Jasarat News:
2025-04-15@06:26:30 GMT

۔3 ججز کی تعیناتی :وکلاء تنظیموں کا آج ہڑتال کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

اسلام آباد( نمائندہ جسارت) اسلام آباد کے وکلا رہنماؤں نے کہا ہے ک ججز کے حالیہ تبادلے عدلیہ میں تقسیم اور بدنیتی پر مبنی ہیں، وکلا اس عمل کی بھرپور مخالفت کریں گے،آج11 بجے ڈسٹرکٹ کورٹ جی الیون میں ملک گیر کنونشن منعقد کرنے جارہے ہیں۔اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ چیئرمین اسلام آباد بار کونسل علیم عباسی ایڈووکیٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری میٹنگ میں اسلام ہائیکورٹ ڈسٹرکٹ اور ہائیکورٹ کے تمام نمائندے موجود ہیں،
ہنگامی پریس کانفرنس کا مقصد، وزرات قانون نے تین ججز کی اسلام آباد میں ٹرانسفر کی، آج کی میٹنگ میں فیصلہ ہوا ہے کہ وکلا برداری ان ٹرانسفر کو رد کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹرانسفرز عدلیہ میں تقسیم اور بدنیتی پر مبنی ہیں، وکلاء اس عمل کی بھرپور مخالفت کریں گی، آج11 بجے ڈسٹرکٹ کورٹ جی الیون میں ملک گیر کنونیشن منعقد کرنے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کل اسلام آباد میں وکل مکمل ہڑتال کا اعلان کرتے ہیں، آج کوئی وکیل کسی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوگا، پاکستان بھر کے وکلا سے اپیل کی ہے آپ بھی ہمارا ساتھ دیں، صوبائی بار کونسل سے بھی اپیل کرتے ہیں آج کے احتجاج میں ہمارا ساتھ دیں۔علیم عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان کی تمام وکلا برداری سے اس متاثر ہوگی، ملک بھر کی بار ایسویشن اور بار کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں آپ ہمارا ساتھ دیں، 10 فروری کے جوڈیشنل کمیشن اجلاس کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس بھی بدنیتی پر بلایا گیا، 26 آئینی ترمیم کے خلاف تمام درخواستوں کو فی الفور سنا جائے۔علیم عباسی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ 16رکنی فل کورٹ پہلے آئینی ترمیم پر فیصلہ کرے، 10 فروری کا اجلاس بدنیتی پر مبنی ہے اس اجلاس کو فل فوری منسوخ کیا جائے، یہ وکلا کی لڑائی نہیں یہ ملک میں رول آف لا اور عدلیہ کی آزادی کی لڑائی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ان سیاسی جماعتوں پر اعتماد نہیں ہے، چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف جدوجہد وکلا کوکرنی ہے، ہم اس حکومت وقت اور اس اتحاد کے ساتھ اسٹبلشمنٹ کو باور کروانا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کے بعد ججز کی تعیناتی دیکھ لیں، سندھ ہائیکورٹ میں سارے جیالے بھرتی کر لیے گئے، لاہور ہائیکورٹ میں بھی یہی کچھ ہوگا۔صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسویشن ریاست علی آزاد نے کہا کہ ہڑتال اور کنونشن کا ہمارا متفقہ فیصلہ ہے، لاہور ہائیکورٹ کا پندرہواں نمبر کا جج بلوچستان کا بارہویں نمبر کے ججز کو یہاں کیوں لایا جا رہا ہے، ان ججز نے وہاں جو انصاف دیا لاہور ہائیکورٹ میں 2 لاکھ کیسز التواء میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو عدالت کم اور لنڈے کا مال سمجھ لیا ہے، جس کو جہاں سے چاہو اٹھا کر یہاں بھیج دیا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ سے صوبوں میں کتنی تعیناتیاں ہوئی ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا گناہ یہ ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی چاہتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے آئین و قانون کے فیصلے کررہے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کو فتح کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں، کل بھی لاہور میں کنونشن منعقد ہوا کالے کوٹ کے ساتھ عوام کی بھی ذمے داری ہے، پاکستان میں اس وقت اندھیرا ہے قانون اور انصاف بھول جائیں۔ریاست علی آزاد نے کہا کہ آج کنونشن کے بعد ریلی بھی نکالی جائے گی، پیکا ایکٹ کے ذریعے میڈیا کو فتح کر لیا گیا، پارلیمنٹ اور عدالت عظمیٰ کے بعد عدلیہ کو فتح کیا جارہا ہے، کنٹرولڈ سسٹم کو نظام نہیں کہہ سکتے، سینئر موسٹ جج کو چیف جسٹس بنانا تھا چھبسیویں آئینی ترمیم میں بھی یہی لکھا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم بھی بدنیتی پر مبنی تھی اس کے باوجود ٹرانسفر کیے جارہے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کا سینئر موسٹ جج کو میٹنگ میں نہیں بیٹھایا جاتا کیونکہ محسن اختر کیانی کہتا ہے آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرو، 8 ججز کو بیٹھا کر آپ فیصلہ دیتے ہیں تو ہم اس کی بات نہیں کررہے، ہم ترقیوں سے قبل عدالت عظمیٰ کے ججز کے فیصلے کو مانیں گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم ججز کی ترقیوں کے بعد کسی فیصلے کو نہیں مانیں گیے، ہم ہمارے بچے یہیں رہنے والے ہیں ہمیں بیرون ملک نہیں بھاگنا، وکلا تحریک آج بھی چل رہی ہے لیکن کچھ لوگ اقتدار میں بیٹھ کر فائدہ لے رہے ہیں۔صدر ڈسٹرکٹ بار ایسویشن نعیم علی گجر نے کہا کہ اسلام آباد کے وکلا ماضی میں 10 کور کا خطاب ملتا رہا ہے، جب قانون پاس ہونا ہوتا ہو یا کوئی آئینی شکنی ہو تو وکلا ہی سامنے آتے ہیں، سیاسی جماعتیں جب اقتدار میں آتی ہیں تو ماضی کو بھول جاتی ہیں، تین ججوں میں ایسا کیاکمال ہے؟ پنجاب بلوچستان اور سندھ سے یہاں ٹرانسفر کیاجارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تینوں تعیناتیاں سازش اور بدنیتی پر مبنی ہیں، عوام دیکھ رہی ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو عتاب میں لانے کے لیے یہ اقدام کیا جارہا ہے، جس طریقے سے آئین و قانون کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم کس جج یا شیخصیت کے ساتھ نہیں،ہم عدلیہ اور آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، تین سینئر ججز میں سے ایک کو چیف جسٹس بنانا ہوگا، وکلا باہر سے آنے والے جج کے خلاف بھرپور احتجاج اور مزاحمت کریں گیے، آج ہم ہڑتال کا اعلان کررہے ہیں حکومت اور اپوزیشن آئین و قانون کی دھجیاں نہ بکھیریں، ان کا کہنا تھا کہ ظلم کو کب تک برداشت کیا جائے ؟

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ ہے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ بدنیتی پر مبنی بار کونسل کرتے ہیں کہا کہ ا کے ساتھ کے ججز ہیں ان کے بعد ججز کی

پڑھیں:

صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کے تبادلوں کیخلاف کیس کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس صلاح الدین پنہور سمیت جسٹس شکیل احمد  بھی آئینی بینچ میں شامل تھے۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے 7 مختلف درخواستیں موجود ہیں، سنیارٹی کیس میں 5 ججوں نے بھی درخواستیں دیں، کیوں نہ ہم ججز کی درخواست کو ہی پہلے سنیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے وکیل منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس محمد علی مظہر نے بتایا کہ اس کیس میں دو اہم نکات ہیں، ایک نکتہ یہ ہے کہ ججز کا تبادلہ ہوا، دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ ججز کی سینیارٹی کیا ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان نیا تنازع کھڑا ہوگیا

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایک بات واضح ہے کہ سول سروس ملازمین کے سنیارٹی رولز یہاں اپلائی نہیں ہوں گے، دیکھنا یہ ہے کیا سینیارٹی پرانی ہائیکورٹ والی چلے گی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ دوسرا سوال ہے کیا تبادلے کے بعد نئی ہائیکورٹ سے سینیارٹی شروع ہو گی، انہوں نے ججوں کے وکلا سے دریافت کیا کہ ان کا اعتراض تبادلے پر ہے یا سینیارٹی میں تبدیلی پر، جس پر منیر اے ملک بولے؛ ہمارا اعتراض دونوں معاملات پر ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج کا تبادلہ آرٹیکل 200 کے تحت ہوا وہ پڑھ دیں، منیر اے ملک نے عدالتی ہدایت پر آرٹیکل 200 پڑھ کر سنایا۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججوں کا تبادلہ چیلنج کردیا

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق جس جج کا تبادلہ ہو اس کی رضامندی ضروری ہے، دونوں متعلہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی رضامندی بھی لازمی ہے، اس کے علاوہ چیف جسٹس آف پاکستان کی رضامندی بھی لازم قرار دی گئی ہے۔

منیر اے ملک کا موقف تھا کہ جج کا تبادلہ صرف عارضی طور پرہو سکتا ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ ایسا ہوتا تو آئین میں لکھا جاتا وہاں تو عارضی یامستقل کا ذکر ہی نہیں، آئین میں صرف اتنا لکھا ہے کہ صدر پاکستان جج کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔

منیر اے ملک نے موقف اختیار کیا کہ صدر مملکت کے پاس ججز تبادلوں کا لامحدود اختیار نہیں، ججز تبادلوں کے آرٹیکل 200 کو ججز تقرری کے آرٹیکل 175 اے کیساتھ ملا کر پڑھنا ہوگا، آئین کے مطابق تمام ججز کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ایک اور بحران؟ دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر چیف جسٹس نہ بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا یحییٰ آفریدی کو خط

جسٹس محمد علی مظہر کے مطابق صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، اگر ججز کے تبادلوں میں اضافی مراعات ہوتیں تو اعتراض بنتا تھا اسی طرح خود سے صدر ججز کے تبادلے کر دے تو سوال اٹھے گا۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کی سفارش پر تبادلے آئین کے مطابق ہیں، آپ کی درخواست میں کام کرنے سے روکنے کی استدعا ہی نہیں، آپ زبانی استدعا کر رہے ہیں جبکہ آپ کی درخواست میں کام سے روکنے کی استدعا شامل نہیں۔

اس موقع پر کراچی بار ایسوسی ایشن کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ کراچی بار ایسوسی ایشن کی درخواست میں کام روکنے کی استدعا کی گئی ہے، منیر ملک نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 18 اپریل کو ہے لہذا سماعت 18 اپریل سے پہلے مقرر کی جائے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرٹیکل 175 آرٹیکل 200 اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ کیس جسٹس محمد علی مظہر جوڈیشل کمیشن رضامندی سپریم کورٹ سینیارٹی صدر مملکت کراچی ہائیکورٹ بار

متعلقہ مضامین

  • لاپتہ افراد کی بازیابی اور سیاسی قیدیوں کی فی الفور رہائی کے لیے اقدامات کیے جائیں، لیاقت بلوچ 
  • 22 اپریل کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
  • ملک میں گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان ،ٹریفک پلان بھی جاری
  • ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے
  • صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
  • بشریٰ بی بی کی جیل میں بہتر سہولیات کی فراہمی کی درخواست پر فریقین سے جواب طلب
  •  جماعت اسلامی نے حماس کے ساتھ یکجہتی کے لئے ملک گیر ہڑتال کروانے کا اعلان کر دیا
  • جماعت اسلامی کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے 22اپریل کو ملک گیر شٹر ڈاون ہڑتال کا اعلان
  • جماعت اسلامی کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلیے 22 اپریل کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
  • حافظ نعیم کا فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کیلئے ملک بھر میں 22 اپریل کو شٹرڈاون ہڑتال کا اعلان