حکومت ہوش کے ناخن لے، ملک کس طرف جا رہا ہے: عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
حکومت ہوش کے ناخن لے، ملک کس طرف جا رہا ہے: عمر ایوب WhatsAppFacebookTwitter 0 3 February, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(آئی پی ایس) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت ہوش کے ناخن لے، ملک کس طرف جا رہا ہے، حکومت نے ملک کو کھوکھلا کر دیا ہے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو یوم سیاہ منائیں گے، صوابی میں احتجاج ہوگا، مجھے بانی پی ٹی آئی نے حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے کہا تھا، دوسری جانب ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے ہاتھ میں تو یہ بھی نہیں کہ ہماری اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے کھلے ماحول میں بات کروا سکیں، عوام کو اصل حالات سے آگاہ نہیں کیا جا رہا، جب بلوچستان میں دفعہ 144 لگائی گئی تو وہاں لاکھوں لوگ سڑکوں پر تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسن بلوچستان سمیت پورے ملک میں بڑا ایشو ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے، ملک کہاں جا رہا ہے، یہ لوگ عیاشیاں کر رہے ہیں، ایف بی آر 1010 نئی گاڑیاں لے رہا ہے، شہباز شریف کو اسمبلی میں تقریر کرنے کی ہمت نہیں ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ملک کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے، یہ سب ڈرپوک لوگ ہیں ہم اپنے چرائے گئے مینڈیٹ پر بات کریں گے، پورے ملک کے دلوں کی دھڑکن بانی پی ٹی آئی ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: حکومت ہوش کے ناخن لے پی ٹی ا ئی جا رہا ہے عمر ایوب
پڑھیں:
بلوچستان کے راستے 500 ارب روپے کا پیٹرول اسمگل ہو رہا ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ عمر ایوب
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے 7 سے 8 اضلاع میں نہ پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی پرچم لہرایا جاتا ہے، کوئی بغیر وردی کے بلوچستان میں داخل ہو کر دکھائے۔
انہوں نے انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت پر شدید تنقید کی اور بلوچستان کی صورتحال کو خطرناک قرار دیا۔
عمر ایوب نے کہا کہ بلوچستان کے 7 سے 8 اضلاع میں نہ پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی پرچم لہرایا جاتا ہے، جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کی صورتحال 1971 کی طرف جاتی نظر آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کو جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جس کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈنڈے کے زور پر لوگوں کو قابو نہ کریں، اور چیلنج کیا کہ کوئی بغیر وردی کے بلوچستان میں داخل ہو کر دکھائے۔
اپوزیشن لیڈر نے الزام لگایا کہ پنجاب کی انتظامیہ پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہیں دے رہی، اور دعویٰ کیا کہ بلوچستان کے راستے سے 500 ارب روپے کا پیٹرول اسمگل ہو رہا ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ حکومت کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے۔انہوں نے ایف بی آر کی جانب سے نئی گاڑیاں خریدنے کے فیصلے کی بھی شدید مذمت کی۔
عمر ایوب نے پیکا ایکٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ صحافیوں اور اپوزیشن کے خلاف تلوار کی طرح استعمال ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اس ایکٹ کے حق میں ووٹ دیا جبکہ پی ٹی آئی نے اس کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیکا ایکٹ پاکستان کی جمہوریت اور آئین کے لیے زہر قاتل ہے اور اسے جمہوری قوتوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ پنجاب پولیس کچے کے ڈاکوؤں کا مقابلہ نہیں کر سکتی، لیکن پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف فوری کارروائی کر دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی علاقوں سے بارڈر پار ہو رہا ہے، جسے روکنے میں حکومت مکمل ناکام ہو چکی ہے۔
آخر میں انہوں نے دوبارہ زور دیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سیاسی قیدی ہیں اور حکومت اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے۔