Jasarat News:
2025-02-03@02:51:47 GMT

بحالی امن: جماعت اسلامی کے سندھ احتجاجی دھرنے

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

بحالی امن: جماعت اسلامی کے سندھ احتجاجی دھرنے

اب تو بار بار ایک ہی طرح کے حامل موضوعات پر کچھ لکھنے سے پیش تر کوفت سی ہونے لگتی ہے، لیکن کیا کیا جائے کہ ایسا کرنا میری مجبوری بھی ہے اور ضرورت بھی، ویسے بھی ایک حساس اور درد دل رکھنے والا فرد اپنے اردگرد کے حالات اور واقعات سے کیسے لاتعلق اور بے نیاز رہ سکتا ہے؟ اب اگر حالات ہی عشروں سے ایک ہی طرح کے ہوں تو پھر بھلا اس میں کسی لکھنے والا کا کیا قصور ہے؟ وہ تو وہی کچھ لکھے گا جو وہ اپنے آس پاس رونما ہوتے ہوئے دیکھے گا۔ جب ہر طرف ہی ماتم سا بپا ہو تو ایسے میں آخر خوشیوں کے شادیانوں کا ذکر کیسے ممکن ہے؟ ہر دن صبح سویرے نصف درجن سندھی اخبارات کو پڑھنے کا موقع ملتا ہے جو سارے کے سارے ہی صوبہ سندھ میں پھیلی ہوئی بے انتہا بدامنی، بدانتظامی، بدعنوانی اور منتخب عوامی نمائندوں کی جانب سے عوام کے مسائل سے ظالمانہ بے توجہی کی خبروں سے معمور ہوتے ہیں اور یہ ایک طویل عرصے کا معمول ہے۔ بقول نامور مزاحیہ شاعر دلاور فگار مرحوم

حالات حاضرہ میں اب اصلاح ہو کوئی
اس غم میں لوگ حال سے بے حال ہوگئے
حالاتِ حاضرہ نہ سہی مستقل مگر
حالات حاضرہ کو گزرے کئی سال ہوگئے

ایسے میں عوام کے حقیقی دکھ درد سے بے خبر چیئرمین پی پی بلاول زرداری کا تمام سندھی اخبارات میں شائع ہونے والا یہ بیان بے حد عجیب و غریب بلکہ مضحکہ خیز سا لگتا ہے کہ ’’ہم بھی دودھ کے دھلے ہوئے تو نہیں ہیں لیکن پھر بھی اچھے ہیں۔ تاجروں کو وزیراعلیٰ یا وزرا سے متعلق شکایت ہے تو وہ دوسروں کے ہاں چغلی لگانے کے بجائے میرے پاس چلے آئیں اور ذمے داران کے نام لیں‘‘۔ یہ بیان دراصل گزشتہ دنوں کراچی میں تاجر برادری کے ایک وفد کی وفاقی وزیر احسن اقبال سے دوران ملاقات ان کے رہنما عتیق میر کی طرف سے ازرائے مذاق یا پھر واقعتا؟ اس مطالبے کے تناظر میں سامنے آیا ہے کہ آپ کچھ عرصے کے لیے سندھ میں گڈ گورننس کی بہتری کے لیے اپنے صوبے پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز شریف ہمیں دے دیں اور ہمارے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو آپ رکھ لیں۔ تاجر رہنما کے اس انوکھے اور دلچسپ مطالبے پر ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جہاں اسے عوامی مینڈیٹ کی توہین گردانا ہے وہیں بلاول زرداری کو بھی یہ بات بڑی ناگوار گزری ہے کہ ان کے چہیتے وزیراعلیٰ سندھ کے بارے میں تاجر طبقے کی رائے اچھی نہیں۔ بلاول زرداری اور ترجمان حکومت سندھ سعدیہ جاوید کو تاجر رہنما کی بات تو فوراً ہی بری لگ گئی اور انہوں نے اس پر فوری طور پر اظہار ناپسندیدگی بھی کر ڈالا، تاہم انہیں سندھ کے عوام کے وہ ان گنت مسائل گزشتہ طویل عرصے سے ان کی جانب سے شدید احتجاج کے باوجود دکھائی نہیں دیتے۔ سندھ کی ہر طبقہ فکر سے وابستہ نمایاں شخصیات نے بھی ہمیشہ پی پی قیادت کو حکومت سندھ کی توجہ اس جانب مبذول کروائی ہے کہ حکومت سندھ کی بدترین کارکردگی کے سبب بدامنی، بدعنوانی سمیت اداروں میں سیاسی مداخلت اور اقربا پروری کے نتیجے میں اہل سندھ کی زندگی ایک عذاب کی سی صورت اختیار کرگئی ہے لیکن مجال ہے کہ تقریباً دو دہائیوں سے سندھ پر برسراقتدار پی پی کی قیادت یا صوبائی حکومت کے ذمے داران کے کانوں پر کبھی کوئی جوں تک بھی رینگی ہو۔ حکومت سندھ کی عدم کارکردگی پر بہت سارے بڑے بڑے سوالیہ نشانات میں سے ایک بہت بڑا سالیہ نشان اس کی بدحکومتی اور بدامنی پر کوئی کنٹرول نہ پانا بھی ہے۔

حکومت سندھ کے ذمے داران نے سندھ کی جامعات اور تعلیمی بورڈز میں تو اپنے من پسند وائس چانسلرز اور چیئرمین وغیرہ لانے کے لیے اسمبلی سے قوانین کی منظوری کا سلسلہ شروع کردیا ہے تاہم عوام کی زندگی کو اجیرن بنادینے والی شدید ترین بدامنی کے خاتمے کے لیے ان کی جانب سے صرف اور صرف بے حسی اور ڈھٹائی ہی کا ظالمانہ رویہ دکھائی دیتا ہے۔ سندھ کا کون سا ضلع، شہر، قصبہ اور گائوں ایسا ہے جہاں پر بدامنی کی انتہا نہ ہو چکی ہو۔ گزشتہ دن ہی کندھ کوٹ میں امن وامان کی بحالی اور ڈاکوئوں کو بھتا نہ ملنے پر ہندو برادری کی جانب سے نوجوان انیش کمہار کو گولیاں مار کر زخمی کرنے کے واقعہ کے خلاف شٹر بند ہڑتال ہوچکی ہے۔ اسی طرح کے ایک واقعے میں ڈاکوئوں نے زاہد میرانی نام کے تاجر کو بھی بھتا نہ ملنے پر بے دردی سے قتل کردیا۔ المناک اور لائق تشویش امر یہ ہے کہ ڈاکو بھتے کی دھمکیوں کے ساتھ ساتھ مقتول اور زخمی تاجر کے خلاف قبل از اور بعداز کارروائی مہلک جدید ترین کے ساتھ اپنی اپنی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر دیدہ دلیری کے ساتھ وائرل کرچکے ہیں جن میں وہ قانون اور حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے صاف دکھائی دیتے ہیں۔

دوسری جانب سانگھڑ میں گوٹھ جانی جونیجو چوٹیاروں سانحے کے خلاف جس میں سروری جماعت سے تعلق رکھنے والے 3 افراد قتل اور 19 خواتین فریق مخالف کے حملے میں زخمی ہوگئی تھیں، پی پی کے ایم این اے اور سروری جماعت کے ہزاروں مرد و خواتین کا دھرنا ان کے روحانی پیشوا مخدوم جمیل الزماں کی قیادت میں گزشتہ کئی دن سے اس لیے جاری ہے کہ متعلقہ ایس ایس پی نے مذکورہ سانحے پر ملزمان کے خلاف ایف آر کے اندراج سے صاف انکار کردیا ہے۔ سانگھڑ میں شٹر بند ہڑتال، احتجاج اور دھرنے کے ساتھ ساتھ ضلع میرپور خاص اور تھرپارکر میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ جب اتنی بڑی گدی کے گدی نشین اور پی پی کے ایم این اے تک جب ایک سانحے کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج تک سے قاصر اور بے بس ہیں تو بے چارے ایک عام فرد کا صوبہ سندھ میں کیسا برا اور ابتر حال ہوگا۔ جیکب آباد میں بھی پولیس تاحال معروف رائس ملز سیٹھ ولی محمد بلوچ کے گھر سے کروڑوں روپے کا سونا اور نقدی سمیت قیمتی ترین سامان لوٹ کر لے جانے والے ڈاکوئوں کو باوجود نشان دہی کے سامان برآمد نہیں کرسکی ہے۔

سندھ بھر میں اور خصوصاً سندھ کے 10 اضلاع میں اسی طرح کی شدید ترین بدامنی، اغوا برائے تاوان اور قتل و غارت گری کے خلاف جماعت اسلامی صوبہ سندھ کے امیر کی اپیل پر بروز اتوار 28 جنوری کو متعلقہ اضلاع کے ایس ایس پی کے دفاتر کے سامنے بحالی امن کی خاطر جماعت اسلامی کی جانب سے دھرنے دیے گئے اور مقررین نے حکومت سندھ سے عوام کو فوری تحفظ دینے کا مطالبہ کیا۔ اس احتجاج میں جماعت اسلامی کے کارکنان سمیت دیگر سماجی، سیاسی، تاجر اور سول سوسائٹی کی نمایاں شخصیات نے بھی شرکت کی۔ بحالی امن ایکشن کمیٹی کی اپیل پر بروز منگل 28 جنوری کو جماعت اسلامی کی طرف سے کندھ کوٹ، کشمور، سکھر، شکارپور، جیکب آباد، لاڑکانہ، دادو، خیرپور میرس، قنبر شہداد کوٹ اور نوشہروفیروز اضلاع کے ایس ایس پی کے دفاتر کے سامنے احتجاجی دھرنے دیے گئے اور سندھ میں بحالی امن کے لیے شرکائے دھرنا نے بلند آہنگ اور زور دار نعرے لگا کر حکمرانوں سے اہل سندھ کو تحفظ دینے کا مطالبہ کیا۔ کندھ کوٹ میں امیر صوبہ کاشف سعید شیخ نے شرکائے دھرنا سے دوران خطاب کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ عوام کے مسائل کے حل کی بات کی ہے اور عملی جدوجہد بھی، ہم اول دن سے ہی اہل کندھ کوٹ اور کشمور کے ساتھ ہیں۔ سابق امیر سراج الحق اور موجودہ امیر جماعت حافظ نعیم الرحمن بھی کشمور کندھ کوٹ میں بحالی امن کے لیے منعقدہ احتجاجی دھرنوں میں شرکت کرچکے ہیں۔ نااہل، بدعنوان حکومت سندھ کے حکمرانوں نے سندھ کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ اس موقع پر امیر ضلع غلام مصطفی میرانی، مولانا رفیع الدین چنا اور دیگر رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ احتجاجی دھرنے دے کر جماعت اسلامی سندھ نے حکومت کو بحالی امن کے لیے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ بصورت دیگر 16 فروری کو انڈس ہائی وے اور ببر بو خیرپور میرس بائی پاس پر احتجاجی دھرنے دیے جائیں گے۔ اگر حکومت نے پھر بھی اپنا کردار ادا نہ کیا تو وزیراعلیٰ سندھ ہائوس کے باہر اور آخر میں اسلام آباد کی جانب احتجاجی لانگ مارچ کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی حکومت سندھ کی جانب سے بحالی امن کندھ کوٹ کے خلاف کے ساتھ سندھ کی سندھ کے عوام کے کے لیے

پڑھیں:

حکومتی عوام کش پالیسی کیخلاف بھرپور احتجاجی تحریک شروع کرینگے ‘عبدالواسع

پشاور (صباح نیوز) جماعت اسلامی نے صوبائی حکومت کی جانب سے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس کے نفاذ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے خیبرپختونخوا کے کاشتکاروں کے ساتھ ظلم قرار دیا ہے اور اس کے خلاف بھرپور احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا۔ صوبہ خیبرپختونخوا کے مکین گذشتہ دو عشروں سے امن و امان کی بدترین صورتحال سے دوچار ہیں جس کی وجہ سے صوبے کی معیشت پہلے ہی تباہی کے دہانے پر ہے۔ مہنگائی ، بے روزگاری اور حکومتی اداروں میں بدترین کرپشن سے صوبے کے عوام بری طرح متاثر ہیں اور رہی سہی کسر اب صوبائی حکومت کاشتکاروں پر زرعی ٹیکس اور سپر انکم ٹیکس کی صورت میں جگا ٹیکس لگا کر پورا کر رہی ہے۔ حکمران اپنی ناقص کارکردگی کے زریعے عوام کو نان شبینہ کا محتاج بنانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ جماعت اسلامی صوبے کی عوام کو مزید حکمرانوں کے ظلم و جبر کے سامنے تنہا نہیں چھوڑے گی اور حکومت کی عوام کش پالیسی کے خلاف بھرپور احتجاجی تحریک شروع کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی خیبرپختونخوا(وسطی) کے امیر عبدالواسع نے نو منتخب صوبائی مجلس شوری کے افتتاحی اجلاس کے بعد پریس کلب پشاور میں صوبائی جنرل سیکرٹری و سابق رکن قومی اسمبلی صابر حسین اعوان، ضلع پشاور کے امیر بحرا للہ خان ایڈوکیٹ ، سکرٹری اطلاعات نورالواحدجدون اور اقلیتی ونگ کے صدر جاوید گل سمیت دیگر صوبائی قائدین کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کو ریلیف دینے میں ہر محاذ پر بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔ صوبائی حکومت اپنے صوبے میں آئے روز سرکاری ملازمین اور منتخب بلدیاتی نمائندوں سے انکا پرامن، آئینی احتجاج کا حق چھین رہی ہے، جبکہ دوسری طرف وزیر اعلی آئے روز سرکاری مشینری کے ذریعے اپنے لیڈر کی رہائی کے لیے اسلام آباد پر یلغار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی کال پر ملک بھر کی طرح صوبہ خیبرپختونخوا کے طول و عرض میں کل 31 جنوری کو بجلی کے بھاری بلوں اور آئی پی پیز کے ساتھ مہنگے معاہدوں کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے ضلع کرم میں جاری بدامنی اور فسادات میں حکومتی رٹ کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں طرف سے بے گناہ شہریوں کا قتل عام افسوس ناک امر ہے حکومت ضلع کرم میں طاقت کے استعمال کے بجائے گفت وشنید کے ذریعے فریقین کو مسائل کے حل پر آمادہ کرے۔
مولانا عبدالواسع

متعلقہ مضامین