Express News:
2025-04-15@06:43:40 GMT

چمکتا دمکتا قذافی اسٹیڈیم

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

خاتون اینکر بھارتی اداکار اکشے کمار کا انٹرویو کر رہی تھیں کہ اچانک وہ 7 کا پہاڑا پڑھنے لگے، سیون ون زا سیون، سیون ٹو زا فورٹین، ایٹ تک انھوں نے درست پڑھا اور سب خاموشی سے سنتے رہے، جیسے ہی انھوں نے سیون نائن زا سکٹی فائیو کہا تو اینکر نے فورا ٹوکتے ہوئے کہا کہ 65 نہیں سکسٹی تھری، یہ سنتے ہی اکشے نے چٹکی بجائی اور کہا کہ یہی میں بتانا چاہتا تھا، جب تک میں صحیح ٹیبل پڑھ رہا تھا آپ نے کچھ نہ کہا صرف ایک غلطی پر فورا ٹوک دیا،زندگی میں ایسا ہی ہوتا ہے، یہ سن کر وہ اینکر شرمندہ ہو گئیں۔

واقعی یہ حقیقت بھی ہے،کوئی کتنا بھی اچھا کام کر لے ہم اس کی بالکل تعریف نہیں کرتے، ہم پاکستانی تو تعریف کے معاملے میں حد سے زیادہ کنجوس ہیں، البتہ کوئی معمولی سی غلطی کر دے تو اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں.

 

پاکستان میں کرکٹ اسٹیڈیمز کی حالت بہت خراب تھی، لوگ اسٹیڈیم میچ دیکھنے جاتے تھے اور ایک دوسرے سے پوچھتے ہی رہتے کہ کون بیٹنگ کر رہا ہے، وہ تو بھلا ہو اسکرین اور اسکور بورڈ کا ورنہ کسی کو کچھ پتا ہی نہیں چلتا، جنگلے اتنے بڑے لگے تھے جیسے کسی چڑیا گھر میں آپ شیر کو دیکھنے گئے ہوں اور جنگلہ نہ ہو تو وہ کچا چبا جائے گا.

پی سی بی کے پاس پیسے کی کمی نہیں، اس میں ملازمت کرنے والے بعض لوگ بھی کروڑ پتی بن گئے، زیادہ تنخواہ نہ ہونے کے باوجود کئی نے فارم ہاؤس تک بنوا لیے، دیگر ممالک کے ورک پرمٹ اور وہاں بینک اکاؤنٹس بھی موجود ہیں، جب محسن نقوی چیئرمین بنے تو انھوں نے سب سے پہلے یہی کہا کہ بورڈ کا پیسہ بینک میں نہیں رکھے رہنے دیں گے بلکہ کرکٹ پر خرچ کریں گے.

گو کہ پی سی بی حکومت سے امداد نہیں لیتا لیکن وزارت بین الصوبائی امور کی جانب سے اکثر ٹاپ آفیشلز کو بلوا کر بازپرس کی جاتی تھی کیونکہ ہیڈ لائنز کرکٹ سے ہی بنتی ہیں چھوٹے کھیلوں کو میڈیا اہمیت نہیں دیتا، محسن نقوی نے منسٹری سے بورڈ کا تعلق ختم کیا.

انھوں نے اسٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کا فیصلہ کیا جس پر ابتدائی طورپر 12 ارب سے زائد روپے خرچ ہونے کا اندازہ لگایا گیا، چیمپئنز ٹرافی چند ماہ کے فاصلے پر تھی سب نے یہی کہا کہ یہ فیصلہ غلط ہے بروقت اسٹیڈیمز تیار نہ ہونے پر پورے ایونٹ کو ہی دبئی منتقل کرنا پڑ جائے گا. 

بھارتی تو خیر پاکستان کے کسی کام سے خوش نہیں ہوتے اپنے بھی تنقید کے نشتر برساتے رہے کہ یہ کوئی فلائی اوور نہیں جو جلدی بن جائے کرکٹ اسٹیڈیمز بنانے میں برسوں لگ جاتے ہیں، صرف ایک شخص محسن نقوی ہی تھے جو مسکرا کر یہی کہتے کہ ’’ ایونٹ سے پہلے سب کام ہو جائے گا‘‘.

اب قذافی اسٹیڈیم تیار ہونے کے بعد جب نئی شیپ میں آیا تو انھوں نے باؤنڈری کے پار بیٹھ کر پریس کانفرنس کی اور چہرہ کسی فاتح کپتان کی طرح ہی نظر آیا،اب اسٹیڈیم کا ویو بہت بہتر ہو چکا اور شائقین کو میچ زیادہ بہتر نظر آئے گا، نئی لائٹس اور اسکرینز بھی لطف بڑھا دیں گی، قذافی اسٹیڈیم میں خندق بنا دی گئی ہے، کسی منچلے نے میدان میں گھسنے کی کوشش کی تو وہیں گر جائے گا، اب شائقین کو روکنے کیلیے بڑے بڑے جنگلے موجود نہیں ہیں، اس پر محسن نقوی کی تعریف بنتی ہے.

لیکن چونکہ وہ وزیر داخلہ بھی ہیں لہذا سیاسی اختلافات کی وجہ سے بھی لوگ کنجوسی سے کام لیتے ہیں، اگر دیکھا جائے تو نجم سیٹھی کو نواز شریف، احسان مانی اور رمیز راجہ کو عمران خان جبکہ ذکا اشرف کو آصف علی زرداری کی قربت نے چیئرمین بنایا.

پی سی بی میں ایسا ہی ہوتا ہے ارباب اختیار ہی اپنی من پسند شخصیت کو عہدہ سونپتے ہیں،اب بھی ایسا ہی ہوا البتہ یہ حقیقت ہے کہ شاید ہی بورڈ کو اتنا طاقتور اور بااختیار سربراہ ملا ہو، اگر وہ کرکٹ کے معاملات ٹھیک نہیں کر سکے تو شاید کوئی نہیں کر سکے گا، اسٹیڈیمز کی تزئین وآرائش بڑا کام ہے. 

اس سے قبل انھوں نے پلیئرز پاور ختم کی، پہلی بار پی سی بی نے بھارتی بورڈ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر برابری کی سطح پر بات کی، ان تمام اقدامات پر تعریف بنتی ہے،البتہ کرکٹ کے معاملات سے انھوں نے خود کو تھوڑا دور رکھتے ہوئے سابق کرکٹرز کو ہی ذمہ داریاں سونپی ہیں. 

اس کا بعض لوگ ناجائز فائدہ بھی اٹھا رہے ہیں، پہلے وہاب ریاض نے ورلڈکپ کے وقت سنگین غلطیاں کیں، اب چیمپئنز ٹرافی سے پہلے عاقب جاوید ایسا ہی کر رہے ہیں، ٹیم سلیکشن پر اعتراضات غلط نہیں ہیں، نقوی صاحب سابق کھلاڑیوں کے مشوروں پر زیادہ عمل نہ کیا کریں،12 ہزار ڈالر یا 50 لاکھ روپے ماہانہ لینے والے کا دماغ خراب ہوا ہے کہ وہ کوئی ایسی بات کرے جو آپ کو پسند نہ آئے. 

ویسے بھی پاکستان میں سابق کرکٹرز صرف اس وقت تک سچ بولتے ہیں جب تک انھیں بورڈ میں نوکری نہ مل جائے، اس کے بعد ان کی سوچ میں تھری سکسٹی ڈگری تبدیلی آ جاتی ہے، صرف چند ہی ایسا نہیں کرتے. 

نقوی صاحب کو وسیم اکرم جیسے سابق اسٹارز سے مشورے لینے چاہیئں جو کبھی ملازمت نہیں مانگیں گے، ان کی اپنی ٹیم میں عامر میر اور رفیع اللہ جیسے باصلاحیت افراد موجود ہیں.

اسی طرح کرکٹرز بھی ایسے ہی لائیں، میدان سے باہر تو پی سی بی اپنا کام بہتر کر رہا ہے لیکن فیلڈ میں کھلاڑیوں کو کھیلنا پڑتا ہے،ان کی کارکردگی میں تسلسل نہیں نظر آتا، ویسٹ انڈیز سے ٹیسٹ میں کسی صورت نہیں ہارنا چاہیے تھا. 

چیمپئنز ٹرافی ہوم گراؤنڈ پر ہو رہی ہے اس میں اچھی کارکردگی ضروری ہوگی، نقوی صاحب مکمل اختیارات عاقب جاوید وغیرہ کو نہ سونپیں ان سے خصوصا سلیکشن پر سوالات کریں، اگر ٹیم ہوم گراؤنڈ پر چیمپئنز ٹرافی جیت گئی تو چیئرمین کو بھی لوگ برسوں یاد رکھیں گے کہ محسن نقوی پاکستان کرکٹ کے محسن ثابت ہوئے انھوں نے نہ صرف اسٹیڈیمز بنائے بلکہ ٹیم کو بھی چیمپئن بنوانے میں اہم کردار ادا کیا، اس وقت مخالفین بھی تعریف پر مجبور ہو جائیں گے،ابھی وقت ہے ایسا کر کے تو دیکھیں نقوی صاحب۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی محسن نقوی نقوی صاحب انھوں نے پی سی بی ایسا ہی جائے گا نہیں کر کہا کہ

پڑھیں:

پی ایس ایل؛ شائقین کی عدم توجہ نے سوال اٹھادیا

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں کے تیسرے اور کراچی میں پہلے میچ میں شائقین نے دلچسپی نہیں لی۔

نیشنل بینک اسٹیڈیم میں کل کھیلے گئے میچ میں کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کے درمیان دلچسپ مقابلہ ہوا، 8 بجے شب شروع ہونے والے میچ میں تماشائیوں کی تعداد انتہائی مایوس کن رہی، جہاں دلچسپ میچ میں فینز کی تعداد سیکیورٹی اہلکاروں سے بھی کم رہی۔

تماشائیوں کی آمد کا سلسلہ 7 بجے کے بعد شروع ہوا، 32 ہزار نشستوں والے نیشنل اسٹیڈیم میں تماشائیوں کی تعداد 3 ہزار سے زیادہ نہ رہی۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل بمقابلہ آئی پی ایل؛ وارنر کی تنخواہ میں کتنا فرق ہے؟

دلچسپ میچ میں کھلاڑی تماشائیوں کی داد کو ترستے رہے تاہم گراؤنڈ میں موجود لوگ بھی کے حوصلے بڑھاتے رہے، کرکٹ کا شہر کھلانے والے کراچی میں تماشائیوں کے اسٹیڈیم نہ آنے سے معروف کرکٹرز کو بھی حیرت ہوئی۔

مزید پڑھیں: سرد جنگ؛ ملتان سلطانز کے مالک نے پھر بورڈ پر "سنگین الزامات" لگادیے

کمنٹری کرنے والے سابق ٹیسٹ کپتان وسیم اکرم اور وقار یونس نے اسٹیڈیم کی نشستیں خالی ہونے پر قدرے حیرت کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل 10: کراچی کنگز نے ملتان سلطانز کو 4 وکٹوں سے شکست دے دی

ہائی اسکورنگ میچ میں ملتان سلطانز کپتان محمد رضوان کے ناقابل شکست 105 رنز کی اننگز قابل دید رہی تاہم کراچی کنگز کے جیمز ونس نے 101 رنز بنائے اور مڈل آرڈر میں خوشدل شاہ نے 60 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی۔

 

متعلقہ مضامین

  • دہشتگردی کیخلاف عالمی پالیسی تیار کی جائے : محسن نقوی : مل کر کام کرینگے: امریکی ارکان کانگریس
  • سابق کرکٹرز پر تنقید: شعیب اختر نے محمد حفیظ کو ایک بار پھر آڑے ہاتھوں لے لیا
  • دہشتگردی کے خلاف کثیر الجہتی بین الاقوامی حکمت عملی تیار کی جائے: محسن نقوی
  • دہشتگردی کیخلاف کثیر الجہتی بین الاقوامی حکمت عملی تیار کی جائے، محسن نقوی
  • بنگلہ دیش اور زمبابوے کی ٹیسٹ سیریز ٹی وی پر نشر نہ ہونے کا خدشہ
  • اسکاٹ لینڈ ویمن کرکٹ ٹیم میں سابق پاکستانی کرکٹر کی نواسی شامل
  • اسٹیڈیم جا کر پی ایس ایل کے میچز دیکھیں اور پائیں قیمتی انعامات، پی سی بی کا بڑا اعلان
  • پی ایس ایل؛ شائقین کی عدم توجہ نے سوال اٹھادیا
  • نئی نہروں کا معاملہ سنجیدہ ہے، تحفظات سن کر فیصلہ کیا جائے، علامہ ساجد نقوی
  •  وزیراعلی پنجاب خاتون ہیں، انھیں احتجاج کرنے والی خواتین کا کیوں خیال نہیں؟ حافظ نعیم الرحمن