96 فیصد اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ نیتن یاہو غزہ میں جنگی مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
صرف 4 فیصد اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ نیتن یاہو غزہ میں جنگی مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ 96 فیصد اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ ان کی حکومت اور فوج غزہ کی پٹی پر اپنے حملے کے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
لزر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کرائے گئے سروے میں، جسے اسرائیلی اخبار معاریو نے شائع کیا، پوچھا گیا تھا کہ آیا اسرائیل نے اپنے جنگی مقاصد حاصل کیے؟ جن میں حماس کو تباہ کرنا بھی شامل ہے، خاص طور پر جنگ سے متاثرہ فلسطینی علاقے میں جاری جنگ بندی، قیدیوں کا تبادلہ، اور شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی وغیرہ۔
مزید پڑھیں: قیدیوں کے تبادلے کا چوتھا مرحلہ مکمل: 3 اسرائیلیوں کے بدلے 183 فلسطینی رہا
صرف 4 فیصد نے کہا کہ تل ابیب نے یہ مقاصد حاصل کیے ہیں، جب کہ 32 فیصد نے کہا کہ مقاصد مکمل طور پر حاصل نہیں ہوئے، 57 فیصد نے کہا کہ مقاصد بالکل حاصل نہیں ہوئے، اور 7 فیصد نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم۔
جہاں تک یہ سوال تھا کہ کیا جنگ کو ختم سمجھا جا سکتا ہے، 31 فیصد کا خیال تھا کہ اسے ختم کہا جا سکتا ہے، 57 فیصد کا کہنا تھا کہ اسے ختم نہیں کہا جا سکتا، اور 12 فیصد نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم۔
اس پول میں 517 افراد کا سروے کیا گیا، جن میں اسرائیل کی یہودی اور فلسطینی آبادی دونوں شامل تھیں، اور اس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ بیشتر اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ موجودہ اتحادی حکومت جس کی قیادت وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی لیکوڈ پارٹی کر رہی ہے اگر جلد انتخابات کرائے گئے تو وہ گر جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بینجمن نیتن یاہو حماس غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل بینجمن نیتن یاہو فیصد نے کہا کہ اسرائیلیوں کا نیتن یاہو تھا کہ
پڑھیں:
ترقی کیلئے امن اور سیاسی استحکام کا ہونا ضروری ہے، احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ترقی کیلئے امن اور سیاسی استحکام کا ہونا ضروری ہے، ترقی کرنے والوں پالیسیوں کا تعین کرکے ان کے نتائج حاصل کرنے کےلیے ایک دہائی کا وقت دیا۔
لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ممالک میں بھی حکومتوں کو اپنے مدت پوری کرنے کے سبب پالیسیوں کے تسلسل کا موقع ملا، حکومت بدلنے سے پالیسیاں بھی بدل جاتی ہیں، امریکا جیسے ملک بھی ایسا ہوتا نظر آرہا ہے۔
پریس کانفرنس میں حکومتی پروگرام ’یوتھ کی اڑان انٹرنیشنل چیپٹر‘ کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ بعض افراد کہتے ہیں کہ پاکستان نے کچھ حاصل نہیں کیا اور کچھ کہتے ہیں اس نے بہت کچھ حاصل کیا ہے، پاکستان بنا تو ہمارے دفاتر میں پن بھی نہیں ہوتی تھی لیکن اب ہم دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں ہماری ترقی کم نظر آتی ہے، پاکستان 1999 تک اپنے ریجن میں آگے تھا لیکن پھر صورتحال بدل گئی، ہمیں اپنی غلطیوں کا جائزہ لینا ہوگا، پاکستانی کسی سے کم نہیں، لیکن ہمارے مسائل کی درست تشخیص نہیں کی گئی۔
اس موقع پر ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ہمیں اپنے کلچر پر فخر ہے، برطانیہ معاشرے میں پاکستانیوں کا کردار نمایاں ہے، ہمیں ان کی خدمات سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
پلاننگ کمیشن پاکستان کے رکن محمد نجیب اللہ نے یوتھ اڑان کی تفصیلات سے آگاہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ اڑان پاکستان سے بیرون ملک آباد پاکستانی نوجوان بھی مستفید ہوسکتے ہیں۔