Jasarat News:
2025-04-15@09:23:37 GMT

محراب پورپریس کلب کے سا منے پولیس گردی کیخلاف احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

نوشہروفیروز(نمائندہ جسارت) وارڈ نمبر 11 کے رہائشی سجاد میمن نے اپنے والد نانا عبدالمجید میمن کے ہمراہ پولیس کیخلاف پریس کلب محراب پور پر احتجاج کیا سجاد میمن کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران میں نے توانتظامیہ سے جھگڑا بھی نہیں کیا اسکے باوجود مجھ پر دہشتگردی کا مقدمہ داخل کردیا گیا جس کے بعد پولیس نے میرے گھر پر دھاوا بولا قیمتی سامان سمیت میری موٹرسائیکل کو اٹھا کر لے گئے جو اب کچھ دن قبل پولیس نے رشوت لے کر ہمیں واپس کی ہے پولیس اہلکار معروف چانگ اور سکندر سومرو میری جان کے دشمن بنے ہوئے ہیں میرے گھر میری والدہ کو دھمکی دے کر آئے ہیں کہ تیرے بیٹے کو ہاف فرائی کریں گے تیاری کرلو آخر میرا قصور کیا ہے مجھے کیوں سکون کی زندگی گزارنے نہیں دی جارہی جب میں سب غلط کام چھوڑ چکا ہوں تو کیوں مجھے پولیس تنگ کررہی ہے ۔دوسری جانب نوجوان کے والد نانا عبدالمجید میمن کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کی زندگی کا خطرہ ہے اگر اسے کچھ بھی ہوتا ہے تو اس کے ذمے دار یہی پولیس اہلکار معروف چانگ اور سکندر سومرو ہوںگے۔ متاثرین نے وزیراداخلہ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی شہید بے نظیرآباداور ایس ایس پی سنگھار ملک سے مطالبہ کیا کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے پولیس کی جانب سے بے جا تنگ کرنے پر ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

کراچی: گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد، 30 سال پرانا قتل کا معمہ سامنے آگیا

کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے گلشن بہار میں گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد، 30 سال پرانا قتل کا معمہ سامنے آگیا۔

رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کا مقدمہ پاکستان بازار پولیس اسٹیشن میں بیٹی کی مدعیت میں درج کرلیا گیا، بیٹی نے الزام لگایا کہ سوتیلے والد نے 30 سال قبل والدہ کو قتل کرکے گھر میں دفن کیا۔

مقدمہ  کے  متن کے مطابق 30سال قبل میرے والد نذیر احمد ہمیں چھوڑ کر بنگہ دیش چلےگئےتھے، 30سال قبل میری والدہ ممتاز بیگم نےفرید عالم نامی شخص سےشادی کرلی تھی، میرے سوتیلے والد کا ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں تھا۔

اس میں کہا گیا کہ ایک دن میں پڑھنے کے لیئےمدرسےگئی اور میرے والد نے دونوں بھائیوں کو کسی کام کےلیے باہر بھیجا، جب ہم واپس گھر آئے تو ہماری والدہ گھر میں نہیں تھی، ہمارے پوچھنے پر بتایا کہ تمہاری والدہ گم ہوگئی ، ہم چھوٹے تھے۔

اس میں کہا گیا کہ لیکن میرے بھائیوں نے والدہ کو ڈھونڈنےکی بہت کوشش کی نہیں ملی، مکان کی تعمیر کے دوران زمین سے انسانی ہڈیاں ملی،جس کی اطلاع میرے بھائی رمضان نے میرے شوہر کودی۔

مقدمہ  کے متن میں کہا گیا کہ میں اپنے بھائیوں کے ساتھ مکان پر آئی، میں نے اور میرے بھائیوں نے ہڈیوں کے ساتھ نکلنےوالےڈوپٹے اور چپل سے پہچانا کہ یہ ہڈیاں ہماری والدہ ممتاز بیگم کی ہیں۔

مقتولہ کی بیٹی کا مقدمہ میں مطالبہ کیا کہ سوتیلے والد کو گرفتار کرکےانصاف فراہم کیا جائے، پولیس حکام نے کہا کہ انسانی باقیات سے ملنےوالے دوپٹے اور چپل سے شناخت میں مدد ملی، مقتولہ کی شناخت ممتاز بیگم کےنام سے ہوئی، جو30سال قبل لاپتہ ہوگئی تھیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کی تاحال فرار ہوگیا،گرفتاری کیلئے چھاپے مارےجارہے ہیں، پولیس نےانسانی ہڈیاں قبضےمیں لےکر مزید تحقیقات کےلیےعباسی اسپتال منتقل کردی تھی، واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی نااہلی پر احتجاج؛ ملزمان کیخلاف فرد جرم کی کارروائی پھر موخر
  • اسد قیصر کی ضمانت کیخلاف دائر اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج، پنجاب پولیس کو مایوسی کیوں؟
  • آرمی چیف سے امریکی کانگریس کے وفد کی ملاقات، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کے کردار کو سراہا
  • اپوزیشن اپنے لیڈر کیلیے امریکا میں لابنگ کرسکتی ہے تو اسرائیل کیخلاف لابنگ کیوں نہیں کرتی، حافظ نعیم
  • بے دخل بھکاریوں کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات چلانے کا فیصلہ
  • راولپنڈی؛ اراضی کے تنازع پر بھتیجے نے چچا کو قتل کر دیا
  • ’ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا‘
  •  وزیراعلی پنجاب خاتون ہیں، انھیں احتجاج کرنے والی خواتین کا کیوں خیال نہیں؟ حافظ نعیم الرحمن 
  • پشاور، جماعت اسلامی کیجانب سے اسرائیل کیخلاف بھرپور احتجاج
  • کراچی: گھر کی کھدائی کے دوران انسانی باقیات برآمد، 30 سال پرانا قتل کا معمہ سامنے آگیا