ویلفیئربورڈ کے مزدوروں کو چیک جاری کیے جائے‘خالد خان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
نیشنل لیبرفیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان نے کہاکہ ورکرز ویلفیئر بورڈ کی بند اسکیموں کی فوری طورپر ادائیگی کی جائے سب کو علم ہے کہ یہ ادارہ مزدوروں کی ویلفیئر کے لیے بنایاگیاہے ۔بیوائیں ڈیتھ گرانٹ کے لیے رورہی ہیں۔یتیم بچے کھانے اورلباس سے محروم ہیں۔ جہیز گرانٹ جاری نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں بچیاں شادی کے انتظارمیں بیٹھی ہوئی ہیں۔ تعلیمی وظائف نہ ہونے کی وجہ سے ملک کے ہونہاربچے تعلیم سے محروم کردیے گئے ہیں۔ چھوٹے بچوںکواسکول یونیفارم کتابیں،کاپیاں،شوز،بیگ کی مد میں جو رقم ملنی تھی وہ وقت پر مہیانہیں کیے جارہے ہیں۔ اسی ادارے کا ایک بڑاکارنامہ یہ بھی ہے کہ مزدوروں کے لیے بنائے گئے فلیٹوںپرقبضہ کروا دیا گیااوریہ رشوت خورافسران ابھی تک قبضہ نہیں چھڑ واسکے۔ سائیکل اور سلائی مشین کی اسکیموں کوختم کر دیا گیا ہے اور2012 کے بعد سے کراچی میں کوئی نئی ہائوسنگ اسکیم لانچ نہیں کی گئی۔ نیشنل لیبرفیڈریشن کراچی کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری امیرروان نے کہاکہ ویلفیئربورڈ ایک کرپٹ ادارہ ہے۔ اس محکمہ کے افسران مزدوروں کے پیسوں پر عیاشیاں کرتے ہیں۔ گورننگ باڈی کے ممبران ویلفیئربورڈ کے اس عمل میں برابر کے شریک ہیں کیونکہ ممبران ویلفیئربورڈ کے افسران کی ظلم وزیادتیوں پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ایسے حالات میں تمام فیڈریشنوں اور مزدور رہنمائوں کو ویلفیئربورڈکے راشی افسران کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل بناناہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز :سپریم کورٹ کا بڑا حکم
سپریم کورٹ نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز کی سماعت کے دوران اہم فیصلے اور ہدایات جاری کی ہیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، جس میں عدالت نے عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔ طیبہ راجہ سمیت دیگر ملزمان سے متعلق پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دی گئیں اور عدالت نے ہدایت کی کہ ان کیسز میں چار ماہ کے اندر ٹرائل مکمل کیا جائے۔ عدالت نے واضح کیا کہ تمام ملزمان کو ان کے قانونی حقوق، فردِ جرم اور متعلقہ دستاویزات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم میں ان نکات کی وضاحت بھی کی جائے گی۔ سماعت کے دوران فواد چوہدری نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ سے انسداد دہشتگردی عدالتوں کو ایک خط بھیجا گیا تھا جس کے بعد انہیں خصوصی عدالتوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’جب عدالتی حکم جاری ہی نہیں ہوا تو خط کیسے بھیجا گیا؟‘ اگر کوئی ایسا خط جاری ہوا ہے تو اسے فوری واپس لیا جائے۔ پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے اس خط سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے 9 مئی سے متعلق تمام مقدمات جمعرات کو دوبارہ مقرر کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔جناح ہاؤس حملہ کیس میں ملزم علی رضا کے وکیل نے موکل کی بیماری کے پیش نظر ضمانت کی درخواست کی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت دی گئی تو پھر تمام قیدیوں کو رہا کرنا پڑے گا۔ عدالت نے اس کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔