اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)رہنما پی ٹی آئی عاطف خان اور عون چودھری کی ملاقات، پی ٹی آئی کےسینئر رہنمانےملاقات کی تصویرپارٹی کےواٹس ایپ گروپ میں شیئرکی۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز ذرائع کے مطابق عاطف خان کی عون چودھری سےملاقات پروزیراعلیٰ سمیت پارٹی رہنماوں نے شدید تنقید کی ہے۔اس حوالے عاطف خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ خفیہ نہیں دن کی روشنی میں سب کے سامنے ملاقات ہوئی، اسلام آباد کلب میں معمول کے مطابق واک کیلئے گیا تھا، عون چودھری سے آمنا سامنا ہوا تو کسی نے تصویر بنا لی۔

دوسری جانب عاطف خان کی بات سے گروپ میں شامل دیگر رہنماؤں نے اتفاق کیا، جبکہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم کا اپنے موقف میں کہنا تھا کہ  ورکرزاور قیادت عاطف خان کی اس ملاقات کو ناپسندیدہ سمجھتی ہے۔

ملائیکہ اروڑا سے علیحدگی، ارجن کپور نے شادی کا اشارہ دیدیا

انہوں نے مزید کہا کہ عون چودھری نے ہمارے لیڈراور ان کی اہلیہ کےخلاف گواہی دی تھی۔
 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: عون چودھری

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر کے خلاف اسلام آباد بار کونسل کی کال کیا آئین کی بالادستی کے لیے ہے؟

جمعہ 31 جنوری کو صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 ججز ٹرانسفر کی منظوری دی جس کے خلاف کل 3 فروری اسلام آباد بار کونسل نے احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ماضی میں کب کب ججز کا دوسرے صوبوں سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ ہوا؟

اسلام آباد بار کونسل اس سلسلے میں وکلا کنونشن کا انعقاد کرنے جا رہی ہے اور اپنے اعلامیے میں انہوں نے اس پر سخت ردعمل بھی ظاہر کیا۔

15 جنوری کو اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ریاست علی آزاد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز اسلام آباد ہی سے ہونے چاہییں اور کسی بھی دوسرے صوبے سے اگر ججز لانے کی کوشش کی گئی تو اسلام آباد کے وکلا بھرپور احتجاج کریں گے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا یہ کوئی آئینی مسئلہ ہے یا یہ محض وکلا کی خواہشات پر مبنی ایک احتجاج ہے۔

میاں رؤف عطا

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں رؤف عطا نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق یہ صدر پاکستان کا اختیار ہے کہ وہ ججوں کو ایک عدالت سے دوسری عدالت ٹرانسفر کر سکتے ہیں اور ہم بدنیتی کا سوال تو تب اٹھاتے اگر پروسیجر پورا نہ کیا گیا ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں آئین میں درج پورے طریقہ کار کے مطابق عمل درآمد کیا گیا ہے۔ صدر اور متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے باقاعدہ مشاورت کے بعد ٹرانسفر کا عمل مکمل کیا گیا، جن ہائی کورٹس سے جج صاحبان اسلام آباد ہائی کورٹ لائے جا رہے ہیں ان کے چیف جسٹس صاحبان نے رضامندی کا اظہار کیا ہے، اور جو جج صاحبان آ رہے ہیں انہوں نے بھی اپنی مرضی ظاہر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایک اور بحران؟ دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر چیف جسٹس نہ بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا یحییٰ آفریدی کو خط

ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹرانسفرز آرٹیکل 200 کی روح کے عین مطابق ہے۔کسی جج کو نکالا نہیں جا رہا۔ باقی اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئندہ جو چیف جسٹس بنیں گے وہ آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت بنیں گے، جس میں 3 سینیئر ترین ججز کی کارکردگی ان کی قانونی سوج بوجھ دیکھی جائے گی۔ اسلام آباد بار کونسل کو جو تحفظات ہیں ان پر احتجاج اس کا جمہوری حق ہے۔

میاں رؤف عطا  کے مطابق کل جو اسلام آباد بار کونسل نے احتجاج کی کال دی ہے یہ اس کا فیصلہ ہے اور بار کونسل اپنے فیصلوں میں خود مختار ہے۔  فی الوقت تمام پروسیجر کے مطابق ٹرانسفرز کی گئی ہیں اور اگر اس میں کوئی بدنیتی شامل ہے تو اس کا فیصلہ آنے والا وقت کرے گا۔

اس سوال کے جواب میں کہ آیا باقی ہائیکورٹس میں جج صاحبان کی ٹرانسفر ممکن ہے؟ میاں رؤوف عطا نے کہا کہ بالکل ممکن ہے لیکن اسلام آباد چونکہ وفاقی دارالحکومت ہے تو یہاں کی ہائیکورٹ میں باقی صوبوں سے جج صاحبان تعینات کے جاتے ہیں۔

امجد شاہ ایڈووکیٹ

پاکستان بار کونسل کے رکن سید امجد شاہ ایڈووکیٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وکلا کو صرف اس وقت احتجاج کرنا چاہیے جب کوئی اقدام خلاف آئین و قانون ہو، آئین اور قانون کے مطابق ججز کی ٹرانسفر ہو سکتی ہے اس پر وکلا کو احتجاج نہیں کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آبادہائیکورٹ کے ججز کا خط: اہم نکات کیا ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ان کا مسئلہ یہ ہے کہ اسلام آباد میں صرف اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ہی ججز بنیں، جبکہ ایسا ہو نہیں سکتا، کیونکہ اسلام آباد میں مختلف علاقوں سے آئے ہوئے لوگ آباد ہیں۔ اگر وہ کسی مخصوص شخصیت کو چیف جسٹس دیکھنا چاہتے ہیں تو فرض کریں کہ اگر ٹرانسفرز نہ بھی ہوتیں تب بھی جوڈیشل کمیشن نے 3 ججز کے پینل سے کسی ایک کا انتخاب کرنا تھا۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح سے احتجاج تو لاہور بار کو کرنا چاہیے تھا جہاں تیسرے نمبر پر سینیئر جسٹس عالیہ نیلم کو چیف جسٹس بنایا گیا۔ جس چیز کی آئین اجازت دیتا ہے اس کے لیے کم از کم وکلا کا احتجاج نہیں بنتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • عون چوہدری سے ملاقات عاطف خان کے گلے پڑ گئی، گنڈاپور کے طعنے
  • ججز ٹرانسفر کے خلاف اسلام آباد بار کونسل کی کال کیا آئین کی بالادستی کے لیے ہے؟
  • پی ٹی آئی رہنما عاطف خان کی عون چوہدری سے ملاقات، پارٹی رہنماؤں کی تنقید، ذرائع
  • چودھری انوار الحق اور حافظ نعیم کا تحریک آزادی کشمیر کو تیز تر کرنے پر اتفاق
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 4 فلسطینی شہید، نیتن یاہو ٹرمپ سے ملاقات کیلئے امریکا روانہ
  • عون چوہدری سے ملاقات عاطف خان کے گلے پڑ گئی، علی امین گنڈاپور کے طعنے
  • لاہور: ملزمان کا شہری کو اغوا کرکے تشدد، سر مونڈ دیا، ویڈیو وائرل
  • عون چودھری سے ملاقات عاطف خان کے گلے پڑ گئی ، گنڈا پور کے طعنے
  • پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی اپنے 14 بچوں میں سے ایک کا نام بھول گئے، دلچسپ ویڈیو وائرل