بلوچستان مثالی عالمی اقتصادی مرکز
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
بلوچستان! پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جو 44 فیصد رقبے پر مشتمل ہے اور بے پناہ قدرتی وسائل، سٹریٹجک محل وقوع اور وسیع اقتصادی مواقع سے مالا مال ہے۔ گوادر پورٹ، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی وجہ سے یہ عالمی تجارتی مرکز کا روپ دھار چکا ہے۔ بلوچستان کے قدرتی وسائل جن میں ریکوڈک کاپر گولڈ مائن، کرومائیٹ، سنگ مرمر اور قدرتی گیس کے وسیع ذخائر شامل ہیں جو عالمی سرمایہ کاروں کے لیے بے مثال مواقع فراہم کرتے ہیں۔ زراعت اور ماہی گیری کے شعبے بھی سرمایہ کاری کے لیے پُرکشش ہیں، یہاں اعلیٰ معیار کی کجھور، سیب، انار اور انگور کی پیداوار ہوتی ہے جبکہ ساحلی علاقوں میں ماہی گیری اور آبی زراعت کے شعبے سرمایہ کاروں کے لیے وسیع روشن امکانات ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگلے 10 سے 12 سال میں بلوچستان پاکستان کا سب سے امیر صوبہ ہو گا۔ بلوچستان میں اس وقت تانبے کے ذخائر نکالنے پر کام جاری ہے۔ چینی کمپنیاں یہاں مزید سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے بھی قدرتی ذخائر (ریکوڈک) پر سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے، جو نہایت خوش آئند بات ہے۔ ریکوڈک میں کاپر اور گولڈ کے ذخائر کھربوں ڈالر میں ہیں جو پورے پاکستان خصوصاً بلوچستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہونگے اور انٹرنیشنل پارٹنرز کی وجہ سے یہاں مہارت پیدا ہو گی اور بلوچستان خود مائننگ کے قابل ہو جائے گا۔ ریکوڈک منصوبہ پر کام کرنے والی کمپنی بیرک گولڈ کارپوریشن کے سی ای او مارک برسٹو پاکستان میں سو فیصد خوش ہیں، ریکوڈک جیسی بڑی مائنز ترقی کے حوالے سے بلوچستان کا چہرہ بدل دیں گی۔ ابتدائی فزیبلٹی سٹڈی کے مطابق مائن کی لائف 36 سال ہے اور تخمینہ یہ ہے کہ اس سے 70 سے 80 ارب ڈالر حاصل ہونگے۔ بلاشبہ یہ منصوبہ پاکستان کو قرضوں سے نجات دلائے گا۔ اس سے پاکستان کا سرمایہ کاری امیج مزید بہتر ہو گا، ریکوڈک ممکنہ طور پر دنیا کی سب سے بڑی سونے اور تانبے کی کان ہو گی۔ بلوچستان کی ترقی کے لیے ویژن بلوچستان 2030 کے تحت صوبے میں ترقی کا سفر تیزی سے جاری ہے۔ خوشحال بلوچستان کے اس پروگرام کے تحت صوبہ بھر میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھایا گیا ہے جس کا مقصد مستحکم بلوچستان ہے۔ صوبے میں جاری منصوبوں کے تحت کمیونیکیشن، انفراسٹرکچر، ڈیموں کی تعمیر، پانی کی قلت دور کرنے سمیت دیگر منصوبوں پر کام جاری ہے۔ خضدار تا کچلاک قومی شاہراہ کے دو رویہ منصوبے پر کام جاری ہے، اسی طرح خطے میں مستقل تجارتی مرکز کے طور پر جاننے کے حوالے سے گوادر کا اہم کردار ہے۔ جہاں برآمدات اور درآمدات سے دیگر ملکوں میں تجارتی تعلق کو فروغ حاصل ہو گا۔ آنے والے وقتوں میں سینٹرل ایشیائی ممالک کے باہمی روابط گوادر پورٹ تجارت سے مزید مستحکم ہوں گے۔ سی پیک کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد دوسرے مرحلے پر کام جاری ہے، وسیع و عریض رقبے پر قائم صوبہ بلوچستان میں بہت سے منصوبہ جات کے قیام اور ان کی تکمیل کیلئے گنجائش ہے، جیسا کہ گوادر ائیر پورٹ کا ورچوئل افتتاح کیا گیا ہے، یہ بین الاقوامی معیار کی تمام تر سہولیات سے آراستہ انٹرنیشنل ائیر پورٹ ہے۔ جہاں پہلی فلائٹ لینڈ ہوئی جو بہت بڑا سنگ میل ہے۔ واضح رہے کہ گوادر انٹر نیشنل ائیر پورٹ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جو 430 ایکڑ پر مشتمل ہے، یہ چار لاکھ مسافروں کی سالانہ گنجائش رکھتا ہے، جسے آئندہ برسوں میں 16 لاکھ مسافروں تک پہنچایا جائے گا۔ نیو گوادر ائیر پورٹ کا ایک ہی رن وے 3658 میٹر طویل اور 75 میٹر چوڑا ہے، اس ائیر پورٹ پر ائیر بس اے 380 اور بوئنگ 747 جیسے بڑے طیارے لینڈ کر سکیں گے۔ گوادر انٹرنیشنل ائیر پورٹ کے فعال ہونے سے تجارت اور سیاحت کی نئی راہیں کھلیں گی جو ملکی معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔ ائیر پورٹ کی تکمیل سے گوادر بندرگاہ کی فعالیت بھی مؤثر ہو جائے گی۔ محل وقوع کے لحاظ سے گوادر پورٹ خاصا اہم ہے کیونکہ یہ گرم سمندری پانی کے علاقے میں واقع ہے، دنیا کی بہت کم بندر گاہوں کو یہ سہولت حاصل ہوتی ہے۔ گرم پانی والی بندرگاہ سارا سال تجارتی جہازوں کی آمد و رفت کے لیے فعال رہ سکتی ہے، ٹھنڈے پانی کی بندرگاہوں کے برعکس گرم پانی کی بندرگاہ پر سمندری ترسیل میں کوئی رکاوٹ نہیں آتی۔ جدید تجارت میں سمندری راستوںکی ضرورت میں اضافہ ہوا ہے، ایسے میں گوادر کی اہمیت ایک ’’بحری گیٹ وے‘‘ کی مانند ہے۔ پاکستان گوادر پورٹ کی وجہ سے خطے میں سمندری ترسیل کے حوالے سے سب سے زیادہ جیو سٹریٹیجک پوزیشن کا حامل ہے۔ جنوب ایشیائی، مغربی ایشیا اور وسط ایشیائی ریاستوں کے مابین ٹرانزٹ ٹریڈ میں گوادر پورٹ کو مرکزی حیثیت حاصل ہو گی۔ ترکمانستان، قازقستان، عمان، ایران، قطر سعودی عرب اور چین کے ساتھ معاشی رابطوں کے نئے دور کے آغاز سے پاکستان میں معاشی ترقی اور خوشحالی کی راہ گامزن ہو گا۔ اس کے خلاف محاذ آرائی پاکستان دشمنی ہے۔ گوادر بندرگاہ کو پاکستان کی اقتصادی ترقی کا مرکز اور سی پیک کا محور سمجھا جاتا ہے۔ گوادر کے خلاف بڑھتی ہوئی محاذ آرائی دراصل سی پیک کے خلاف بین الاقوامی سازشوں کا حصہ ہے جس میں کچھ اندرونی عناصر بھی شامل ہیں۔ بھارت اور چند دیگر ممالک کھل کر یا خفیہ طور پر اس منصوبے کو ناکام بنانے کی سازشیں کرتے رہے ہیں، کیونکہ یہ منصوبہ نہ صرف خطے میں طاقت کا توازن بدل سکتا ہے بلکہ پاکستان کو اقتصادی لحاظ سے ایک مضبوط پوزیشن میں لے کر آ سکتا ہے۔ سی پیک صرف ایک اقتصادی منصوبہ نہیں بلکہ پاکستان اور چین کے سٹریٹیجک تعلقات کی علامت ہے۔ گوادر بندر گاہ اور سی پیک کے دیگر منصوبوں سے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں تیزی آئے گی۔ گوادر کے خلاف سازشیں دراصل پاکستان کی ترقی کے خلاف ہیں۔ بھارت اور دوسرے سی پیک مخالف ممالک دہشت گرد تنظیموں کو مالی مدد فراہم کر رہے ہیں جو گوادر سی پیک منصوبوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ بلوچستان میں علیحدگی پسند عناصر کو شہ دی جا رہی ہے اور عالمی سطح پر سی پیک کو متنازع بنانے کے لیے پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، مگر اس کے باوجو د بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کا سفر تیزی سے جاری ہے جس میں پاک فوج کا اہم کردار ہے۔ چین کے ون بیلٹ ون روڈ اقدام سے بھی بلوچستان کی تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا، یہ امر بھی باعث خوشی ہے کہ روس، تاجکستان اور ازبکستان نے بھی چین کے ون بیلٹ ون روڈ اقدام کی حمایت کرتے ہوئے رابطے کے فروغ اور موثر ٹرانسپورٹ کاریڈور کی ترقی پر زور دیا ہے۔ اس سے خطے میں پائیدار امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے راستے نکلیں گے۔ یاد رہے کہ اس وقت بلوچستان عالمی برادری کے لیے مثالی اقتصادی مرکز کا روپ دھار چکا ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: پر کام جاری ہے بلوچستان میں سرمایہ کاری پاکستان کا گوادر پورٹ سے پاکستان ائیر پورٹ کے خلاف حاصل ہو سی پیک چین کے کے لیے
پڑھیں:
لاہور، یوم حسینؑ کی مناسبت سے کانفرنس کا انعقاد
مقررین نے نواسہ رسول جگر گوشہ علی و بتول کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ محبت اہلبیتؑ کے بغیر کوئی آخرت میں سرخرو نہیں ہو سکتا، محبت اہلبیتؑ ہی جنت کا راستہ ہے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
لاہور، مرکز وحدت امت میں یوم حسینؑ کی مناسبت سے کانفرنس کا انعقاد
لاہور، مرکز وحدت امت میں یوم حسینؑ کی مناسبت سے کانفرنس کا انعقاد
لاہور، مرکز وحدت امت میں یوم حسینؑ کی مناسبت سے کانفرنس کا انعقاد
لاہور، مرکز وحدت امت میں یوم حسینؑ کی مناسبت سے کانفرنس کا انعقاد
لاہور، مرکز وحدت امت میں یوم حسینؑ کی مناسبت سے کانفرنس کا انعقاد
لاہور، مرکز وحدت امت میں یوم حسینؑ کی مناسبت سے کانفرنس کا انعقاد
لاہور، مرکز وحدت امت میں یوم حسینؑ کی مناسبت سے کانفرنس کا انعقاد
لاہور، مرکز وحدت امت میں یوم حسینؑ کی مناسبت سے کانفرنس کا انعقاد
اسلام ٹائمز۔ لاہور میں 3 شعبان المعظم ولادت با سعادت حضرت امام حسین علیہ السلام کے موقع پر ’’مرکز وحدت امت‘‘ میں علامہ سید افتخار حسین نقوی کی زیر سرپرستی امام حسین علیہ السلام کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام و مشائخ عظام نے شرکت کی اور اپنے خطابات میں امام عالی مقام کی سیرت و کردار پر روشنی ڈالی۔ کانفرنس میں مرکزی رہنما جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، جے یو پی کے رہنما مولانا محمد خان لغاری، ممتاز رہنما پروفیسر محمود غزنوی، امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کے سابق چیئرمین لال مہدی خاں، بابا محمد اسلم حیدری، شیعہ علماء کونسل کے نائب صدر علامہ حافظ سید کاظم رضا نقوی، سید علمدار حسین بخاری، میاں فرزند علی چھچھر، شفقت حسین بلوچ، مودت اہلبیت فاونڈیشن کے چودھری صغیر عباس ورک سمیت دیگر نے شرکت کی۔