اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پرسماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی کے جواب پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

نجی ٹی وی چینل  جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف  اپیلوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،وکیل خواجہ احمد حسین نے کہاکہ فرخ بخت علی پر ملک مخالف جنگ کرنے اور فوج کو بغاوت پر اکسانے کا الزام تھا،فرخ بخت علی کا کورٹ مارشل میجر جنرل ضیا الحق نے 1974میں کیا، فرخ بخت علی نے بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی،کورٹ مارشل کرنے والے ضیا الحق ترقی پا کر آرمی چیف بن گئے،ضیا الحق کے آرمی چیف بننے کے بعد جو ہوا وہ اس ملک کی تاریخ ہے۔

دنیا میں سب سے سستا پیٹرول ایران میں دستیاب، مہنگا کس ملک میں فروخت ہوتا ہے؟جانیے

جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ اس دور میں تو کمانڈنٹ ان چیف اور ایئرچیف کو بھی اغوا کرلیاگیا تھا،اغوا کار نے اپنے کتاب میں وجوہات بھی تحریر کی ہیں،جسٹس مسرت ہلالی نے جسٹس حسن اظہر رضوی سے سوال کیا کہ ویسے وجوہات کیا تھیں؟جسٹس حسن اظہر رضوی نے جواب کیا کہ اس کیلئے آپ کو کتاب پڑھنا پڑے گی،جسٹس حسن اظہر رضوی کے جواب پر عدالت میں قہقہے لگ گئے،سپریم کورٹ میں سماعت میں وقفہ کر دیا گیا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس حسن اظہر رضوی

پڑھیں:

پیکا ٹربیونل کے فیصلے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلینج کیے جاسکتے ہیں، وزیراطلاعات

وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل اب قانون بن چکا ہے، قانون کے مطابق پیکا ٹربیونل کے فیصلے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلینج کیے جاسکتے ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل اب قانون بن چکا ہے، اس قانون میں جو ٹربیونل بنایا گیا ہے اس میں ایک صحافی اور آئی ٹی پروفیشنل کو شامل کیا گیا ہے، یہ سارے پرائیویٹ سیکٹر کے لوگ ہوں گے جو کسی نہ کسی صحافتی تنظیم سے منسلک ہوں گے۔

عطاتارڑ نے کہا کہ پیکا ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف اپیل کے بارے میں بڑا ابہام پایا جارہا تھا، جس طرح فیڈرل سروس ٹربیونل ہے، چونکہ اس میں جج کا لیول ہائیکورٹ کے جج کے لیول کا ہوتا ہے تو اس کے فیصلے کی اپیل سپریم کورٹ میں کی جاتی ہے، اسی طرح پیکا ٹربیونل کے فیصلے بھی چیلینج کیے جاسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیکا ٹربیونلز کے لیے لازم ہے کہ وہ 24 گھنٹے کے اندر زبانی آرڈر پاس کریں گے، اس آرڈر کو ہائیکورٹ میں چیلیج کیا جاسکے گا، پھر سپریم کورٹ میں بھی اپیل کی جاسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پیکا ایکٹ ترمیمی بل چیلینج سپریم کورٹ عطا تارڑ قانون ہائیکورٹ وفاقی وزیر اطلاعات

متعلقہ مضامین

  • سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جواد ایس خواجہ پر عائد 20ہزار روپے جرمانہ کا حکمنامہ واپس 
  • ملٹری کورٹس میں تو اسپیڈی ٹرائل کیا جاتا ہے: جسٹس حسن اظہر رضوی
  • کیا دھماکا کرنے، ملک دشمن کیساتھ ساز باز کرنے والے اور عام شہری میں کوئی فرق نہیں؟ جسٹس حسن رضوی 
  • ملٹری کورٹس کا دروازہ نہیں کھول رہے، صرف دیکھنا ہے اپیل منظور ہوتی ہے یا خارج، جسٹس امین الدین
  • 21ویں ترمیم میں تو سیاسی جماعت کو باہر رکھا گیاتھا،سوال یہ ہےکہ آرمی ایکٹ کا اطلاق کس پر ہوگا،جسٹس جمال مندوخیل 
  • سویلینز کا کورٹ مارشل ممکن ہوتا تو 21ویں ترمیم نہ کرنا پڑتی،وکیل خواجہ احمد حسین 
  • اے پی ایس حملہ، 9 مئی احتجاج کے سویلینز میں کیا فرق ہے؟ سپریم کورٹ
  • سویلینز کا ملٹری ٹرائل،اے پی ایس حملے اور 9؍مئی احتجاج کے شہریوں میں کیا فرق ہے؟ آئینی بینچ
  • پیکا ٹربیونل کے فیصلے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلینج کیے جاسکتے ہیں، وزیراطلاعات