سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی—فائل فوٹو

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کر رہا ہے۔

دورانِ سماعت جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سویلینز کا کورٹ مارشل کسی صورت نہیں ہو سکتا، فوجی عدالتوں کا طریقہ کار شفاف ٹرائل کے تقاضوں کے برخلاف ہے، سپریم کورٹ کے تمام 5 ججز نے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے طریقہ کار کی شفافیت پر اتفاق نہیں کیا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے وکیل خواجہ احمد حسین سے کہا کہ دھماکا کرنے والے، ملک دشمن جاسوس سے ساز باز کرنے والے اور عام سویلینز میں کوئی فرق نہیں؟ آپ کو اپنے دلائل میں تفریق کرنی چاہیے۔

یہ تفریق کیسے کی گئی کہ کونسا کیس ملٹری کورٹس میں، کونسا اے ٹی سی میں جائے گا؟ جسٹس نعیم اختر افغان

سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ کر رہا ہے۔

وکیل خواجہ احمد حسین نے کہا کہ میں کسی دہشت گرد یا ملزم کے دفاع میں دلائل نہیں دے رہا، سویلینز کا کورٹ مارشل ممکن ہوتا تو 21 ویں ترمیم نہ کرنا پڑتی۔

جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ 21 ویں ترمیم میں تو کچھ جرائم آرمی ایکٹ میں شامل کیے گئے تھے۔

وکیل خواجہ احمد حسین نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم سے کورٹ مارشل ممکن ہوتا تو آئینی ترمیم نہ کرنی پڑتی، ایسا کورٹ مارشل ممکن ہے تو عدالت کو قرار دینا پڑے گا کہ 21 ویں ترمیم بلا جواز کی گئی، اکسیویں ترمیم میں آرٹیکل 175 میں بھی ترمیم کی گئی، فوجی عدالتوں میں فیصلے تک ضمانت کا کوئی تصور نہیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے وکیل خواجہ احمد حسین سے کہا کہ ملٹری کورٹس میں تو اسپیڈی ٹرائل کیا جاتا ہے، 15 دن میں فیصلہ ہو جائے تو ضمانت ہونے نہ ہونے سے کیا ہو گا۔

وکیل خواجہ احمد حسین نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں اپیل کسی آزاد فورم پر جاتی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: وکیل خواجہ احمد حسین نے جسٹس حسن اظہر رضوی فوجی عدالتوں میں کورٹ مارشل نے کہا کہ ٹرائل کے

پڑھیں:

ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کے انکریمنٹ لگ لگ کر مراعات جج کے برابر ہو چکیں،وکیل درخواستگزارکے ہائیکورٹ چیف جسٹسز کے اختیارات سے متعلق کیس میں دلائل 

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ چیف جسٹسز کے اختیارات سے متعلق کیس میں وکیل درخواست گزار نے کہاکہ چیف جسٹسز نے بعض ملازمین کو ایک کروڑ کا انکریمنٹ دیا، ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کے انکریمنٹ لگ لگ کر مراعات جج کے برابر ہو چکیں،ایک شخص کیلئے ایک ہی دن میں 3،3نوٹیفکیشنز ہوتے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ چیف جسٹسز کے اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پنجاب ہائیکورٹ کا جواب جمع ہو چکا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جب تک ہائیکورٹ کے رولز نہیں بنیں گے ایسا ہی چلے گا، درخواست گزار نے کہاکہ چیف جسٹسز نے بعض ملازمین کو ایک کروڑ کا انکریمنٹ دیا، ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کے انکریمنٹ لگ لگ کر مراعات جج کے برابر ہو چکیں،ایک شخص کیلئے ایک ہی دن میں 3،3نوٹیفکیشنز ہوتے ہیں۔

پی اے ایف مسرور بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی گئی

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہئے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ جواب میں الزامات سے انکار نہیں کیا گیا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ درخواست میں شواہد صرف لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ہیں،بہتر ہوگا درخواست کو صرف لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھیں،جسٹس حسن رضوی نے کہاکہ ہائیکورٹ نے درخواستگزار کے الزامات کو تسلیم کرلیا، عدالت نے درخواستگزار کو ہدایت کی کہ درخواست میں ترامیم کرلیں،ہائیکورٹ کی جانب سے بھی اپنا وکیل کرلے،عدالت نے کیس کی مزید سماعت3ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاک فوج کے 166 افسروں اور جوانوں کو شاندار خدمات کے اعتراف میں فوجی اعزازات
  • راولپنڈی کور کی تقریب تقسیم اعزازات; فوجی افسروں و جوانوں کو میڈیلز سے نوازا گیا
  • راولپنڈی کور میں تقریب، فوجی آفیسرز اور جوانوں کو ملٹری اعزاز سے نوازا گیا
  • راولپنڈی کور کی خصوصی تقریب، فوجی افسروں اور جوانوں کو اعزازات سے نوازا گیا
  • راولپنڈی کور میں تقریب، فوجی آفیسرز اور جوانوں کو ملٹری اعزاز سے نوازا گیا
  • چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا؛ اختیارات کیس میں وکیل کے دلائل
  • ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے: جسٹس حسن اظہر رضوی
  • ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کے انکریمنٹ لگ لگ کر مراعات جج کے برابر ہو چکیں،وکیل درخواستگزارکے ہائیکورٹ چیف جسٹسز کے اختیارات سے متعلق کیس میں دلائل 
  • تیمور سلیم جھگڑا کی حفاظتی ضمانت منظور
  • کنٹونمنٹ میں شاپنگ مالز بن گئے، میں زبردستی اندر جاؤں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہو گا: جسٹس افغان