3 ججز کا تبادلہ، خط دیکھیں یا آئین، حکومتی پارلیمانی لیڈر سینٹ: اسلام آباد ہائیکورٹ کی کاز لسٹ جاری، جسٹس سرفراز ڈوگر سینئر جج
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے) سینٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے 'ایکس' پر بیان میں کہا ہے اعلی عدلیہ کے تمام جج صاحبان نے آئین پاکستان کی پاسداری اور تحفظ کا حلف اٹھا رکھا ہے؟ اگر ہاں تو کیا آرٹیکل 200 آئین پاکستان کا حصہ نہیں جو کہتا ہے کہ"صدر مملکت ہائیکورٹ کے کسی بھی جج کا تبادلہ ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں کر سکتا ہے لیکن اس کے لئے متعلقہ جج کی مرضی نیز چیف جسٹس پاکستان اور دونوں متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت ضروری ہے " اس واضح آئینی شق کو ترجیح دیں یا کسی خط کو؟
اسلام آباد ( وقائع نگار +نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے آئندہ ہفتے کا روسٹر جاری کردیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فارق نے خط لکھنے والے پانچ ساتھی ججوں کی رائے سے اتفاق نہ کیا۔ پاکستان کی تین دیگر ہائیکورٹس سے ٹرانسفر ہونے والے تین ججوں کا نام نئے ہفتے کی کاز لسٹ میں شامل کر لیا گیا۔ نئی کاز لسٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس سرفراز ڈوگر سینیئر پیونی جج کیلئے مخصوص بینچ نمبر 2 میں شامل ہیں۔ اس سے پہلے بینچ 2 کی سربراہی کرنے والے جسٹس محسن اختر کیانی کل سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے بینچ نمبر3 کی سربراہی کریں گے۔سنگل بینچز کی فہرست میں بھی جسٹس سرفراز ڈوگر کا نام دوسرے اور جسٹس محسن کا نام تیسرے نمبر پر موجود ہے۔سندھ ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس خادمحسین سومرو 9 ویں اور بلوچستان ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس آصف 11 ویں نمبر پر موجود ہیں۔ خیال رہے کہ دو روز قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججوں نے اپنے خط میں یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ ٹرانسفر ججوں کو نیا حلف لینا ہوگا اور ان کی سنیارٹی بھی اسی دن سے شمار ہوگی۔پانچ ججوں کے مطابق اگر اس طریقے کو نظر انداز کیا یہ تو یہ آئین سے فراڈ ہوگا۔ اسلام اآباد ہائی کورٹ میں بنچ نمبر2 سینئرترین جج کاہوتا ہے۔اس میں پہلے جسٹس محسن اضتر کیانی تھے، جہاں اب جسٹس سرفراز ڈوگر ہوں گے۔ دوسری طرف اسلام آباد کی تینوں بارز نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دیگر ہائیکورٹس سے ججز کی منتقلی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کل ہڑتال کا اعلان کر دیا۔'اسلام آباد کی تینوں نمائندہ بار کونسلز کے مشترکہ اجلاس نے 3 ججزکے اسلام آباد ہائیکورٹ منتقلی کا نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ کے ذریعے میڈیا کو فتح کرلیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کو فتح کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔قرارداد کے مطابق بار کونسلز 3 ججز کے اسلام آباد ہائیکورٹ منتقل ہونے کا نوٹیفکیشن ہرفورم پرچیلنج کریں گی، جوڈیشل کمیشن کا سپریم کورٹ کے ججزکی تعیناتی کے لیے 10 فروری کا اجلاس مؤخرکیا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججزکے خط کے ساتھ ہیں، چیف جسٹس ہائیکورٹ سے ہی لگایا جائے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 3 فروری 11 بجے تمام بارکونسلزکے زیر اہتمام وکلا کنونشن کا انعقاد کیا جائیگا، اسلام آباد ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں 3 فروری کو وکلا ہڑتال کریں گے۔صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی ا?زاد نے کہا کہ سینئرموسٹ جج کو چیف جسٹس بنانا تھا، 26 ویں آئینی ترمیم میں بھی یہی لکھا ہے، آئینی ترمیم بھی بدنیتی پر مبنی تھی، اس کے باوجود ٹرانسفرکیے جا رہے ہیں، وکلا تحریک آج بھی چل رہی ہے لیکن کچھ لوگ اقتدار میں بیٹھ کرفائدہ لے رہے ہیں، پیکا کے تحت آپ نے میڈیا کی آزادی کو سبوتاڑ کردیا ہے، جہاں میڈیا اور عدلیہ آزاد نہ ہوں وہ قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔۔۔صدراسلام آباد ڈسٹرکٹ بار نعیم علی گجر نے کہا کہ جب قانون پاس ہونا ہو یا کوئی آئین شکنی ہوتو وکلا ہی سامنے آتے ہیں، سیاسی جماعتیں جب اقتدارمیں آتی ہیں تو ماضی بھول جاتی ہیں، ہم کسی جج یا شخصیت کے ساتھ نہیں، عدلیہ اور آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، تین سینئر ججز میں سے ایک کو چیف جسٹس بنانا ہوگا۔نعیم علی گجر نے کہا کہ وکلا باہر سے آنے والے ججزکیخلاف بھرپور احتجاج اور مزاحمت کریں گے، ہم کل ہڑتال کا اعلان کر رہے ہیں، حکومت اور اپوزیشن آئین وقانون کی دھجیاں نہ بکھیریں۔جبکہ صدر کراچی بار عامر وڑائچ نے کہا ہے کہ اسلام آباد بار سے اظہار یکجہتی کیلئے آج عدالتی امور کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کا جنرل باڈی اجلاس ساڑھے 11 بجے ہو گا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ کے نے والے جسٹس ہائیکورٹ سے سے ا نے والے چیف جسٹس نے کہا
پڑھیں:
باہر سے ججز لانے کا معاملہ: اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کا صدر مملکت اور چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد: دوسرے ہائیکورٹ سے جج لانے کی مخالفت پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے صدر مملکت آصف زرداری اور چیف جسٹس کو خط ارسال کیا ہے، جس میں کہا گیا ہےکہ دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے نا چیف جسٹس بنایا جائے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے مشترکہ طور پر ایک خط ارسال کیا ہےکہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہی تین سینئر ججز میں سے کسی کو چیف جسٹس بنایا جائے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کے لیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے۔
ججز نے مزید کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری سینیارٹی کیسے تبدیل ہوسکتی ہے؟ لاہور ہائیکورٹ سے ججز لانے کا جواز نہیں بنتا کیونکہ وہاں پہلے سے ہی کوئی 2 لاکھ کے قریب کیسز التوا کا شکار ہیں، بہتر ہےکہ اسلام آباد ہائیکور ٹ میں موجود 3 سینئر ججز میں سے کسی ایک کو جسٹس ہائیکورٹ منتخب کیا جائے۔
خط کا متن میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے، خط لکھنے والے ججز میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز، جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر کے نام بھی شامل ہیں لیکن ان دونوں ججز کے دستخط نہیں ہیں۔