Daily Ausaf:
2025-02-03@10:02:02 GMT

“The Psychology of Money “ایک منفرد کتاب

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جو مادیت پرستی کا دور ہے ہر شے کو روپے پیسے کے ترازو میں تولا جاتا ہے ۔یہاں تک کہ رشتوں ناتوں کو بھی ناپ تول کے جوڑا اور توڑا جاتا ہے ۔
مورگن ہائوزل ایک امریکن قلم کار اور سرمایہ کاری کا ماہر گردانا جاتا ہے اور اس کی پہلی شناخت اس کی ایک معروف کتاب “The Psycholo of Money ہے جس میں اس نے سرمایہ کاری،ذاتی دولت و ثروت اور انسانی رویوں کے نفسیاتی پہلوئوں کو موضوع بنایا ہے اور اپنے نقطہ نظر کو انتہائی سادہ اور موثرپیرائے میں بیان کیا ہے۔مورگن کی تحریر کا سب سے اہم وصف یہ ہے کہ ہر جملے کے جمالیاتی پہلو کو بہر طور مد نظر رکھتاہے ۔
زمانہ طالب علمی میں اس کی توجہ کا مرکز محور زیادہ تر مالی امور ہی رہے ۔وہ کئی سال تک ’’ملٹی فول‘‘ نامی ادارے میں کالم نویس کے طور پر فرائض سر انجام دیتا رہا،جہاں اس نے سرمایہ کاری کے اصولوں اور کے رویوں پر ہی زیادہ تر کام کیا۔ اس کے علاوہ وہ The wall Street Journal میں بھی ایک لمبا عرصہ مالیاتی امور پر ہی بصیرت افروز مضامین لکھتا رہا۔اب وہ Collaborative Fund نامی ایک فرم کی شراکت میں سرمایہ کاری کے رویوں اور کثیرالمدتی سوچ کے حوالے سے لکھتا ہے ،تاہم اسے بین الاقوامی شہرت اپنی کتاب The Psychology of Money ہی سے ملی ۔اس کتاب کا دنیا کی متعدد زبانوں میں ترجمہ ہو اور لاکھوں کی تعداد میں اس کی یہ کتاب خریدی گئی۔
موگن ہوزل میڈیا کے ذریعے شہرت سے بہت گریز کرتا ہے ،سادہ طرز زندگی کو شعار بنائے ہوئے ہے اور مالیاتی فلسفے ہی کو حرز جاں بنائے رکھتا ہے ۔اس کا یہ نظریہ ہے کہ ’’مالی کامیابی کا تعلق فقط معاشی مہارت یا ٹیکنیکی علم سے نہیں ہوتا بلکہ انسانی رویئے اور جذبات سے ہے ، لوگ اپنی مالیاتی زندگی میں مختلف پس منظر ، جذبات اور تجربات کی بنیاد پر فیصلے کرتے ہیں اوریہ فیصلے ہمیشہ منطقی نہیں ہوتے ‘‘۔
کتاب بیس مختصر ابواب پر مشتمل ہے جن میں سرمائے سے متعلق انسانی نفسیات اور رویوں پر بحث کی گئی ہے۔مصنف کا کہنا ہے کہ ’’دولت مندبننااور دولت کو برقرار رکھنا دوالگ الگ مہارتیں ہیں۔عام طور پر لوگ دولت کمانے پر توجہ دیتے ہیں مگر اسے محفوظ رکھنے کی اہمیت کو نظر انداز کر دیتے ہیں‘‘ ۔اس کا خیال ہے کہ’’سرمایہ کاری کا جادو وقت میں ہے ،اورجلدی شروعات کرنا اور صبر کا مظاہرہ کرنا مالی کامیابی کے اہم گر ہیں۔‘‘
مورگن لکھتا ہے کہ ’’ہر فرد کی معاشی ضروریات اور ترجیحات مختلف ہوتی ہیں ،اس لئے دوسروں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی بجائے اپنی ضروریات پر دھیان کرنا چاہیے۔‘‘ مورگن مقدر اور قسمت پر بہت یقین کرتا ہے اور اس کا عقیدہ ہے کہ ’’کامیابی اور ناکامی میں قسمت اور خطرات ، دونوں کا اہم کردار ہوتا ہے ،کوئی بھی مالی فیصلہ کرتے وقت ان عوامل کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے ۔مورگن روپے پیسے کو زندگی کاایسا عنصر تصور کرتا ہے جس کے بغیر زندگی خوشیوں سے خالی ہوتی ہے بہر حال اس کا یہ بھی قول ہے کہ ’’اصل خوشی اور سکون مالی آزادی سے آتی ہے نہ کے دولت کے مظاہرے سے۔‘‘ وہ ضرورت سے زیادہ پیچیدہ مالی منصوبوں کی بجائے آسان اور قابل عمل حکمت عملی اختیار کرنے پر زور دیتا ہے ۔وہ کہتا ہے کہ ’’ پیسے کے ساتھ ہمارا تعلق اکثر لالچ اور خوف کے زیر اثر ہوتا ہے ،ایسے جذبات کو قابو میں رکھنا ضروری ہوتا ہے تاکہ بہتر مالی فیصلے کئے جاسکیں۔‘‘ مورگن کے نزدیک ’’دولت مند بننے کے لئے عقلمندی کی ضرورت ہوتی ہے نہ کہ زیادہ تعلیم یاجینئس ہونے کی‘‘ وہ دولت کو مخفی رکھنے کا قائل ہے ’’جیسے بچت اور سرمایہ کاری‘‘۔
وہ مالی فیصلے جذباتی اورنفسیاتی عوامل سے ہٹ کر کرنے پر زور دیتا ہے اور اسی کو’’خود پر قابو پانے کی کلید‘‘ قرار دیتا ہے۔جہاں تک مورگن کے معاشی نظریات کا تعلق ہے اس حوالے سے وہ فقط مالیاتی نفسیات اورطویل مدتی سرمایہ کاری کو اپنے نظریات کی بنیاد گردانتا ہے وہ روایتی معاشیات کی بجائے انسانی رویوں اور نفسیات کودولت تصور کرنے کے نظریئے کا قائل ہے ۔اس کے دولت کے حصول اور اس پر قبضہ رکھنے کے اصول مختلف ہیں ۔اس کے نزدیک ’’دولت کمانے کے لئے لوگ خطرات مول لیتے ہیں لیکن اسے برقرار رکھنے کے محتاط حکمت عملی اپنانا ضروری ہوتا ہے ،سرمایہ کاری میں کامیابی صرف حساب کتاب پر نہیں بلکہ صبر نظم و ضبط اور جذبات پرقابو پانے پر منحصر ہے ‘‘ اس کا نظریہ ہے کہ ’’زیادہ دولت کا مطلب زیادہ ذہانت نہیں ،اس کے لئے صحیح رویہ اور مالی عادات زیادہ ضروری ہیں ، زیادہ تر کامیاب سرمایہ کارغیر ضروری خطرات سے بچتے ہیں اور سادہ لیکن موثر اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہیں ۔‘‘
مورگن سمجھتا ہے کہ ’’طویل مدتی سرمایہ کاری سب سے زیادہ منافع بخش ہوتی ہے کیوںکہ وقت کے ساتھ کمپائونڈنگ کااثر بہت زیادہ بڑھ جاتاہے‘‘ (مالیات میں compounding کا مطلب ہے سود یا اصل منافع کا اصل سرمائے میں شامل ہوجانا اور پھر اس پر مزید سودیا منافع حاصل ہونا) تاہم مختلف شعبوں میں اس کا مفہوم مختلف ہوسکتا ہے۔مورگن معیشت میں نفسیاتی رویوں کے عمل دخل کو بہت اہمیت دیتا ہے اس لئے یہ کہنادرست ہے کہ وہ فقط ارتکاز دولت اور دولت کو بڑھاتے جانے کے نظریئے پر یقین کرنے کی بجائے نفسیاتی اعتبار سے پرسکون ہونے کے نظریئے کا زیادہ حامی نظر آتا ہے ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کی بجائے ہوتا ہے دیتا ہے اور اس ہے اور

پڑھیں:

ناصر حسین شاہ سے جرمنی کے وفد کی ملاقات، انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار

ملاقات کے دوران وزیر توانائی سندھ نے انرجی ڈپارٹمنٹ کے منصوبوں کے حوالے سے کہا کہ صوبہ سندھ سولر اور ونڈ انرجی کے وسائل سے مالا مال ہے جس میں سرمایہ کاری کیلئے گولڈن مواقع موجود ہیں، ملکی و غیر ملکی سرمایہ کار سندھ کے انرجی سیکٹرز میں منافع بخش سرمایہ کاری میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر توانائی، ترقیات و مںصوبہ بندی سندھ سید ناصر حسین شاہ سے جرمنی کے ایک وفد نے ملاقات کی اور اس موقع پر انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے مختلف آپشن پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر توانائی نے اس موقع پر انرجی ڈپارٹمنٹ کے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا اور کہا کہ صوبہ سندھ سولر اور ونڈ انرجی کے وسائل سے مالا مال ہے جس میں سرمایہ کاری کیلئے گولڈن مواقع موجود ہیں، ملکی و غیر ملکی سرمایہ کار سندھ کے انرجی سیکٹرز میں منافع بخش سرمایہ کاری میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں اور اس سلسلے میں حکومت سے رجوع کررہے ہیں، انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو حکومت سندھ بھرپور تعاون اور معاونت فراہم کررہی ہے اور سرمایہ کاری کرنے والوں کی تعداد میں رکارڈ اضافہ ہوا ہے، سندھ حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسی کے باعث ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں میں حکومت پر اعتماد اور بھروسے میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ وزیر توانائی نے چیئرمین وفد کو بتایا کہ محکمہ توانائی سندھ حکومت کا 350 میگاواٹ کا سولر ہائبرڈ منصوبہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا منصوبہ ہوگا۔

سیکریٹری محکمہ توانائی سندھ مصدق احمد خان نے اس موقع پر انرجی ڈپارٹمنٹ کے جاری اور مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ بیرسٹر سید شبیر احمد شاہ اور سندھ سولر انرجی پروجیکٹ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر محفوظ احمد قاجی بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ جرمنی کے وفد میں سی مینز انرج مڈل ایسٹ اینڈ امریکا کے سی ای او Diemar Siers Dorfer، سی مینز انرجی مڈل ایسٹ اینڈ امریکا کے سی ایف او Mrs. Daniela Schoeppner، سی مینز انرجی پاکستان کے سی ایف او محمد رفیع شامل تھے۔ وزیر توانائی نے اس موقع پر مزید کہا کہ تھر کے کوئلہ کو گیسی فکیشن کے عمل کیلئے دنیا کے ماہرین نے انتہائی موزوں اور معیاری قرار دیا ہے، تھر کے کوئلہ میں بھی منافع بخش سرمایہ کاری کے بہترین مواقع موجود ہیں۔ جرمنی کے وفد نے تھر کے کوئلہ کے علاوہ 350 میگاواٹ سولر ونڈ ہائبرڈ منصوبہ میں بھی سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی کا اظہار کیا۔

متعلقہ مضامین

  • بل گیٹس اپنے بچوں کیلئے کتنی دولت چھوڑ کر جائیں گے؟
  • سرمایہ کاری میں ریکارڈ اضافہ، ایک ماہ میں ایس ای سی پی میں کتنی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں
  • حکومت چین کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کرے، پی بی سی
  • آذربائیجان کے ساتھ 2 ارب ڈالر کے معاہدے ہوں گے، وفاقی وزیر عبدالعلیم خان
  • عالمی بینک کی دس سالہ سرمایہ کاری
  • سندھ سولر اور ونڈ انرجی کے وسائل سے مالامال ہے‘ناصر شاہ
  • ویانا: یوسف رضا گیلانی کی آسٹریا کے وزیر خزانہ سے ملاقات
  • انٹربینک مارکیٹ میں آج ڈالر کتنا سستا ہوا ؟
  • ناصر حسین شاہ سے جرمنی کے وفد کی ملاقات، انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار