Nai Baat:
2025-02-03@07:06:06 GMT

گنڈا پور فارغ، جارحانہ اننگز، آخری فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

گنڈا پور فارغ، جارحانہ اننگز، آخری فیصلہ

کیا ہونے جا رہا ہے؟ بہت کچھ ہونے جا رہا ہے۔ خان نے مایوسی اور غصہ کے عالم میں ایک بار پھر ملک بھر میں مظاہروں، دھرنوں اور جلسے جلوسوں کی جارحانہ اننگز کا اعلان کردیا ہے۔ دوسری طرف سے ملیا میٹ پروگرام کا آخری فیصلہ ’’وہ اپنی خو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں بدلیں‘‘ تقرریاں، تبادلے، ادھر کے جج ادھر، ادھر کے پریشان۔ ان کے خط آنے لگے گویا کہ خط آنے لگے۔ 8 فروری سے قبل بہت کچھ ہو جائے گا۔ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا تہیہ 24 سے 27 نومبر جو کوتاہیاں ہوئیں وہ دہرائی نہیں جائیں گی۔ ادھر پی ٹی آئی کے ہارڈ لائنرز کا اعلان 8 فروری اور اس کے بعد کے دنوں میں ملک بھر دمادم مست قلندر ہو گا۔ انحصار صوابی کے جلسہ پر ہے۔ لاکھوں لوگ آگئے تو اسلام آباد کی طرف مارچ ہوگا۔ بد قسمتی، عدم استحکام اس وقت پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جب 12 اور 13 فروری کو ترکی کے صدر طیب اردوان اپنے ساتھ 65 رکنی سرمایہ کاروں کا وفد لے کر اسلام آباد آئیں گے۔ 19 فروری سے چیمپئنز ٹرافی کے میچز شروع ہوں گے۔ ہنگاموں کی گونج دنیا بھر میں سنائی دے گی۔ کیا پیغام جائے گا؟ خان کو اس کی پروا نہیں، ان کا مقصد صرف اپنی رہائی اور دوبارہ اقتدار میں آنا ہے، مذاکرات سے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم جس جوش سے آئی تھی کچھ حاصل نہ ہونے پر بھاگ گئی۔ حکومتی ارکان آوازیں دیتے رہ گئے۔ وزیر اعظم نے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی بھی پیشکش کی جو بیرسٹر گوہر نے مسترد کردی۔ مذاکرات سے پہلے ہی نتائج کا علم تھا۔ ’’ہاں مگر اتنا ہوا یہ لوگ پہچانے گئے‘‘ اس دوران حکومتی ارکان سے مل کر ماہانہ تنخواہ 5 لاکھ 19 ہزار کرا لی۔ کارکردگی گیڈروں جیسی آوازیں، نعرے بازی اور بائیکاٹ ایک کہانی ختم دوسری شروع۔ 27 نومبر گنڈا پور کو لے ڈوبا۔ بی بی سخت ناراض پشاور میں قیام کے دوران ہی سوچ لیا تھا کہ ’’جیل جا کر شکایت لاواں گی‘‘ شومئی قسمت 190 ملین پائونڈ کیس میں انہیں بھی 7 سال قید کی سزا ہوگئی۔ جیل پہنچتے ہی میاں کے کان بھرے، گنڈا پور ڈبل گیم کھیل رہا ہے۔ ادھر بھی ہے ادھر بھی، کرپشن میں ملوث ارکان کی خریداری میں ماہر ہے۔ ’’ہمیں سزا کرانے میں اسی کا ہاتھ ہے‘‘پیارے خان صاحب غصہ سے تمتما اور تنتنا اٹھے گنڈاپور کو صوبہ کی صدارت سے فارغ کردیا اور ان کے مخالف جنید اکبر کو صدر بنا دیا با خبر ذرائع کے مطابق گنڈا پور نے تھوڑی سی غیرت دکھائی، جیب سے استعفیٰ نکالا اور خان کے حوالے کردیا۔ خان نے استعفیٰ جیب میں رکھ لیا۔ لوگوں نے کہا صدارت گئی تھی ’’وزارت اعلیٰ بھی گئی تیمور کے گھر سے‘‘ وزارت اعلیٰ کے لیے رابطے ہونے لگے۔ عاطف خان کو 35 ارکان کی حمایت حاصل مگر گنڈا پور کا گروپ بھی خاصا مضبوط ہے۔ فی الحال خطرہ نہیں بندہ خطرناک ہے۔ چھیڑ خانی کرنے والوں کو نہیں چھوڑے گا۔ خان مجبوراً پھر سے جارحیت پر اتر آئے۔ 9 مئی کے بعد 8 فروری مگر اب تو ان کے اپنے صوبہ کے عوام مایوس ہیں۔ خان اپنی کمپرومائز قیادت سے پریشان ہیں۔ گنڈا پور کے بعد بیرسٹر گوہر کی خبریں بھی زیر گردش ہیں وہ ہارڈ لائنرز کو آگے لا رہے ہیں۔ جنید اکبر کی لاٹری نکل آئی وہ صوبائی صدر کے علاوہ قومی اسمبلی میں پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین بن گئے۔ عالیہ حمزہ پنجاب کی صدر قرار پائیں، سب نامزدگیاں، پارٹی میں ڈکٹیٹر شپ ہو تو ایسی ڈکٹیٹریاں ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ خان صاحب ذہین فطین جیل میں بیٹھ کر پارٹی چلا رہے ہیں۔ بیرسٹر گوہر کی دو منٹ کی ملاقات اور اسے دو ڈھائی گھنٹے کے مذاکرات ظاہر کرنے کے شوق نے لاکھوں کا ساون تباہ کردیا۔ خان نے اوپر والوں سمیت کسی سے رابطہ نہ رکھنے کا حکم دے کر اپنے سارے راستے بند کرلیے۔ تنظیمی تبدیلیوں سے پارٹی کی گرتی ساکھ رک سکے گی۔ جواب نفی میں ہے تاہم انہوں نے طاقتوروں کو بھی آخری فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کردیا۔ آخری فیصلہ اسٹیبلشمنٹ مستقبل میں بھی خاموش رہے گی۔ رابطے نہ مذاکرات بلکہ حکومت سے بھی کہا جائے گا کہ وہ ابلتے جمہوری جذبات کو ٹھنڈا رکھیں اور کوئی رابطہ نہ کریں۔ سوشل میڈیا پر اوٹ پٹانگ پروپیگنڈے کا توڑ بھی کرلیا گیا۔ خان کے دور اقتدار میں آرڈی ننس کے ذریعے پیکا ایکٹ لانے کی ناکام کوشش کی گئی۔ صحافیوں پر گولیاں تک چلائی گئیں، اشتہارات کے کروڑوں روپے روک لیے گئے جس سے پورا میڈیا بحران کا شکار ہوا۔ سیکڑوں صحافی بیروزگار ہوئے۔ اپوزیشن پر قید و بند کی سختی بڑھ گئیں۔ موجودہ حکومت نے اسی پیکا ایکٹ میں فیک نیوز اور ملک دشمنی پروپیگنڈے کی روک تھام کیلئے 3 سال قید کا مرچ مسالا ڈال کر باقاعدہ قانون بنا دیا۔ بلا شبہ قانون سازی کرنے والوں سے معمولی غلطی ہوئی۔ بل ایوانوں میں لانے سے پہلے مسودہ قانون پر صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں اور اخباری مالکان کی ملک گیر تنظیم سے مشاورت کرلی جاتی اور ان کی تجاویز بھی شامل کرلی جاتیں تو صحافیوں کو سڑکوں پر آنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ پیکا ایکٹ بلا شبہ باہر اور اندر بیٹھے نام نہاد صحافیوں اور ڈالر خور اہل یوتھ کی ملک دشمن سرگرمیوں کی روک تھام کیلئے از بس ضروری ہے۔ صحافیوں کو احساس ہے کہ ملک کے ایک بڑے لیڈر کے انتقال اور تدفین جیسی خبریں دینے والے ان کے ہمراہی نہیں ہوسکتے۔ کون لوگ ہیں انہیں حکومت اور ادارے بخوبی جانتے ہیں لیکن بلا مشاورت پیکا ایکٹ سے خواہ مخواہ کے شکوک و شبہات نے جنم لیا ہے۔ نعرے لگنے لگے ہیں کہ صحافیوں سے غیر ضروری پنگا ہرگز نہیں چنگا، بہتر ہوگا کہ وفاقی وزیر قانون، وزیر اطلاعات اور دھیمی گفتگو کرنے والے رانا ثناء اللہ صحافیوں کو بلا کر ان سے مشاورت کریں اگر پیکا ایکٹ میں قابل اعتراض شقوں کی نشاندہی کی جائے تو انہیں ترامیم کے ذریعہ ختم کردیا جائے۔ صحافیوں کی اکثریت محب وطن ہے۔ فیک نیوز کی مخالف ہے۔ انہیں ایک ہی پلڑے میں نہ تولا جائے۔ انہیں اعتماد میں لینے سے صحافیوں کے دل اور حکومت کے دن بڑھ جائیں گے۔ 8 فروری کے موقع پر صحافتی تنظیموں کے مظاہرے نیک شگون نہیں۔ جہاں تک موجودہ حالات کا تعلق ہے کپتان، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میں بنیادی اختلاف موجودہ سسٹم ہے۔ گود میں لے کر ملک تباہ کرنے کے دن گزر گئے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا گیا لیکن خان نے ابھی تک سیاسی سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کرتے ہوئے سسٹم اور حقائق کو تسلیم نہیں کیا بلکہ ایک بار پھر عوام کو سڑکوں پر لانے کی غلطی دہرا رہے ہیں۔ لگتا ہے کہ اس بار ان کے آخری قلعہ خیبر پختونخوا میں بھی دراڑیں پڑنے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ اپوزیشن میں رہ کر بھی حق اور سچ کا پرچار کیا جاسکتا ہے۔ کاش سلمان اکرم راجہ خان کو یہ بات سمجھا سکیں، ایسا نہ ہو سکا تو کہانی ختم سختیاں بڑھیں گی۔ بقول فیصل وائوڈا خان 8 فروری کے بعد نو دس مہینے جیل میں ہی عیش کریں گے۔ تاہم حفیظ اللہ نیازی کو دور افق پر امید کی کرن نظر آرہی ہے ان کا کہنا ہے کہ چند ماہ بعد خان کو چیک لسٹ پیش کی جائے گی خان نے شرائط قبول کرلیں تو باہر ہوں گے سرنڈر پر نجات ورنہ غیب کا علم اللہ کو ہے تیاریاں مکمل ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: آخری فیصلہ پیکا ایکٹ گنڈا پور جائے گا اور اس کے بعد خان کو

پڑھیں:

ایکس میں پیمنٹ سروس کو جلد متعارف کرانے کا فیصلہ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم فروری ۔2025 )سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی جانب سے” ایکس“ منی ٹرانسفرسروس کو لانچ کیا جا رہا ہے جس کا بنیادی مقصد ”ایکس “صارفین کو پیمنٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے، اس پیمنٹ سروس کو 2025 میں کسی وقت باضابطہ طور پر متعارف کرایا جائے گا. رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کافی عرصے سے”ایکس“کو چین کی وی چیٹ ایپ جیسا بنانے کی بات کر رہے ہیں اور اب اس حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے اس کا بنیادی مقصد مالیاتی ٹرانزیکشنز کو براہ راست سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا حصہ بنانا ہے جس سے اسے سپر ایپ کی شکل دینے میں مدد ملے گی.

(جاری ہے)

ایکس کو مفت استعمال کرنے والے صارفین کو بھی اے آئی چیٹ بوٹ گروک تک رسائی دیدی گئی ایکس منی کے آفیشل اکاﺅنٹ کے مطابق یہ آپ کے تمام مالیاتی اقدامات کا حل ہے، اس سے عندیہ ملتا ہے کہ کمپنی کی جانب سے متعدد پیمنٹ فیچرز کو متعارف کرایا جائے گا. ایکس کی سی ای او لنڈا یاکارینو نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ ایکس منی کا پہلا آفیشل شراکت دار ویزا ہوگا، اس شراکت داری سے صارفین کو ویزا ڈائریکٹ کے ذریعے پیسے بھیجنے یا موصول کرنے میں مدد ملے گی.

ایکس منی میں صارفین کو ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے کنیکٹ ہونے کی سہولت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ پیمنٹ سروس کو استعمال کرسکیں اس کے علاوہ بینک اکاﺅنٹس میں براہ راست پیسے ٹرانسفر کرنے کا آپشن بھی دیا جائے گا اس سروس کو سب سے پہلے امریکا میں متعارف کرایا جائے گا اور پھر دیگر خطوں کا رخ کیا جائے گا جس کا انحصار وہاں قانونی اور مالیاتی منظوری ملنے پر ہوگا.                                                                       

متعلقہ مضامین

  • فنکشنل لیگ نے سندھ حکومت کا زراعت پر ٹیکس کا فیصلہ مسترد کردیا
  •  مذاکرات کا مقصد حکومت کوایکسپوزکرنا تھا، ہتھکنڈے ناکام ہو چکے ،جنیداکبر
  • پیکا ایکٹ صحافیوں کا گلا گھونٹنے کا نیا ہتھیار
  • حکومت کا بجلی ٹیرف کم کرنے کیلئے گردشی قرضے کو سرکاری قرض میں بدلنے پر کام
  • ایکس میں پیمنٹ سروس کو جلد متعارف کرانے کا فیصلہ
  • حکومت نے پیکا پر جلد بازی کی، متنازع شک پر بات کرنے کو تیار ہیں: حکومتی نمائندگان
  • امریکہ کا میکسیکو، کینیڈا اور چین پر نئے ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کیا
  • آزادی اظہارکاقاتل پیکا ایکٹ
  • حکومت کی حمایت جس روز ختم ہوئی یہ گر جائے گی ،فضل الرحمان