معروف ارب پتی ایلون مسک نے امریکہ کی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کو ”مجرمانہ تنظیم“ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف کھلی جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔

یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب مسک کی سرکاری ٹاسک فورس اور یو ایس ایڈ حکام کے درمیان واشنگٹن میں ایک تنازعہ پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں دو اعلیٰ سیکیورٹی افسران کو معطل کر دیا گیا۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسک کو ڈیپاٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) کا سربراہ مقرر کیا تھا۔

مسک نے سوشل میڈیا پر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم کو یو ایس ایڈ کے ہیڈکوارٹرز میں محفوظ مقامات تک رسائی دینے سے انکار کر دیا گیا۔

انہوں نے سخت الفاظ میں کہا، ’وقت آ گیا ہے کہ اسے ختم کر دیا جائے‘، ان کا یہ بیان ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی امداد میں کمی کی کوششوں کے ساتھ ہم آہنگی رکھتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق، یو ایس ایڈ کے ڈائریکٹر آف سیکیورٹی جان وورہیز اور ان کے نائب برائن میک گل کو اس وقت معطل کر دیا گیا جب انہوں نے ڈی او جی ای کے اہلکاروں کو سیکیورٹی کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے حساس علاقوں میں داخل ہونے سے روک دیا۔ تاہم، بعد میں ان اہلکاروں کو خفیہ سیکشن تک رسائی دے دی گئی۔

وائٹ ہاؤس نے اس معاملے کو میڈیا کی مبالغہ آرائی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ وائٹ ہاؤس کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر اسٹیون چیونگ نے اسے ”جعلی خبر“ قرار دیا، جبکہ ڈی او جی ای کی ایک اہلکار کیٹی ملر نے وضاحت کی کہ کسی بھی خفیہ مواد تک بغیر کلیئرنس کے رسائی حاصل نہیں کی گئی۔

یہ تنازعہ یو ایس ایڈ کے مستقبل پر سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے، کیونکہ ٹرمپ پہلے ہی اشارہ دے چکے ہیں کہ یا تو اس ایجنسی کے بجٹ میں زبردست کٹوتی ہوگی یا اسے مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔

اسی دوران، یو ایس ایڈ کی سرکاری ویب سائٹ بھی آف لائن ہو گئی، جس سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں کہ شاید اس ادارے کو محکمہ خارجہ میں ضم کیا جا سکتا ہے۔

سینیٹر کرس کونز نے ٹرمپ انتظامیہ پر یو ایس ایڈ کے خلاف اقدامات کرنے پر شدید تنقید کی اور اسے اہم غیر ملکی امدادی منصوبوں کو نقصان پہنچانے کے مترادف قرار دیا۔

دیگر قانون سازوں، بشمول کانگریس وومن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے ایلون مسک کے حکومتی اثر و رسوخ پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی نجی شہری کو حساس حکومتی معلومات تک رسائی دینا قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کر دیا

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کا 18فروری سے تیل اور گیس پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان

واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تیل اور گیس پر18فروری سے ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سٹیل، المونیم اور تانبے پر بھی ٹیرف لاگو ہوگا، یورپی یونین پر بھی ٹیرف لاگو کریں گے، ٹیرف کے نفاذ سے قلیل مدتی خلل پڑ سکتا ہے، ٹیرف کے نفاذ سے مارکیٹ کے ردعمل پر تشویش نہیں، روسی صدر سے بات کریں گے، کچھ اہم اقدامات کیلئے پرامید ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روس کے ساتھ سنجیدہ بات چیت چل رہی ہے، بائیڈن انتطامیہ نے سرکاری اداروں کو کرپٹ کیا، بائیڈن دور میں وفاقی ملازم گھر بیٹھ کر تنخواہیں وصول کر رہے تھے، ایک ٹریلین ڈالر کے غیر ضروری اخراجات کی کٹوتی کی جا رہی ہے۔

امریکی صدر نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا کا رویہ اچھا نہیں رہا، ٹیرف کے نفاذ پر کینیڈا، میکسیکو اور چین کچھ نہیں کرسکتے۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے وائٹ ہاؤس نے یکم فروری سے میکسیکو اور کینیڈا پر25 اور چین پر 10فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • یو ایس ایڈ کو بند کرنے کیلئے کام جاری ہے، ایلون مسک
  • ’یو ایس ایڈ‘ مجرمانہ تنظیم،وقت آ گیا ہے اسے ختم کر دیا جائے، ایلون مسک کا اعلان
  • یورپی اشیا پر محصولات عائد کرنے کے اعلان پر صدر ٹرمپ کو یورپی یونین کا انتباہ
  • امریکی ٹیرف پالیسی کے خلاف کینیڈا، میکسیکو کا اتحاد، چین بھی کھل کر سامنے آگیا
  • صدر ٹرمپ نے کینیڈا، میکسیکو اور چین کے خلاف ٹیرف کی جنگ چھیڑ دی
  • کینیڈا کا امریکا پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • کینیڈا کا جوابی وار، امریکا پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا 18فروری سے تیل اور گیس پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ کا 18 فروری سے تیل و گیس پر ٹیرف کا اعلان