قوانین کی چَھڑی ہمیشہ بنانیوالوں کیخلاف استعمال ہوتی ہے، خواجہ سعد رفیق
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر سابق وفاقی وزیر نے لکھا ہے کہ بے شک فیک نیوز ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے، لیکن کسی حکومت کے پاس شہریوں پر شکنجہ کسنے کے لامحدود اختیارات نہیں ہونے چاہئیں، پیکا قانون پر نمائندہ میڈیا تنظیموں سے مشاورت کی جائے اور ٹربیونلز کے فیصلوں کیخلاف اپیل کا حق ہائیکورٹس کو دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے پیکا ایکٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوانین کی چھڑی ہمیشہ وقت بدلنے کیساتھ اسے بنانے والوں کیخلاف استعمال ہوتی ہے۔ سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بے شک فیک نیوز ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے، لیکن کسی حکومت کے پاس شہریوں پر شکنجہ کسنے کے لامحدود اختیارات نہیں ہونے چاہئیں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پیکا قانون پر نمائندہ میڈیا تنظیموں سے مشاورت کی جائے اور ٹربیونلز کے فیصلوں کیخلاف اپیل کا حق ہائیکورٹس کو دیا جائے۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے پیکا قانون میں اسٹیک ہولڈرزکی مشاورت سے ضروری ترامیم لائی جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یاد رہے قوانین کی چھڑی ہمیشہ وقت بدلنے کیساتھ اسے بنانے والوں کیخلاف استعمال ہوتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق
پڑھیں:
پیکا جیسے قوانین سے ملک کو شمالی کوریا بنا دیا گیا، حافظ حمد ﷲ
اپنے ایک بیان میں جے یو آئی ف کے رہنماء کا کہنا تھا کہ آج کی حکومتی پارٹیاں پی پی پی اور مسلم لیگ نون اپوزیشن میں پیکا قانون کو سیاہ قانون کہا کرتی تھیں، کیا یہ کھلا تضاد، دوغلاپن اور رنگ برنگی نہیں ہے۔؟ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام ف کے رہنماء حافظ حمدﷲ نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ جیسے قوانین بنانے سے پاکستان کو شمالی کوریا بنا دیا گیا۔ حافظ حمدﷲ کا کہنا تھا کہ صدر زرداری نے مولانا فضل الرحمٰن کو پیکا قانون پر دستخط نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی، لیکن اگلے روز دستخط کر دیئے۔ انہوں نے کہا کہ کیا ایک اعلیٰ ترین منصب پر فائز شخصیت کا یہ رویہ مناسب ہے۔؟ حافظ حمد ﷲ کا مزید کہنا تھا کہ آج کی حکومتی پارٹیاں پی پی پی اور مسلم لیگ نون اپوزیشن میں پیکا قانون کو سیاہ قانون کہا کرتی تھیں، کیا یہ کھلا تضاد، دوغلاپن اور رنگ برنگی نہیں ہے۔؟