ارکان اسمبلی کی مراعات واپس لینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ ، سینئر نائب صدر تشکیل احمد صدیقی، جنرل سیکریٹری محمد عمر شر، سینئر جوائنٹ سیکرٹری طاہر محمود بھٹی ،حیدرآباد زون کے صدر عبد القیوم بھٹی، سینئر نائب صدر مبین راجپوت، جنرل سیکرٹری اعجاز حسین ، انفارمیشن سیکرٹری محمد احسن شیخ اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ایک جانب محنت کشوں کے لیے مقررہ کم از کم اجرت پر عمل نہیں ہو رہا اور حکومت کی چھتری کے نیچے 80سے 85فیصد محنت کش 20 سے 25 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر کام کرنے پر مجبور ہیں، دوسری جانب حکومت اور حسب اختلاف میں شامل تمام ارکان اسمبلی اپنی بے پناہ مراعات اور تنخواہوں میں مسلسل اضافہ کیے جا رہے ہیں یہ عمل محنت کشوں کے زخموں پر مرہم چھڑکنے کے مترادف ہے۔ ان رہنمائوں نے کہا کہ حکومت قانون کو مذاق نہ بنائے اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے محنت کش کی کم از کم اجرت 50 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی جائے اور اس کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے اقدامات کیے جائیں جیسا کہ ارکان اسمبلی نے اپنی تنخواہوں اور مراعات میں کئی گناہ اضافہ کر لیا ہے اور اس اضافہ کی اسمبلی سے منظوری کے ساتھ ہی اس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کرلیا گیا ہے جبکہ محنت کشوں کی اجرت میں معمولی اضافہ کا نوٹیفکیشن بھی مہینوں التوا کا شکار رہتا ہے اور نوٹیفکیشن کے اجراء کے باوجود اس کی حیثیت ردی کاغذ سے بھی کمتر ہوتی ہے۔ ان رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں کیے گئے اضافہ کو ناصرف فوری واپس کیا جائے بلکہ ان کی موجودہ تنخواہ اور مراعات میں بھی کم از کم 50فیصد کمی کی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ارکان اسمبلی
پڑھیں:
بیٹیوں سے آئی پیڈز لینے پر ماں کو 7 گھنٹے سے زیادہ پولیس سیل میں رکھا گیا
برطانیہ میں بیٹیوں سے آئی پیڈز لینے پر ماں کو 7 گھنٹے سے زیادہ تک پولیس حراست میں رکھا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خاتون ٹیچر نے کہا کہ اپنی بیٹیوں کے 2آئی پیڈز ضبط کرنے کے بعد اسے ساڑھے سات گھنٹے تک پولیس سیل میں رکھا گیا۔
ایک انٹرویو میں وینیسا براؤن نے کہا کہ 26 مارچ کو ہونے والے اس واقعے کے نتیجے میں انہیں راتوں کو نیند نہیں آئی جب کہ ان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے ڈیوائسز چوری کی ہیں۔
50 سالہ خاتون نے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹیوں کو اسکول کے کام پر توجہ دینے کی ترغیب دینے کے لیے ٹیبلٹ ضبط کیے، جب کہ بعد میں سرے پولیس نے اس بات کو تسلیم کیا۔
وینیسیا براؤن نے کہا کہ انہیں سٹینز پولیس اسٹیشن لے جایا گیا جہاں ان کی تلاشی لی گئی، ان کی انگلیوں کے نشانات لیے گئےاور انہیں سیل میں رکھا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے افسران کو ان کے بچوں کے اسکول بھیجا اور اس معاملے کے سلسلے میں بیٹیوں کو کلاس سے باہر نکال دیا۔
پولیس نے سرے میں وینیسیا براؤن کی والدہ کے گھر میں آئی پیڈز کی موجودگی کا پتا لگایا۔
خاتون نے کہا کہ مجھے اب اس بارے میں بات کرنا بھی کافی تکلیف دہ لگتا ہے،
"یہ مکمل طور پر غیر پیشہ ورانہ تھا، وہ میری 80 سالہ والدہ سے ایسے بات کر رہے تھے جیسے وہ کوئی مجرم ہوں۔
ان کی رہائی کے بعد ان کی ضمانت کی شرائط میں یہ شامل تھا کہ وہ اپنی بیٹیوں سے بات نہیں کرسکتیں کہ وہ تفتیش سے منسلک ہیں جب کہ پولیس نے ان سے پوچھ گچھ جاری رکھی۔