’یو ایس ایڈ‘ مجرمانہ تنظیم،وقت آ گیا ہے اسے ختم کر دیا جائے، ایلون مسک کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
نیویارک (نیوزڈیسک)ایلون مسک کا کے خلاف اعلان جنگ، مجرمانہ تنظیم قرار دے دیا.معروف ارب پتی ایلون مسک نے امریکہ کی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کو ”مجرمانہ تنظیم“ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف کھلی جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب مسک کی سرکاری ٹاسک فورس اور یو ایس ایڈ حکام کے درمیان واشنگٹن میں ایک تنازعہ پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں دو اعلیٰ سیکیورٹی افسران کو معطل کر دیا گیا۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسک کو ڈیپاٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ مسک نے سوشل میڈیا پر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم کو یو ایس ایڈ کے ہیڈکوارٹرز میں محفوظ مقامات تک رسائی دینے سے انکار کر دیا گیا۔
سریا کی قیمت 2لاکھ 52 ہزار روپے فی ٹن، سیمنٹ فی بوری 15 سوروپے تک پہنچ گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کر دیا
پڑھیں:
چین نے امریکی درآمدات پر ٹیرف 125 فیصدکر دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر ڈیوٹی 145 فیصد تک بڑھانے کے فیصلے کے ردعمل میں چین نے امریکی درآمدات پر محصولات 84 فیصد سےبڑھا کر 125 فیصدکر دیا ۔
چینی وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکہ کی جانب سے غیرمعمولی طور پر بلند ٹیرف عائد کرنا بین الاقوامی تجارتی اصولوں، بنیادی معاشی اصولوں اور عام عقل کی شدید خلاف ورزی ہے یہ فیصلہ یکطرفہ دباؤ اور معاشی جبر کی عکاسی کرتا ہے۔
چین نے امریکی فیصلے کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں باقاعدہ شکایت درج کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ یہ ٹیرفز نہ صرف چین کی معیشت بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔
چین کے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) مشن کے مطابق10 اپریل کو امریکہ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا، جس میں چینی مصنوعات پر باہمی ٹیرف میں اضافے کا اعلان کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق چین نے اس اقدام کے خلاف عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں شکایت درج کرا دی ہےتاکہ امریکہ کے غیرمنصفانہ اور انتقامی اقدامات” کو چیلنج کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ یہ تازہ ترین پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب وائٹ ہاؤس دنیا کی دوسری بڑی معیشت پر تجارتی دباؤ بڑھا رہا ہے، جبکہ درجنوں دوسرے ممالک کو ایسے سخت اقدامات سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک نے پسپائی اختیار نہ کی تو یہ تجارتی جنگ ایک عالمی معاشی بحران کو جنم دے سکتی ہے، جس کے اثرات براہ راست اشیائے صرف کی قیمتوں، سپلائی چینز اور سرمایہ کاری کے بہاؤ پر مرتب ہوں گے۔