایک سوال نامے کا جواب دینے کا حکم دیا گیا ہے، جس کے بعد اہلکاروں اور افسران نے کام بند کرکے اپنے ڈیسک خالی کرنا شروع کر دیے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی جانب سے دیکھے گئے میمو میں موجود سوالات کی فہرست میں ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی ملازمت کا عنوان بتائیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے 6 جنوری 2021 کو ہونے والے ہنگاموں کی تحقیقات میں ان کا کیا کردار تھا؟ اور کیا انہوں نے ایسی کسی تحقیقات کی نگرانی میں مدد کی تھی؟۔
ایف بی آئی ہیڈکوارٹرز میں کرمنل انویسٹی گیشن ڈویژن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر چاڈ یاربرو نے ہفتے کے آخر میں ایک ای میل میں لکھا کہ میں جانتا ہوں کہ میں اور اس سوال نامے کو حاصل کرنے والے دیگر افراد کے پاس بہت سے سوالات اور خدشات ہیں، جن کے جوابات حاصل کرنے کے لیے میں سخت محنت کر رہا ہوں۔ چاڈ یاربرو نے ملازمین کو بتایا کہ جوابات مقامی وقت کے مطابق آج سہ پہر 3 بجے تک دینے ہیں۔ ایف بی آئی کے ایک ترجمان نے سوالنامے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ڈیموکریٹس اور دیگر ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی ٹیم ایف بی آئی اور محکمہ انصاف کے ان عہدیداروں کو ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے، جنہوں نے ٹرمپ اور 6 جنوری کو فسادیوں کے خلاف فوجداری مقدمات میں کردار ادا کیا تھا۔
ٹرمپ نے 20 جنوری کو اقتدار سنبھالنے کے پہلے دن کیپیٹل ہل حملے کے سلسلے میں 14 افراد کی سزاؤں میں کمی کی تھی اور باقی لوگوں کو معاف کر دیا تھا، جن میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر پرتشدد حملے کرنے والے بھی شامل تھے۔ قائم مقام ڈپٹی اٹارنی جنرل ایمل بوو نے مطالبہ کیا تھا کہ ایف بی آئی منگل کی دوپہر (مقامی وقت کے مطابق 17 بجے) انہیں ہر اس ملازم کی فہرست پیش کرے، جو 6 جنوری کے مقدمات میں کام کرتا رہا تھا اور ساتھ ہی ان افراد کی فہرست بھی پیش کرے، جنہوں نے غزہ جنگ کے سلسلے میں حماس کے رہنماؤں کے خلاف گزشتہ سال دائر فوجداری مقدمے پر کام کیا تھا۔
انہوں نے ایف بی آئی کے 8 سینئرعہدیداروں کے علاوہ میامی اور واشنگٹن ڈی سی کے فیلڈ دفاتر کے سربراہوں کو بھی برطرف کر دیا۔ بوو نے گزشتہ ہفتے محکمہ انصاف کے ایک درجن سے زائد پراسیکیوٹرز کو برطرف کر دیا تھا، جنہوں نے ٹرمپ کے خلاف خصوصی وکیل جیک اسمتھ کی جانب سے دائر کیے گئے 2 مجرمانہ مقدمات پر کام کیا تھا، جن میں سے ایک 2020 کے انتخابی نتائج کو تبدیل کرنے کی کوشش اور دوسرا خفیہ سرکاری دستاویزات سے متعلق تھا۔ قومی سلامتی کے ماہر وکیل مارک زید نے بوو کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ یہ اقدامات مناسب طریقہ کار کی خلاف ورزی ہیں، اگر کسی فرد کی معلومات کو عام کیا جاتا ہے تو اس سے اس کی حفاظت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
زید کی جانب سے جاری کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ برطرف ملازمین کی برطرفی اور عوامی سطح پر ان کی شناخت ظاہر کرنے کے عمل کو آگے بڑھاتے ہیں، تو ہم تمام دستیاب قانونی ذرائع سے ان کے حقوق کی تصدیق کے لیے تیار ہیں۔ ایف بی آئی کے قائم مقام ڈائریکٹر برائن ڈریسکول نے جمعے کے روز عملے کو ایک ای میل کے ذریعے بوو کے حکم کے بارے میں تفصیلات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس درخواست میں ملک بھر کے ہزاروں ملازمین شامل ہیں، جنہوں نے ان تحقیقاتی کوششوں کی حمایت کی ہے۔ ڈریسکول نے کہا کہ میں ان ملازمین میں سے ایک ہوں، جیسا کہ قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر (رابرٹ) کسین ہے۔
پورے بیورو میں دیگر برطرفیوں کے بارے میں اطلاعات کے باوجود، ایف بی آئی ایجنٹس ایسوسی ایشن اور نیو یارک آفس کے انچارج اسسٹنٹ ایف بی آئی ڈائریکٹر جیمز ڈینیہی کی ای میلز نے یہ واضح کیا کہ کسی اور کو استعفیٰ دینے کے لیے نہیں کہا گیا تھا۔ تاہم ایف بی آئی ایجنٹس ایسوسی ایشن کی ای میل کے مطابق جمعے کے روز کچھ ملازمین نے اپنے ڈیسک خالی کرنا شروع کر دیے ہیں۔ ڈینیہی نے لکھا تھا کہ آج ہم اپنے آپ کو اپنی ایک جنگ کے بیچ میں دیکھ رہے ہیں، کیوں کہ اچھے لوگوں کو ایف بی آئی سے باہر نکالا جا رہا ہے، اور دوسروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، کہ انہوں نے قانون اور ایف بی آئی کی پالیسی کے مطابق اپنا کام کیوں کیا۔ ڈینیہی نے کہا کہ بوو کے میمو میں نامزد افراد کے منتخب گروپ کے علاوہ، کسی کو بھی یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ انہیں اس وقت ہٹایا جارہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایف بی آئی کے ملازمین کو کی جانب سے کے مطابق جنہوں نے کی فہرست کیا تھا ٹرمپ کے کر دیا
پڑھیں:
دھمکیوں پر عملدرآمد شروع، امریکا نے چین، کینیڈا اور میکسیکو پر نئے ٹیرف لاگو کر دیئے
وائٹ ہاؤس کے مطابق کسی کے لیے کوئی استثنا نہیں ہے، ٹیرف کا عارضی پلان منگل سے نافذالعمل ہوگا۔ وائٹ ہاؤس نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر کسی ملک نے ٹیرف کے جواب میں ردعمل دیا تو اس سے نمٹنے کی بھی تیاری کرلی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑے تجارتی شراکت داروں چین، کینیڈا اور میکسیکو پر نئے ٹیرف لاگو کر دیئے۔ دھمکیوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تینوں ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کے حکمنامے پر دستخط کر دیئے ہیں۔ کینیڈین حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ برآمد کیے جانیوالے سامان پر منگل سے 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا گیا ہے، تاہم کینیڈین آئل پر یہ ٹیکس دس فیصد لگایا گیا ہے۔ اسی طرح میکسیکو سے برآمد اشیا پر بھی 25 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے جبکہ چین سے امریکا بھیجی جانیوالی اشیا پر 10 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق کسی کے لیے کوئی استثنا نہیں ہے، ٹیرف کا عارضی پلان منگل سے نافذالعمل ہوگا۔ وائٹ ہاؤس نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر کسی ملک نے ٹیرف کے جواب میں ردعمل دیا تو اس سے نمٹنے کی بھی تیاری کرلی گئی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کے اس اقدام سے عدم استحکام سے دوچار کرنیوالی تجارتی جنگ کا اسٹیج تیار ہوگیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام سے میکسیکو کا انضمام کرنے کی کوششوں کو بھی دھچکہ پہنچنے کا اندیشہ ہے۔