Daily Ausaf:
2025-02-03@10:19:46 GMT

ٹرمپ امن ساز ہے یاجنگجو؟

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
مصر کی سیسی حکومت کی پوزیشن البتہ غیر یقینی ہے، سیسی نے ابتدائی طور پر نسل کشی کے آغاز میں اسی طرح کے منصوبوں کو مسترد کر دیا تھا، اور اس نے اس وقت کہا تھا کہ اگر اسرائیل فلسطینیوں کو بےگھر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، تو انہیں فلسطین کے اندر ہی منتقل کیاجائےاور فلسطینی دھڑوں کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد انہیں غزہ کی پٹی میں واپس بھیج دیا جائے۔ ہم نے اس حالیہ منصوبے پر بین الاقوامی یا علاقائی کرداروں کی طرف سے کوئی ردعمل نہیں سنا ہے۔ ہمیشہ کی طرح اقوام متحدہ، یورپی یونین، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم سمیت سب نے سر ریت میں گاڑ دیا اور کوئی بیان جاری نہیں کیا یہاں تک کوئی معمولی سا ردعمل بھی نہیں دیاجو خطے میں امن کے منصوبے کی خلاف ورزی کا سبب بننے والے ایسے تمام منصوبوں کو مسترد کرنے کا براہ راست اظہار کرتا ہو۔ شمالی غزہ کی پٹی میں ہزاروں شہریوں کو اپنے گھروں کو لوٹتےدیکھنا اورقابضوں کی گولیوں کےسامنے ان کی ثابت قدمی، ٹرمپ کے منصوبے کا براہ راست ردعمل ہے۔ یہ لوگ جو پندرہ مہینوں سے اپنے اوپر بے دریغ پھینکےگئے ٹنوں بموں کے نیچے بغیر کسی گرم بستر کے سردزمین پر سوتے رہے اس لئےکہ انہیں صرف اپنے گھروں کو لوٹنا ہے،(وہ گھر جو اب ملبے کے سوا کچھ نہیں ہیں)، اپنے وطن کی جگہ وہ کسی اوروطن کو قبول نہیں کریں گے۔ زندگی، جسے اسرائیلی جنگی جنون نے 15 ماہ کے دوران تباہ وبرباد کردیا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ اب جنگ بندی کے کمزور معاہدے کی روشنی میں بین الاقوامی کرداروں کو فلسطینیوں کی عارضی رہائش، موبائل ہسپتال، بجلی اور پانی کے نیٹ ورک کی مرمت، خصوصی طبی ٹیمیں اور زخمیوں کو ہر قسم کی انسانی امدادی کارروائیوں کو تیز کرتے ہوئے اس معاہدے کی حمایت کرنی چاہیے۔
غزہ کی پٹی کی ہلاکتوں، نقل مکانی اور تباہی کے بعد، بین الاقوامی کرداروں کو ایک بین الاقوامی یا علاقائی کانفرنس کا مطالبہ بھی کرناچاہیے تاکہ ہنگامی امداد اور تعمیر نو کے کاموں کو تقویت دینے اور مددکے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔جیسا کہ ان دیگر ممالک کے لئے کانفرںسوں کا انعقاد کیاگیا جنہیں غزہ کی پٹی کے مقابلے میں بہت کم مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔اس اقدام سے غزہ کی پٹی کے مکینوں کو امید بھرا پیغام جائے گا اور یہ اعتماد بھی حاصل ہو گا کہ وہ تنہا نہیں ہیں اور نیتن یاہو اور ان کےحامیوں کے لیے یہ پیغام ہوگا کہ ان کے منصوبے کے مطابق جنگ میں واپس جانا ناممکن ہے اور یہ اب ماضی کی بات ہو چکی ہے۔
دنیا کے سب سے طاقتور ملک کے صدر کی جانب سے ایسے بدنیتی پر مبنی اور خطرناک منصوبوں کی کھلم کھلا تشہیر مشرق وسطیٰ کی سلامتی اور استحکام کے لیے ان کے لاپرواہ رویے کی عکاسی کرتی ہے۔ وہ تنازعات کی تاریخ کو جو ہمیشہ قابض حکومتوں کی اپنے مقامی لوگوں کی زمینوں کو خالی کرنے کی خواہشات کو ہوا دیتی رہی ہے نظرانداز کرنے کے عادی ہیں۔ اس قسم کا کوئی بھی نقل مکانی کا منصوبہ 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی اور اس سے پہلےکی جنگوں سے بڑی جنگ کو بھڑکانے کاباعث ہوگا۔
دوسری قوموں کے مفادات کے تئیں لاپرواہی اور مخالفانہ سوچ کی اس سطح کے ساتھ ساتھ اس کے تباہ کن اثرات پر غور کیے بغیر ایسے منصوبے تجویز کرنے کی جرات،ایک ایسی ذہنیت کی عکاسی ہےجو اب بھی اپنے آباؤ اجداد کےدور میں رہتا ہے جس نے تارکین وطن پر مشتمل ایک ریاست قائم کی جس نے سرزمین کے مقامی لوگوں کو قتل کیا۔ فلسطینی عوام جو ابھی ایک نسل کشی سے نکلے ہیں اور اپنی زندگیوں کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے سخت جدوجہد کر رہے ہیں ، نقل مکانی کے تمام منصوبوں کو مسترد کرتے ہیں۔وہ اس کی تعمیر نو کے لیے پرعزم ہیں جسے قبضے نے تباہ کیا ہے اور نیتن یاہو حکومت کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کو کمزور کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ غزہ نقل مکانی کا منصوبہ جیسا کہ طے ہے،نیتن یاہو کی حکومت کے مذموم عزائم کا پتہ دیتا ہے اور فلسطینیوں کے قتل، تباہی اور بےگھری کے سلسلہ کو دوبارہ شروع کرنے کی ترجمانی کرتا ہے ۔ ٹرمپ کے فیصلے اور نقل مکانی کا منصوبہ غزہ کی پٹی میں دوبارہ جنگ کے آغاز کے نیتن یاہو کے منصوبے سے ہم آہنگ ہے۔ خطے میں ایک حقیقی امن ساز، اس طرزکی جنگی مدد فراہم نہیں کرے گا جس میں مہلک بموں جیسے جرائم کا ارتکاب ہو،یا مغربی کنارے میں تباہی پھیلانے کے لیےنقل مکانی جیسی اسکیمیں تجویز کرے یا مغربی کنارے کو ضم کرنے کے اپنے پرانے نئے منصوبے کو عملی جامہ پہنائے۔ اگر مشرق وسطیٰ کی حکومتوں نے ٹرمپ اور دوسروں کے تابع رہنے کا انتخاب کیا، اور ایسے مطالبات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تیار ہوگئے تو فلسطینیوں کی قیادت میں خطے کے لوگ ایسے منصوبوں کو واضح طور پر مسترد کردیں گے۔ وہ ان زمینوں کے لوگ ہیں، اس کے مالک اور معمار ہیں، چراگاہوں کی تلاش میں آنے والے مہاجرین کا گروہ نہیں۔ عرب ورثے میں وطن محض سامان کی تھیلی یا محض ایک جگہ نہیں ہے۔ یہ گہری جذباتی اور روحانی کیفیت ہے جو شناخت اور تعلق کے احساس کی نمائندگی کرتی ہے۔ جلاوطنی یا نقل مکانی موت کے مترادف ہے۔ باعث حیرت ہے کہ نقل مکانی کے اس طرح کے احمقانہ منصوبوں کے حامی اس قتل و غارت گری سے سبق اور اخلاقیات سیکھنے میں ناکام رہے ہیں جو فلسطینیوں نے نیتن یاہو کے اعلان کردہ نقل مکانی کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے 15 ماہ سے زیادہ برداشت کی ہے۔ اگر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ خطے میں امن و سلامتی کا ایک نیا باب کھولنا چاہتی ہے تو انہیں ایسے فریب کار افراد کے ایجنڈوں سے گریز کرنا چاہیے جو خطے میں ایک اور تباہ کن جنگ کی آگ بھڑکانے کے خواہشمند ہیں۔ اس کے بجائے، انہیں جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کو ترجیح دینی چاہیے، جو شروع سے ہی نازک تھا اور جسے نیتن یاہو شدت سے کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جیسا کہ جنوبی لبنان میں اس کے موجودہ اقدامات سے ظاہر ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بین الاقوامی منصوبوں کو غزہ کی پٹی کے منصوبے نقل مکانی نیتن یاہو کرنے کی کے لیے اور اس

پڑھیں:

ایف بی آر ،ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے حکومت سے 30ارب کا مطالبہ

 

٭پاکستان ریزز ریونیو پروگرام کیلئے 17ارب 83کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
٭علاقائی بارڈر سروس میں بہتری کیلئے 9ارب 20کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے

(جرأت نیوز)ایف بی آر نے آئندہ مالی سال2025-26ء میں بڑے ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کیلئے حکومت سے 30؍ ارب روپے مانگ لئے ہیں یہ رقم 10مختلف ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکام کے مطابق پاکستان ریزز ریونیو پروگرام کیلئے 17ارب 83کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ 21ارب 51کروڑ لاگت کے منصوبے پر اب تک 3ارب 36کروڑ خرچ ہوچکے ہیں۔ایف بی آر حکام کے مطابق عالمی بینک کی فنڈنگ سے جاری منصوبے کا مقصد استعداد کار اور ریونیو میں اضافہ ہے ، اے ڈی بی کی فنڈنگ سے علاقائی بارڈر سروس میں بہتری کیلئے 9ارب 20کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے منصوبے کے تحت ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم قائم کیا جائے گا، منصوبے پر مجموعی طور پر 95 ارب 40 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ماڈل کسٹمز کلیکٹریٹ گوادر کی تعمیر کیلئے 68کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز بھی دی ہے ، منصوبے پر مجموعی طور پر ڈیڑھ ارب روپے خرچ ہوں گے جبکہ طورخم کسٹمز اسٹیشن پر ٹرانزٹ رہائش کی تعمیر کیلئے 25کروڑ 65لاکھ روپے رکھنے کی تجویز ہے ۔ حکام کے مطابق کوئٹہ میں ماڈل کسٹم کلیکٹریٹ کی تعمیر کیلئے 23کروڑ 96لاکھ مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے ، ریجنل ٹیکس آفس سیالکوٹ کے لیے زمین کی خریداری پر 68کروڑ 61لاکھ خرچ کرنے کی تجویز ہے جبکہ ریجنل ٹیکس آفس ساہیوال کیلئے 22کروڑ 24لاکھ مختص کرنے کی تجویز ہے ۔حکام کے مطابق ایف بی آر نے کسٹمز کمپلیکس، ای سہولت سینٹر، فارنزک لیبارٹری کیلئے 18کروڑ 26لاکھ مانگ لئے ہیں، انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن آفس کراچی کیلئے 7کروڑ 28 لاکھ رکھنے کی تجویز ہے جبکہ ریجنل ٹیکس آفس سرگودھا کی تعمیر کیلئے 49کروڑ مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی ٹیرف پالیسی کے خلاف کینیڈا، میکسیکو کا اتحاد، چین بھی کھل کر سامنے آگیا
  • ایف بی آر ،ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے حکومت سے 30ارب کا مطالبہ
  • ایف بی آر نے حکومت سے 30 ارب روپے مانگ لیے
  • ٹرمپ کی وجہ سے پاکستان کے 36 منصوبے متاثر
  • ٹرمپ کی امدادی پروگرام میں تبدیلی، پاکستان کے 36 منصوبے متاثر
  • ٹرمپ کاغزہ سے نقل مکانی کا منصوبہ،ایک نیا نقبہ !
  • امریکہ کا میکسیکو، کینیڈا اور چین پر نئے ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا 18فروری سے تیل اور گیس پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • غزہ سے مسلمانوں کی بیدخلی کے منصوبے پر عمل کرنا ہوگا، ٹرمپ کی مصر اور اردن کو دھمکی