یورپی اشیا پر محصولات عائد کرنے کے اعلان پر صدر ٹرمپ کو یورپی یونین کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
یورپی یونین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ اگر یورپی اشیا پر محصولات عائد کیے گئے تو انہیں ‘مضبوط ردعمل’ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ انتباہ جمعہ کے روز صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جب انہوں نے یورپی یونین کی درآمدات پر محصولات عائد کرنے کے اپنے ارادے کی تصدیق کی ہے، وہ اس نوعیت کے محصولات کینیڈا، میکسیکو اور چین پر بھی عائد کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: محصولات سے بچنے کے لیے کینیڈا کو امریکا کی 51ویں ریاست بننا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
یورپی یونین نے اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ یورپی یونین کی اشیا پر محصولات عائد کرتے ہیں تو سخت جواب دیا جائے گا۔
یہ صدر ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں سے عالمی مایوسی میں تازہ ترین اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
یورپی کمیشن، یورپی یونی کی گورننگ باڈی، نے ٹرمپ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ منگل کو وارسا میں وزرائے تجارت کے اجلاس میں ممکنہ انتقامی اقدامات پر بات چیت کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں:امریکی ٹیرف پالیسی کے خلاف کینیڈا، میکسیکو کا اتحاد، چین بھی کھل کر سامنے آگیا
یورپی کمیشن کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ یورپی یونین کا امریکا کے ساتھ تجارتی اور سرمایہ کاری کا تعلق عالمی سطح پر سب سے بڑا ہے، ترجمان کا استدلال تھا کہ ٹیرف غیر ضروری معاشی خلل کا باعث بنتے ہیں اور افراط زر میں تعاون کرتے ہیں جس سے متعلقہ تمام فریقیں پر منفی اثر پڑتا ہے۔
یورپی یونین کے نمائندے نے یہ بھی کہا کہ یورپی یونین کسی بھی تجارتی پارٹنر کے خلاف سخت اقدامات کرے گی جو غیر منصفانہ یا غیر منصفانہ طور پر یورپی مصنوعات پر محصولات عائد کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا کولمبیا پر 25 فیصد محصولات سمیت پابندیوں کا اعلان
ترجمان نے کہا کہ وہ ابھی تک یورپی یونین کی مصنوعات پر کسی اضافی ٹیرف کے عائد ہونے سے آگاہ نہیں ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ 27 رکنی یورپی یونین ترقی کو فروغ دینے اور مضبوط قواعد پر مبنی تجارتی فریم ورک کے اندر معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے ذریعہ کم ٹیرف کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے اور امریکا اور یورپی یونین دونوں کو اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پر محصولات عائد یورپی یونین کہا کہ
پڑھیں:
محصولات سے بچنے کے لیے کینیڈا کو امریکا کی 51ویں ریاست بننا ہوگا، ٹرمپ کی پھر دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کینیڈا کو اپنی 51 ویں ریاست بنانے کا دعویٰ کیا ہے اور کینیڈین عوام کو اس کے بدلے محصولات میں رعایت دینے اور بھرپور فوجی تحفظ دینے کا بھی وعدہ کیاہے۔
اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ امریکا کینیڈا کو سبسڈی دینے کے لیے سینکڑوں ارب ڈالرادا کرتا ہے، اتنی بڑی سبسڈی کے بعد کینیڈا ایک قابل عمل ریاست کے طور پراپنا وجود کھودیتا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ یہی وجہ ہے کہ کینیڈا کو ہماری 51 ویں ریاست بننا چاہیے، ٹرمپ نے کہا کہ اس اقدام سے ’کینیڈا کے عوام کو بہت کم ٹیکس ادا کرنا پڑے گا اور کہیں بہتر فوجی تحفظ بھی ملے گا اور کوئی مزید ٹیرف بھی ادا نہیں کرنا پڑے گا‘۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ‘ہم امریکہ کو ایک بار پھر عظیم بنائیں گے اور اس کے لیے امریکا ہر قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اہم تجارتی شراکت داروں پر محصولات عائد کرنے سے امریکیوں کو معاشی ’تکلیف‘ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ہفتے کے روز ٹرمپ نے آزاد تجارتی معاہدے کے باوجود ہمسایہ ممالک میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد محصولات عائد کرنے کی دھمکی پر دستخط کیے اور چین پر پہلے سے عائد محصولات میں 10 فیصد اضافہ کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ صدرٹرمپ نے حلف برداری سے قبل ہی اس طرح کے اقدامات کرنے کا عہد کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ یہ ممالک غیر قانونی امیگریشن اور امریکا میں افیون فینٹانل کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے ہیں۔
منگل سے شروع ہونے والے محصولات کے نفاذ میں ٹرمپ انتظامیہ نے انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ کو بھی نافذالعمل کردیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام پر تینوں ممالک چین، کینیڈا اور میکسیکو نے فوری طور پر جوابی کارروائی کا اعلان کیا ہے، جبکہ تجزیہ کاروں نے امریکی صدرکو متنبہ کیا کہ تجارتی جنگ ممکنہ طور پر امریکی ترقی کو سست کردے گی اور مختصر مدت میں ہی مہنگائی میں اضافہ کرے گی۔
اتوارکو ٹروتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ڈونلڈ ٹرمپ نے محصولات سے متعلق اشارتاً 3 ممالک کو لکھا کہ ’ کیا کچھ درد ہو گا؟‘ جی ہاں، شاید (اور شاید نہیں!) ۔
ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ’ ہم امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں گے اور اس کے لیے ہم کوئی بھی قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں‘۔
امریکی صدر اور ان کے مشیروں نے اس سے قبل اس بات کو قبول کرنے سے گریز کیا تھا کہ محصولات سے امریکا میں مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ بظاہر ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو محدود کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا سے توانائی کی درآمدات پر صرف 10 فیصد ٹیکس عائد کیا۔
ایک علیحدہ سوشل میڈیا پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھراپنے شمالی ہمسایہ ملک کینیڈا کو امریکی ریاست بنانے کے عزم کا اعادہ کیا، جس کے بعد کینیڈا کے ساتھ تناؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ امریکا کینیڈا کو سبسڈی دینے کے لیے سینکڑوں ارب ڈالرادا کرتا ہے، ٹرمپ نے مزید کہا کہ اتنی بڑی سبسڈی کے بعد کینیڈا ایک قابل عمل ریاست کے طور پر اپنا وجود کھو دیتا ہے۔
انہوں نے ٹروتھ سوشل پر مزید لکھا کہ یہی وجہ ہے کہ کینیڈا کو ہماری 51 ویں ریاست بننا چاہیے، ٹرمپ نے کہا کہ اس اقدام سے ’کینیڈا کے عوام کو بہت کم ٹیکس ادا کرنا پڑے گا اور کہیں بہتر فوجی تحفظ بھی ملے گا، کوئی اضافی ٹیرف بھی ادا نہیں کرنا پڑے گا‘۔
ادھر امریکی مردم شماری بیورو نے کینیڈا کے ساتھ تجارت میں 2024 کے تجارتی خسارے کو 55 بلین ڈالر کے طور پر درج کیا ہے۔
کینیڈا کا امریکی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان
ادھرڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک 155 بلین کینیڈین ڈالر (106.6 بلین امریکی ڈالر) مالیت کی منتخب امریکی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرے گا۔
کینیڈا کے متعدد صوبوں کے رہنما پہلے ہی جوابی کارروائیوں کا اعلان کر چکے ہیں، دوسری جانب میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے وزیر اقتصادیات کو پلان بی پر عمل درآمد کی ہدایت کی ہے جس میں ٹیرف اور نان ٹیرف اقدامات شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقتصادیات امریکا امریکی ریاست امریکی صدر بام ٹیکس جسٹن ٹروڈو چائنا چین دھمکی ڈونلڈ ٹرمپ ریاست سوشل میڈیا کلاڈیا شین کینیڈا محصولات مشیر میکسیکو وزیر وی نیوز