سرکاری جامعات میں تدریسی سرگرمیوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
٭فاپواسا کا مشاورتی اجلاس ، یک طرفہ ترامیم کی منظوری کو جامعات کی خود مختاری پر حملہ قرار دے دیا
٭سندھ حکومت نے آمرانہ رویہ اختیارکیا، قانون واپس لینے تک احتجاج جاری رہے گا،،اراکین
(جرأت نیوز)فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز سندھ چیپٹر کی جانب سے جامعات کی خودمختاری پر حکومتی حملے کی مذمت کی گئی ہے اور پیر اور منگل کو سندھ کی تمام سرکاری یونیورسٹیوں میں تدریسی سرگرمیوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔سندھ کی تمام سرکاری یونیورسٹیوں میں پیر اور منگل یعنی 3 اور 4 فروری کو تدریسی سرگرمیوں کا مکمل بائیکاٹ ہوگا۔جنرل سیکریٹری فاپواسا سندھ چیپٹر ڈاکٹر عبد الرحمن ناگراج کے مطابق گزشتہ روز پروفیسر ڈاکٹر اختیار علی گھمرو کی زیر صدارت ہنگامی آن لائن اجلاس میں سندھ یونیورسٹیز ایکٹ میں اسٹیک ہولڈرز اور اسمبلی ممبران سے مشاورت کے بغیر کی گئی یک طرفہ ترامیم کی شدید مذمت کی گئی۔فیکلٹی نے اس اقدام کو جامعات کی خودمختاری ختم کرنے اور ان کے بنیادی اقدار کو نقصان پہنچانے کی سازش قرار دیا۔ فاپواسا سندھ نے اس دن کو سندھ کی جامعات کی تاریخ کا ایک سیاہ دن قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا۔اراکین نے تشویش کا اظہار کیا کہ جہاں مہذب معاشروں میں حکومتیں ماہرین تعلیم کی رائے کا احترام کرتی ہیں، وہیں سندھ حکومت نے آمرانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے فیکلٹی کے تحفظات کو نظر انداز کر دیا ہے۔ ترامیم کا مقصد وائس چانسلرز کو محض بیوروکریٹس میں تبدیل کر کے جامعات کو مکمل طور پر سیاسی کنٹرول میں لینا ہے، جہاں تعلیم، تحقیق اور علمی آزادی کی بجائے سیاسی تقرریوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جامعات کی
پڑھیں:
مذہبی، سیاسی سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کیخلاف سخت کارروائی ہو گی، وزیر داخلہ گلگت بلتستان
استور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شمس الحق لون نے کہا کہ استور سمیت پورے گلگت بلتستان میں جہاں جہاں قانون کی رٹ کو چیلنج کیا جائے گا ان کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ شمس الحق لون نے کہا ہے مذہبی و سیاسی سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کی فہرست تیار ہو رہی ہے جن کیخلاف سخت کارروائی ہو گی۔ استور کے امن کو سبوتاژ کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائیگا، چاہے وہ کسی بھی فرقے سے تعلق رکھتے ہوں، حکومت کی رٹ ختم ہوئی ہے نہ ہی کمزور ہوئی ہے،حکومت ایک پہاڑ ہے جو پہاڑوں کو چیر کر ٹنل بھی بناتی ہے۔ استور میں ڈپٹی کمشنر محمد طارق اور ایس پی وزیر نیک عالم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شمس الحق لون نے کہا کہ گزشتہ 5 دنوں سے استور کے مختلف مقامات پر چوک بلاک کرکے احتجاج کیا جا رہا تھا کہ پریشنگ میں عبد الرزاق نامی شخص نے گستاخی کی ہے تاہم اس کے خلاف ایف آئی درج کر لی گئی ہے اور اس کی گرفتاری بھی ہوگی، قانون اور آئین سے کوئی بھی بالاتر نہیں ہے، استور پر امن ضلع ہے، بدامنی نہیں پھیلانے دیں گے، کوئی یہ سمجھتا ہے سٹیٹ کی رٹ ختم ہوئی ہے یا کمزور ہوئی ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے، حکومت ایک پہاڑ کا نام ہے جو پہاڑوں کو چیر کر ٹنل بھی بناتی ہے، حکومت اپنے طریقے سے کام کرتی ہے، لوگ سرکار کی پالیسی کو کمزوری ہرگز نہ سمجھیں۔
انہوں نے کہا کہ استور سمیت پورے گلگت بلتستان میں جہاں جہاں قانون کی رٹ کو چیلنج کیا جائے گا ان کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا۔ الحمد للہ استور کے دونوں مسالک کے علماء کرام اور عمائدین کے تعاون سے دھرنا موخر کیا گیا ہے، جب تک ملزم گرفتار نہیں ہوتا انتظامیہ اپنا کام کر رہی ہے۔ وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ چاہے پریشنگ کا واقعہ ہو یا کوئی اور جن لوگوں کے خلاف ایف آئی آرز ہوئی ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی اور جو سرکاری ملازمین مذہبی، سرگرمیوں میں ملوث ہیں ان کی حتمی لسٹ تیار کرنے کے بعد ان کے خلاف بھی سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا جو لوگ مذہبی فسادات کے ذریعے مجھے بدنام کرنے کی کوشش کر رہے تھے آج ان کو منہ کی کھانی پڑی ہے، دونوں مسالک کے علماء، عمائدین اور عوام کے درمیان ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر کھڑے ہیں، وقت بتائے گا کس نے کیا کیا ہے۔