محمود خان اچکزئی نے تحریک انصاف کے 8 فروری کے احتجاج میں شرکت کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03 فروری 2025)اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پاکستان تحریک انصاف کے 8 فروری کے احتجاج میں شرکت کا اعلان کر دیا، چیف آرگنائز پنجاب عالیہ حمزہ نے سربراہ اپوزیشن اتحادکو احتجاج میں شرکت کی دعوت دی،پی ٹی آئی کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے پنجاب بھر سے پارٹی قائدین کے وفد کے ہمراہ محمود خان اچکزئی سے ملاقات کی اس دوران انہوں نے پنجاب میں اپوزیشن کے احتجاج پر مشاورت سمیت مختلف سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
گفتگو کے دوران عالیہ حمزہ نے محمود خان اچکزئی کو پنجاب کے احتجاج میں شرکت کی دعوت دی جسے محمود خان اچکزئی نے قبول کرلیا۔عالیہ حمزہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا خصوصی پیغام بھی محمود خان اچکزئی تک پہنچایا۔(جاری ہے)
عالیہ حمزہ نے گفتگو کے دوران محمود خان اچکزئی ئی کو پنجاب میں پارٹی اجلاسوں سے متعلق آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو ہونے والے احتجاج میںپی ٹی آئی پنجاب کی قیادت اور تمام ورکرز بھرپور انداز سے نکلیں گے۔
ہم نے احتجاج کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں ۔ حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں سے گھبرانے والے نہیں ہیں ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آئین کی سربلندی کیلئے جدوجہد جاری رہے گی۔ مسائل کا حل آئین پر عمل کرنے سے ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سنجیدگی کا مظاہرے کرے اور مسائل کو حل کرنے کیلئے درمیانی راستہ نکالا جائے ۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل سے رہا کیا جائے ۔یاد رہے کہ چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 8فروری کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا اعلان کیاگیاتھا اس حوالے سے پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے جلسے کی اجازت کیلئے ڈپٹی کمشنر لاہور کو درخوزست دیدی تھی۔عالیہ حمزہ اورملک احمدبھچرنے دیگر رہنماﺅں کے ہمراہ ڈی سی آفس میں جمع کروائی گئی درخواست میں مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت مانگی تھی۔درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کو آئین کے آرٹیکل 16 کے تحت جلسہ کرنے کی اجازت دی جائے۔ پی ٹی آئی پرامن طریقے سے 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنا چاہتی تھی۔قبل ازیںپاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف نے 8 فروری کو صوابی میں احتجاج کا اعلان کیا تھا۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے 8 فروری کو یومِ سیاہ منایا جائے گا۔احتجاج کے موقع پرپی ٹی آئی کارکنان اور پارٹی قیادت صوابی میں احتجاج ریکارڈ کرے گی۔انہوں نے کہا تھا کہ خیبرپختونخواہ اور شمالی پنجاب کے پی ٹی آئی کے کارکنان صوابی میں جمع ہوں گے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان تحریک انصاف محمود خان اچکزئی احتجاج میں شرکت عالیہ حمزہ نے کے احتجاج پی ٹی آئی کا اعلان فروری کو تھا کہ
پڑھیں:
8 فروری کو آپ کا مینڈیٹ چرایا گیا، باہر نکل کر اپنے حق پر ڈالے گئے ننگے ڈاکے کیخلاف احتجاج کرنا ہو گا
راولپنڈی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ یکم فروری 2025ء ) عمران خان کا کہنا ہے کہ 8 فروری کو آپ کا مینڈیٹ چرایا گیا، باہر نکل کر اپنے حق پر ڈالے گئے ننگے ڈاکے کیخلاف احتجاج کرنا ہو گا ۔ تفصیلات کے مطابق بانی تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے ہفتہ کے روز صحافیوں اور وکلاء سے اڈیالہ جیل میں گفتگو کرتے ہوئے کہ کہ "8 فروری کو آپ کا مینڈیٹ چرایا گیا لہذا اس روز کو بطور یوم سیاہ منانے کے لیے آپ سب کو نکلنا ہو گا۔ کسانوں، مزدوروں، وکلاء اور ملک کے ہر مکتبہ فکر سے منسلک افراد کو 8 فروری کو نکل کر اپنے حق پر ڈالے گئے ننگے ڈاکے کے خلاف احتجاج کرنا ہو گا کیونکہ غلام قوم کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا اور غلامی سے نجات کے لیے جدوجہد ضروری ہوتی ہے ۔ آٹھ فروری کو اس قوم کا مینڈیٹ چرا کر ملک کو اندھیروں میں دھکیلا گیا۔(جاری ہے)
پاکستانی قوم نے تمام تر مشکلات کے باوجود جوق در جوق نکل کر تحریک انصاف کے حق میں ووٹ ڈالا مگر آپ کے ووٹ کو پیروں تلے روند کر جمہوریت پر شب خون مارا گیا۔
ملک میں جمہوریت کے ہاتھ پاؤں باندھ کر انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئیں۔ اوورسیز پاکستانی جمہوریت کی بحالی تک ترسیلات زر میں کمی لا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں- جمہوریت بچانے کے لیے انصاف ناگزیر ہے، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کا ہمارا مطالبہ اسی لیے ہے تاکہ ان واقعات کے متاثرہ افراد اور خاندانوں کو انصاف مل سکے۔ انصاف دینے کے لیے اخلاقی جرأَت کا ہونا اہم ہے۔ جہاں اخلاقی قوت موجود ہو گی وہاں انصاف بھی ہو گا۔ ایک حقیقی لیڈر میں اخلاقی قوت موجود ہوتی ہے۔ جمہوریت کی بنیاد ہی اخلاقیات پر ہے۔ موجودہ حکومت اخلاقیات سے بالکل عاری ہے کیونکہ انھوں نے اپنے ہینڈلرز کے ساتھ مل کر تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ مار کر عوام کو ان کے نمائندگان چننے کے حق سے محروم کیا۔ اس ڈاکے کی پردہ پوشی کے لیے مسلسل جعلی اور نا مکمل پارلیمان کے ذریعے قانون سازی کی جا رہی ہے تاکہ حق اور سچ سامنے نہ آئے اور ان کے جھوٹے اقتدار کو طول ملتا رہے۔ ملک میں آئین کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں، آزادی اظہار رائے پر پابندی ہے، پیکا جیسے قوانین منظور کیے گئے ہیں تاکہ کوئی ان کی فسطائیت کے خلاف آواز نہ اٹھا سکے، الیکٹرانک میڈیا کے بعد سوشل میڈیا پر پابندی لگا کر ملک کو اربوں کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے، 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے پر کاٹ دئیے گئے ہیں، ججز پر دباؤ ڈالا گیا اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی جا رہی ہے۔ پر امن سیاسی کارکنان کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔ خفیہ اداروں کا اصل کام سرحدوں کا تحفظ اور دہشتگردی سے بچاؤ ہے، اگر وہ پولیٹیکل انجنئیرنگ اور تحریک انصاف کو توڑنے میں ہی لگے رہیں گے تو سرحدوں کا تحفظ کون کرے گا؟ بلوچستان میں دہشتگردی پنپ رہی ہے اور وہاں کے مسئلے کا کوئی سیاسی حل نہیں نکال رہا۔ بلوچستان سمیت ملک بھر میں جب تک عوامی اعتماد پر مشتمل حکومت نہیں لائی جائے گی، استحکام ممکن نہیں ہے"۔