سارک جرنلسٹ فورم: عابد شمعون سعودی چیپٹرکے دوسری مرتبہ صدر مقرر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
ایس اے اے آر سی کے صدر عابد شمون
سارک جرنلسٹ فورم (ایس اے اے آر سی) جنوبی ایشیا میں صحافت کے پیشے سے وابستہ صحافیوں کے حقوق اور آزادی اظہارِ رائے کیلئے کام کرنے والوں کی تنظیم ہے۔ گذشتہ دنوں سارک جرنلسٹ فورم سعودی عرب چیپٹر نے سعودی عرب میں عرصہ دراز سے مقیم معروف سینئرپاکستانی صحافی اورمرکزی چیئرمین پاک یونائیٹڈ میڈیا فورم عابد شمعون شاند کو سارک جرنلسٹ فورم سعودی عرب چیپٹر کیلئے دوسری دفعہ صدر نامزد کر دیا ہے۔ ان کی بطورصدر نامزدگی پرصحافتی تنظیموں، پاکستانی کمیونٹی اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے مبارکباد پیش کی ہے۔ عابد شمعون اپنی مثبت صحافتی ذمہ داریاں بھرپورطریقے سے سرانجام دے رہے ہیں۔ انھوں نے آعلیٰ، بے لوث اور مثبت صحافت کے ذریعے اپنی پہچان بنائی اور ذوق جستجو ، جدت پسندی کی وجہ سے بہت کم عرصہ میں غیرمعمولی مقبولیت حاصل کی۔ عابد شمعون چاند خوش مزاجی ، ملنساری اور بہترین قلم کاری کی وجہ سے تمام صحافتی ، ادبی ، سماجی حلقوں میں مقبول ہیں۔ غیر جانبدار صحافت کی وجہ سے عابد شمعون چاند ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ وہ دیار غیر میں رہتے ہوئے جہاں اپنی کمیونٹی کی سر گرمیوں کو نمایاں اور ایوان بالا تک پہنچا کر اعلی خدمت کی مثال قائم کی ہے وہیں پاکستان کی سفارتکاری کے فروغ اورمختلف ایشوز پر پاکستان کے موقف کو بھی بہتر انداز میں عالمی دنیا تک پہنچایا ہے۔ عابد شمعون چاند نے دیارغیر میں انتھک محنت ، لگن کے بل بوتے پر اپنا نام کمایا ہے عابد شمعون چاند جیسے محب وطن اور قلم کی پاسداری کرنے والے صحافی پاکستان کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ ان کی غیر معمولی مثالی صحافتی خدمات آج کے صحافیوں کے لیے مشعل راہ ہے عابد شمعون چاند ایک اچھے لکھاری ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین نعت خواں بھی ہیں۔ اپنی پرسوز آواز کی وجہ سے مذہبی اور ادبی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے جانے جاتے ہیں۔ یاد رہے عابد شمعون چاند کو صحافتی خدمت کے اعتراف میں اب تک کئی اہم ایوارڈز ، میڈلز ، سرٹیفکیٹ اور شیلڈز سے نوازا جا چکا ہے جو ان کی اعلی بے لوث اور مثبت صحافتی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ عابد شمعون چاند نے بھر پور اعتماد کرکے دوسری دفعہ صدر منتخب کرنے پر سارک جرنلسٹ فورم کے مرکزی صدر راجو لامہ اور سیکرٹری جنرل عبدالرحمن سمیت پوری منجمنٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سارک جرنلسٹ فورم عابد شمعون چاند کی وجہ سے
پڑھیں:
عالمی امن مشقیں وقت کی ضرورت، بلیو اکانومی سے معیشت مستحکم ہو سکتی ہے، ایکسپریس فورم
لاہور:پاک بحریہ کی عالمی امن مشقیں وقت کی ضرورت ہیں، دنیا کی 90 فیصد تجارت سمندر کے ذریعے ہوتی ہے جس کیلیے سیکیورٹی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
عالمی امن ، میری ٹائم سیکیورٹی، بحری تعاون، بلیو اکانومی جیسے اہم معاملات کے پیش نظر پاک بحریہ نے دنیا کو اکٹھا کرنے میں 2007 سے لیڈ لی ہے۔
رواں برس 7 سے 11 فروری تک عالمی امن مشقوں کیساتھ پہلی مرتبہ امن ڈائیلاگ کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے جس میں دنیا بھر کی بحری افواج کے سربراہان اور ماہرین شرکت کریں گے۔ بحر ہند اور بحیرہ عرب ، عالمی توانائی کوریڈور کا سنگم ہے۔
گوادر بھی دنیا کی توجہ کا مرکز ہے۔ پاکستان نیوی اس حوالے سے حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔ اگر ہم بلیو اکانومی پر توجہ دیں، ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلیے بین الاقوامی بحری تعاون کومزید فروغ دیں تومعاشی استحکام ممکن بنایا جاسکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار ماہرین نے ’’پاکستان نیوی کے زیر اہتمام امن مشقوں اور امن ڈائیلاگ کی اہمیت اور فوائد‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔
ریئر ایڈمرل (ر) نوید احمد رضوی نے کہا کہ پاکستان نیوی نے 2007 میں امن مشقوں کا آغاز کیاجس میں 28 ممالک نے حصہ لیا، گزشتہ مشقوں میں 50 جبکہ رواں برس 60 سے زائد ممالک اس میں شریک ہورہے ہیں۔
یہ پاکستان، خصوصاً امن مشقوں اور ہمارے سمندر میں دنیا کی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے،بحر ہند اور بحیرہ عرب ، عالمی توانائی کوریڈور کا سنگم ہے، اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے پاکستان نیوی نے یہ فیصلہ کیا کہ یہاں عالمی طاقتوں کو اکٹھا کرکے چیلنجز اور مواقع دیکھے جائیں اور یہ طے کیا جائے کہ مسائل سے کیسے نمٹنا ہے۔
امن مشقوں کی تین جہتیں، مشقیں، ڈائیلاگ اور اعلیٰ سطحی مشاورت ہیں۔حالیہ امن مشقوں اور ڈائیلاگ میں دنیا کو گوادر کی اہمیت دکھانے اور بتانے میں بھی مدد ملے گی، گوادر کی صورت میں ہم ایک اور کراچی بسانے جا رہے ہیں جو ہمارے روایتی دشمن سے بھی دور ہے، وہاں لوگوں کو روزگار ملے گا، عالمی تجارت ہوگی ، ہمیں اپنا ہائوس ان آرڈر کرنا ہے، دشمن کی سازشوں کو ناکام جبکہ گوادر کو کامیاب بنانا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بلیو اکانومی سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہوسکتی ہے، اس میں صرف ماہی گیری ہی شامل نہیں بلکہ معدنیات، تجارت، سیاحت و دیگربھی شامل ہیں۔ ڈائریکٹر میری ٹائم سینٹر فار ایکسیلنس، کمانڈر (ر) فیصل شبیر نے کہاکہ رواں برس امن مشقوں میں 60 سے زائد ممالک شرکت کریں گے۔
پاکستان کا خصوصی اکنامک زون دو لاکھ چالیس ہزار مربع کلومیٹر ہے جبکہ براعظمی علاقہ 50ہزار مربع کلومیٹر ہے، بحر ہند 38 ممالک کے ساتھ لگتا ہے،یہ سب کا حق ہے کہ وہ اس کے وسائل استعمال کریں لیکن اس میں کوئی تنازع نہ ہو ۔
انھوں نے کہا کہ امن مشقوں میں امریکا، یورپ، مشرق وسطیٰ و دیگر ممالک ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہونگے، ہماری 90 فیصد تجارت بذریعہ سمندر ہوتی ہے، جتنے بھی جہاز پاکستان کی حدود یا بحیرہ عرب سے گزر رہے ہیں، ان کی حفاظت ہم نے یقینی بنانی ہے۔
انھوں نے کہا کہ 2023ء کی امن مشقوں میں ایران، سری لنکا و دیگر علاقائی ممالک نے بھی شرکت کی، اس میں سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ امریکا اور چین بھی شریک ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک اور گوادر کے حوالے سے پاکستان نیوی ہر طرح سے تیار ہے ۔
چین کے لیے بھی گوادر اہم ہے، یہ عالمی تجارت کیلیے ٹرانزیشنل روٹ بھی ہوگا۔ماہر امور خارجہ محمد مہدی نے کہاکہ پاکستان نیوی کی جانب سے امن مشقیںوقت کی ضرورت ہیں، یہ مشقیں 2007ء سے ہو رہی ہیں مگر اس بار ساٹھ ممالک حصہ لیں گے جن میں امریکا بھی شامل ہے۔
انھوں نے کہا کہ بلیو اکانومی میں اہم شعبہ ماہی گیری ہے۔ پاکستان کی مچھلی کی مصنوعات کی سالانہ ایکسپورٹس تین سو سے چار سو ملین ڈالر ہے حالانکہ اس میں برآمدی قوت تین سے چار ارب ڈالر ہے جسے محنت کرکے مزید بھی قابل قدر حد تک بڑھایا جا سکتا ہے۔