فنکشنل لیگ نے سندھ حکومت کا زراعت پر ٹیکس کا فیصلہ مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے سیکرٹری جنرل اور جی ڈی اے کے سیکرٹری اطلاعات سردار عبدالرحیم نے سندھ حکومت کی جانب سے سندھ میں آئی ایم ایف کی ایما پر زراعت اور مویشیوں پر ٹیکس نافذ کرنے کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ سندھ میں زراعت کا شعبہ پہلے ہی تباہ حال ہے، زرعی پانی کی کمی، جعلی زرعی ادویات، مہنگائی اور دیگر مسائل کے باعث سندھ کا کسان اور کاشتکار 2 وقت کی روٹی کے لیے ترس رہا ہے ، کاشتکاروں کے بچوں کیلیے معیاری تعلیم سمیت حکومت کی جانب سے انہیں کوئی بھی سہولیات دستیاب نہیں ہیں اس کے باوجود بھاری اور غیر منصفانہ ٹیکس لگا کر سندھ حکومت کاشتکاروں اور چھوٹے زمینداروں کو زندہ درگور کرنے پر تلی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی فارم 47 کے تحت بننے والی جعلی حکومت اپنے جعلی اقتدار کو بچانے کیلیے سندھ کے عوام سے ظلم و زیادتیاں کر رہی ہے جسے سندھ کے عوام کسی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ میں زرعی ٹیکس کے نفاذ کی تیاری، پیپلز پارٹی سے اسمبلی ممبران کو اعتماد میں لے لیا
سندھ میں زرعی ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے قانون سازی کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی ہدایت پر پارٹی ارکان سندھ اسمبلی کو اعتماد میں لے لیا گیا ہے، جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے پارلیمانی پارٹی کو زرعی ٹیکس سے متعلق قانون سازی پر آگاہ کردیا ہے۔
اس حوالے سے اجلاس گزشتہ شب وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں شرکا کو بتایا گیا کہ زرعی ٹیکس کا نفاذ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ضروری ہے۔ اجلاس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا پہلے ہی زرعی ٹیکس سے متعلق قانون سازی کر چکے ہیں۔
اب سندھ کابینہ کا اجلاس کل صبح وزیر اعلیٰ ہاؤس میں طلب کیا گیا ہے، جس میں زرعی ٹیکس سے متعلق قانونی مسودے کی منظوری دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق، کابینہ کی منظوری کے بعد سندھ اسمبلی میں اس قانون پر باقاعدہ قانون سازی کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں زراعت اور اس سے منسلک لائیو اسٹاک پر بھی ٹیکس لاگو ہوگا، جبکہ سندھ میں زرعی ٹیکس کی شرح 15 سے 45 فیصد تک مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے پارٹی قیادت کے سامنے اپنے تحفظات اور آراء کا اظہار کیا، تاہم ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ حکومت پر اس حوالے سے شدید دباؤ تھا۔
پنجاب کابینہ نے 14 نومبر اور خیبر پختونخوا کابینہ نے 27 جنوری کو زرعی ٹیکس کی منظوری دی تھی، اور اب سندھ میں بھی اس قانون پر عمل درآمد کی تیاری کی جا رہی ہے۔