اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے) سینٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے  'ایکس' پر بیان میں کہا ہے اعلی عدلیہ کے تمام جج صاحبان نے آئین پاکستان کی پاسداری اور تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے؟ اگر ہاں تو کیا آرٹیکل 200 آئین پاکستان کا حصہ نہیں جو کہتا ہے کہ"صدر مملکت ہائیکورٹ کے کسی بھی جج کا تبادلہ ایک  ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں کر سکتا ہے لیکن اس کے لئے متعلقہ جج کی مرضی نیز چیف جسٹس پاکستان اور دونوں متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت ضروری ہے " اس واضح آئینی شق کو ترجیح دیں یا کسی خط کو؟
 اسلام آباد  ( وقائع نگار +نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے آئندہ ہفتے کا روسٹر جاری کردیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فارق نے خط لکھنے والے پانچ ساتھی ججوں کی رائے سے اتفاق نہ کیا۔ پاکستان کی تین دیگر ہائیکورٹس سے ٹرانسفر ہونے والے تین ججوں کا نام نئے ہفتے کی کاز لسٹ میں شامل کر لیا گیا۔ نئی کاز لسٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس سرفراز ڈوگر سینیئر پیونی جج کیلئے مخصوص بینچ نمبر 2 میں شامل ہیں۔ اس سے پہلے بینچ 2 کی سربراہی کرنے والے جسٹس محسن اختر کیانی کل سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے بینچ نمبر3 کی سربراہی کریں گے۔سنگل بینچز کی فہرست میں بھی جسٹس سرفراز ڈوگر کا نام دوسرے اور جسٹس محسن کا نام تیسرے نمبر پر موجود ہے۔سندھ ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس خادمحسین سومرو 9 ویں اور بلوچستان ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس آصف 11 ویں نمبر پر موجود ہیں۔ خیال رہے کہ دو روز قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججوں نے اپنے خط میں یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ ٹرانسفر ججوں کو نیا حلف لینا ہوگا اور ان کی سنیارٹی بھی اسی دن سے شمار ہوگی۔پانچ ججوں کے مطابق اگر اس طریقے کو نظر انداز کیا یہ تو یہ آئین سے فراڈ ہوگا۔ اسلام اآباد ہائی کورٹ میں بنچ نمبر2  سینئرترین جج کاہوتا ہے۔اس میں پہلے جسٹس محسن اضتر کیانی تھے، جہاں اب جسٹس سرفراز ڈوگر ہوں گے۔ دوسری طرف اسلام آباد کی تینوں  بارز نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دیگر ہائیکورٹس سے ججز کی منتقلی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کل ہڑتال کا اعلان کر دیا۔'اسلام آباد کی تینوں نمائندہ بار کونسلز کے مشترکہ اجلاس نے 3 ججزکے اسلام آباد ہائیکورٹ منتقلی کا نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ  پیکا ایکٹ کے ذریعے میڈیا کو فتح کرلیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کو فتح کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔قرارداد کے مطابق بار کونسلز 3 ججز کے اسلام آباد ہائیکورٹ منتقل ہونے کا نوٹیفکیشن ہرفورم پرچیلنج کریں گی، جوڈیشل کمیشن کا سپریم کورٹ کے ججزکی تعیناتی کے لیے 10 فروری کا اجلاس مؤخرکیا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججزکے خط کے ساتھ ہیں، چیف جسٹس ہائیکورٹ سے ہی لگایا جائے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 3 فروری 11 بجے تمام بارکونسلزکے زیر اہتمام وکلا کنونشن کا انعقاد کیا جائیگا، اسلام آباد ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں 3 فروری کو وکلا ہڑتال کریں گے۔صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی ا?زاد نے کہا کہ سینئرموسٹ جج کو چیف جسٹس بنانا تھا، 26 ویں آئینی ترمیم میں بھی یہی لکھا ہے، آئینی ترمیم بھی بدنیتی پر مبنی تھی، اس کے باوجود ٹرانسفرکیے جا رہے ہیں، وکلا تحریک آج بھی چل رہی ہے لیکن کچھ لوگ اقتدار میں بیٹھ کرفائدہ لے رہے ہیں، پیکا کے تحت آپ نے میڈیا کی آزادی کو سبوتاڑ کردیا ہے، جہاں میڈیا اور عدلیہ آزاد نہ ہوں وہ قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔۔۔صدراسلام آباد ڈسٹرکٹ بار نعیم علی گجر نے کہا کہ جب قانون پاس ہونا ہو یا کوئی آئین شکنی ہوتو وکلا ہی سامنے آتے ہیں، سیاسی جماعتیں جب اقتدارمیں آتی ہیں تو ماضی بھول جاتی ہیں، ہم کسی جج یا شخصیت کے ساتھ نہیں، عدلیہ اور آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، تین سینئر ججز میں سے ایک کو چیف جسٹس بنانا ہوگا۔نعیم علی گجر نے کہا کہ وکلا باہر سے آنے والے ججزکیخلاف بھرپور احتجاج اور مزاحمت کریں گے، ہم کل ہڑتال کا اعلان کر رہے ہیں، حکومت اور اپوزیشن آئین وقانون کی دھجیاں نہ بکھیریں۔جبکہ صدر کراچی بار عامر وڑائچ نے کہا ہے کہ اسلام آباد بار سے اظہار یکجہتی کیلئے آج عدالتی امور کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کا جنرل باڈی اجلاس ساڑھے 11 بجے ہو گا۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ کے نے والے جسٹس ہائیکورٹ سے سے ا نے والے چیف جسٹس نے کہا

پڑھیں:

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ ایگزیکٹو ایجنسیوں کی مداخلت کے خلاف عدالتی افسر کی کسی بھی شکایت کے جواب میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی طرف سے کوئی بھی کارروائی نہ کرنا آئین کے آرٹیکل 203 کے تحت اس کی آئینی ذمہ داریوں کے منافی ہوگا۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پہلے تو آرٹیکل 203 کے تحت انسداد دہشت گردی کی عدالتوں سمیت ماتحت عدالتوں کی کارروائیوں کی نگرانی کے لیے اپنے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا ۔

مزید پڑھیں: 9 مئی مقدمات، چیف جسٹس فریقین میں توازن کیلیے پرعزم

دوسرا ایڈمنسٹریٹو جج کی جانب سے پریذائیڈنگ جج کے خلاف ریفرنس ناکافی بنیادوں پر خارج کرنے کی روشنی میں چیف جسٹس نے تبادلے کی درخواست پر مزید کارروائی نہ کرنے میں مکمل جواز پیش کیا کیونکہ اس درخواست میں میرٹ کا فقدان تھا اور وہ صرف ایک ایسے حوالے پر مبنی تھی جس میں ثبوت کی کمی تھی۔

چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی طرف سے تحریر کردہ 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پنجاب پراسیکشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست کی گئی۔

ریاست کی جانب سے انسداد دہشتگردی کی عدالت کے ایک پریذائیڈنگ جج  کے دوسرے سے تبادلے کی درخواست کی سماعت میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔ 

مزید پڑھیں: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے جج کیخلاف ریفرنس پر حکومت کو پیغام دینا تھا دے دیا، چیف جسٹس

ہم اس حقیقت کو ذہن میں رکھتے ہیں کہ کسی صوبے میں ہائی کورٹ کا چیف جسٹس اس صوبے کے اندر عدلیہ کی سربراہ ہوتا  ہے۔ لہٰذا عدالتی افسر کی ایسی کسی شکایت کے جواب میں چیف جسٹس کی جانب سے کوئی بھی کارروائی نہ کرنا آئین کے آرٹیکل 203 کے تحت اس کی آئینی ذمہ داریوں کے منافی ہو گا۔

ریاست کی نمائندگی کرنے والے سپیشل پراسیکیوٹر کا بنیادی زور یہ تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے پیرا 8 اور 9 میں درج نتائج نہ صرف غیر ضروری تھے بلکہ چیف جسٹس کے اختیار کے مینڈیٹ سے بھی باہر تھے۔ 

واضح رہے لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے اے ٹی سی ججز کے معاملات میں ایگزیکٹو ایجنسیوں کی مداخلت کے خلاف موقف اختیار کیا تھا۔ انہوں نے اے ٹی سی جج راولپنڈی کے تبادلے کی پنجاب حکومت کی درخواست پر سخت استثنیٰ لیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5رکنی بینچ کل سماعت کریگا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی تبدیلی کو لے کر ججوں کے درمیان کیا تنازع چل رہا ہے؟
  • اسلام آباد میں ڈیپوٹیشن پر آئے 23ججز نے واپس صوبوں کو بھجوانے کا آرڈر چیلنج کر دیا،فریقین سے جواب طلب
  • بلوچستان: جمعیت علما اسلام نے ثالثی کی پیشکش کردی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیسز کی غیر ضروری منتقلی سے روکنے کا حکم
  • گرین بانڈز کے ذریعے فنڈنگ حاصل کرنے کا حکومتی فیصلہ : آئی ایم ایف کے اہداف کی تکمیل کیلئے اہم قدم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا کیس سنگل سے ڈویژن بینچ منتقل نہ کرنے کا حکم
  • چیف جسٹس کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ